محکمہ تعلیم نے کراچی کے 7 ہزار اساتذہ کو تنخواہوں سے محروم کردیا
7 ہزار اساتذہ کو تنخواہ جاری نہ ہوسکی، بھرتی کیلیے 3 سے 5 لاکھ روپے رشوت لی گئ
محکمہ تعلیم کی جانب سے واضح پالیسی نہ بنائے جانے کے سبب ایک سال گزرنے کے باوجود کراچی کے 7 ہزاراسکول اساتذہ تنخواہوں سے محروم ہیں۔
ان اساتذہ کوفارغ کیا جارہا ہے اورنہ ہی تنخواہیں جاری کی جارہی ہیں اساتذہ کوگزشتہ سال وزیرتعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں بغیرٹیسٹ اور انٹرویوکے بھرتی کیا گیا تھا بھرتی ہونے والے اساتذہ میں سندھی ٹیچرز، عربی ٹیچرز، ڈرائنگ ٹیچرز،ینٹیل اساتذہ اورورکشاپ انسٹرکٹرشامل تھے پورے سندھ میں 20 ہزاراساتذہ اسی طرزپربھرتی کیے گئے تھے لیکن عام انتخابات میں11مئی سے قبل 22 اضلاع کے اساتذہ کوتنخواہیں اداکردی گئیں صرف کراچی کے اساتذہ ایسے ہیں جنھیں تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں اوریہ اساتذہ تاحال تنخواہوں سے محروم ہیں،وزارت تعلیم اس سلسلے میں تذبذب کاشکار ہے،کراچی میں ان تمام اساتذہ سے بھرتی کے لیے 3 سے 5 لاکھ روپے تک رقم وصول کی گئی تھی۔
اساتذہ کے گروپ نے احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں اور پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ قائم کررکھا ہے ، ایک استاد نے کہاکہ گزشتہ دورمیں سندھ بھرمیں رقم لے کر اساتذہ بھرتی کیے گئے تمام اضلاع کے اساتذہ کوتنخواہیں دی گئیں تاہم ہمیں تنخواہیں نہیں دی گئی اگر ہم غلط بھرتی کیے گئے تو سندھ کے دیگراضلاع کے اساتذہ بھی غلط بھرتی ہوئے ان کوکیوں تنخواہیں دی جارہی ہیں اگرحکومت ہمیں تنخواہ نہیں دے سکتی تو ذمے داروں سے ہماری دی گئی رقم تو واپس کروادے۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے صوبائی محکمہ تعلیم نے تحقیقات بھی کی تحقیقاتی کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری اسکولز ذاکرشاہ، اسپیشل سیکریٹری تعلیم شفیق میسہڑ اور دیگرشامل تھے شفیق میسہڑکا 2روز قبل تبادلہ ہوگیا حیرت انگیز طور پر اس تحقیقاتی کمیٹی نے ان افسران کو ان بھرتیوں کا ذمے دار ٹھہرایا جو خود اعلیٰ حکام کے کہنے پر بھرتیاں کررہے تھے تاہم اعلیٰ شخصیت کو بچالیا گیا اور تحقیقاتی رپورٹ میں ایسے افرادکا نام شامل نہیں جواس سارے عمل میں ملوث تھے۔
ان اساتذہ کوفارغ کیا جارہا ہے اورنہ ہی تنخواہیں جاری کی جارہی ہیں اساتذہ کوگزشتہ سال وزیرتعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں بغیرٹیسٹ اور انٹرویوکے بھرتی کیا گیا تھا بھرتی ہونے والے اساتذہ میں سندھی ٹیچرز، عربی ٹیچرز، ڈرائنگ ٹیچرز،ینٹیل اساتذہ اورورکشاپ انسٹرکٹرشامل تھے پورے سندھ میں 20 ہزاراساتذہ اسی طرزپربھرتی کیے گئے تھے لیکن عام انتخابات میں11مئی سے قبل 22 اضلاع کے اساتذہ کوتنخواہیں اداکردی گئیں صرف کراچی کے اساتذہ ایسے ہیں جنھیں تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں اوریہ اساتذہ تاحال تنخواہوں سے محروم ہیں،وزارت تعلیم اس سلسلے میں تذبذب کاشکار ہے،کراچی میں ان تمام اساتذہ سے بھرتی کے لیے 3 سے 5 لاکھ روپے تک رقم وصول کی گئی تھی۔
اساتذہ کے گروپ نے احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں اور پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ قائم کررکھا ہے ، ایک استاد نے کہاکہ گزشتہ دورمیں سندھ بھرمیں رقم لے کر اساتذہ بھرتی کیے گئے تمام اضلاع کے اساتذہ کوتنخواہیں دی گئیں تاہم ہمیں تنخواہیں نہیں دی گئی اگر ہم غلط بھرتی کیے گئے تو سندھ کے دیگراضلاع کے اساتذہ بھی غلط بھرتی ہوئے ان کوکیوں تنخواہیں دی جارہی ہیں اگرحکومت ہمیں تنخواہ نہیں دے سکتی تو ذمے داروں سے ہماری دی گئی رقم تو واپس کروادے۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے صوبائی محکمہ تعلیم نے تحقیقات بھی کی تحقیقاتی کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری اسکولز ذاکرشاہ، اسپیشل سیکریٹری تعلیم شفیق میسہڑ اور دیگرشامل تھے شفیق میسہڑکا 2روز قبل تبادلہ ہوگیا حیرت انگیز طور پر اس تحقیقاتی کمیٹی نے ان افسران کو ان بھرتیوں کا ذمے دار ٹھہرایا جو خود اعلیٰ حکام کے کہنے پر بھرتیاں کررہے تھے تاہم اعلیٰ شخصیت کو بچالیا گیا اور تحقیقاتی رپورٹ میں ایسے افرادکا نام شامل نہیں جواس سارے عمل میں ملوث تھے۔