سیلابی ریلوں سے متعدد بندوں میں شگاف مزید سیکڑوں بستیاں زیر آب

فورٹ عباس کے مختلف دیہات میںپانی داخل، شجاع آباد میں نوعمر لڑکی ڈوب گئی


لاڑکانہ:دریائے سندھ میں شدید سیلاب کے باعث ایک خاندان اپنا بچا کچھا سامان سروں پر اٹھائے محفوظ مقام کی طرف جارہا ہے۔ فوٹو: اے پی پی

دریائے راوی، چناب اورستلج کے سیلابی ریلوں نے حفاظتی بندوں میں شگاف ڈال دیے جس سے مزیدسیکڑوں بستیاں اور ہزاروں ایکڑ فصلیں زیرآب آ گئیں۔

دریائے چناب میں دریائے ستلج کاپانی گرنے سے سیلابی ریلاشدت اختیار کرگیا جس کے باعث بختیاری، کچی لعل اورچک کہل بندٹوٹنے سے حافظ والا،درگوچہ، اگرانی، لشاری، گوپانگ، بختیاری سمیت 100سے زائدبستیاں زیرآب آگئیں۔ دریائے سندھ کے پانی نے نوابشاہ کے کچے کے علاقوںمیں 80دیہات کواپنی لپیٹ میںلے لیاجبکہ دریائے راوی کابند ٹوٹنے سے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کمالیہ، تحصیل پیرمحل اور ہیڈ سندھنائی کے ساتھ ملحقہ درجنوںدیہات زیرآب آ گئے۔ تحصیل علی پورکے 24سے زائددیہات میںبھی پانی آ گیا۔ بختیاری بستی میںپانی آنے سے امدادی کیمپ بنگلہ مستوئی منتقل کردیا گیا۔ دریائے چناب میںبہاولپور اور رحیم یارخان کے سرحدی علاقے میں نوروالا بندبھی ٹوٹ گیاجس سے 4دیہات میںپانی داخل ہوگیا۔



تحصیل جلالپورپیروالہ میںدریائے ستلج کے سیلابی ریلے نے موضع نوراجہ بھوٹاکے مقام پربند میںشگاف ڈال دیاجس سے درجنوں بستیاں زیرآب آگئیں۔ ادھر گدپورہ کے نزدیک جھوک شیراکا حفاظتی بندٹوٹنے سے قریبی بستیوں یوسف والا، بستی پنواںو دیگرکے نشیبی علاقوںمیں پانی داخل ہوگیا۔ دریائے ستلج میںسیلابی ریلے سے وہاڑی، گگومنڈی، بوریوالہ کے 55سے زائددیہات زیرآب آگئے۔ فلڈ کنٹرول سینٹرکے مطابق 48 گھنٹوں کے دوران پانی میںنمایاں کمی ہوسکتی ہے۔ خیرپورمیں متعدد دیہات ڈوب گئے ہیںاورمتاثرین کوخوراک کی کمی کاسامنا ہے۔ لاڑکانہ میںعاقل آگانی لوپ بندپر بھی پانی کے بہائومیں اضافہ ہوگیا جہاں 170دیہات زیرآب آ گئے ہیں۔25ہزار متاثرین کے لیے حکومت نے 45امدادی مراکزقائم کر دیے۔ آج گڈوبیراج پراونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔