انتظامیہ سے مذاکرات کامیاب کچھی برادری کا قافلہ لیاری پہنچ گیا

کراچی پریس کلب کے باہردھرناختم،لیاری میں ہرممکن سیکیورٹی فراہم کرینگے،کمشنرکراچی

کراچی پریس کلب کے باہردھرناختم،لیاری میں ہرممکن سیکیورٹی فراہم کرینگے،کمشنرکراچی. فوٹو: عائشہ میر/ فائل

لاہور:
کمشنر کراچی شعیب صدیقی اورکچھی رابطہ کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعدکچھی رابطہ کمیٹی کے سربراہ حسین کچھی نے کراچی پریس کلب کے باہر5گھنٹے سے جاری دھرناختم کردیا۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کمشنرکراچی شعیب صدیقی نے کہاکہ لیاری میں کچھی اوربلوچ صدیوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں وہ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں،کچھی برادی کے تحفظات کودور کیا جائے گا اور کچھی برادری کوہرممکن سیکیورٹی فراہم کی جائے گی ،رینجرزاور پولیس ایک کال پرلیاری میں موجودہوگی۔اس موقع پر کچھی رابطہ کمیٹی کے سربراہ حسین کچھی نے کہاکہ کمشنرکراچی کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کیاہے ،اگراب گینگ وار کی جانب سے کچھی برادری پر حملے کیے گئے یاہماراکوئی نقصان ہواتواس کی ذمے دار انتطامیہ ہوگی اورہم کراچی میں غیرمعینہ مدت تک دھرنا دیں گے،حکومت فوری طور پر لیاری میں کچھی برادری کوتحفظ فراہم کرے۔




انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کچھی برادری کے ہونے والے نقصان کا ازالہ کیاجائے۔کمشنرکراچی کی یقین دہانی کے بعدرینجرزاور پولیس کی سیکیورٹی میں کچھی خاندانوں کاقافلہ لیاری پہنچ گیا،ان خاندانوں کوکچھی کمیونی کے ہالوں میں عارضی طورپررہائش فراہم کی گئی ہے۔قبل ازیںلیاری میںکشیدگی کے باعث اندرون سندھ نقل مکانی کرنے والے 950کچھی خاندان کے افراد اتوار کی شام قافلے کی صورت میں دوبارہ اپنے گھروں پر واپسی کے لیے کراچی پہنچ گئے۔کچھی رابطہ کمیٹی ،جئے سندھ محاذ اور جئے سندھ تحریک کے سربراہان کی قیادت میں کراچی آمد کے بعدسیکڑوں افراد نے کراچی پریس کلب کے باہر قافلے کا استقبال کیا۔

اس موقع پر لیاری اور ملیر سے آئے ہوئے کچھی رابطہ کمیٹی کے ارکان اور کارکنان بھی موجود تھے،سندھ کے شہر بدین اور دیگر علاقوسے بسوں ، ٹرکوں اور کوچوں میں سوار کچھی برادری کے مرد وخواتین ، بزرگ اور بچوں کی بڑی تعداد کشیدگی میں کمی کے بعددو ماہ بعد دوبارہ اپنے گھروں کو واپس لوٹی ہے، قافلے کے ساتھ بدین سے آنے والوں میں کچھی رابطہ کمیٹی کے سرپرست حسین کچھی،اختر کچھی،جئے سندھ تحریک کے چیئر مین ڈاکٹر صفدر سرکی،جئے سندھ محاذ کے صدر ریاض چانڈیو شامل تھے ۔
Load Next Story