حج ویلفیئر فنڈ میں بھی 43 کروڑ کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
وزارت کے حکام نے حاجیوں کا فنڈ ذاتی گاڑیوں اور دیگر منصوبوں پر لگانا شروع کردیا۔
وزارت مذہبی امور کی جانب سے عازمین حج کی فلاح و بہود کیلیے قائم کردہ حج ویلفیئر فنڈ میں تقربیاً 43 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
حج ویلفیئر فنڈ جو کہ2004 میں صفر تھا، جولائی 2008 میں اس کے اکائونٹس میں ایک ارب سے زائد رقم موجود تھی تاہم2009-10 کے دوران وزارت کی بیوروکریسی نے حاجیوں کیلیے قائم کردہ فنڈ کو ذاتی گاڑیوں اور دیگر منصوبوں پر لگانا شروع کردیا۔ حتیٰ کہ اس فنڈ سے وی آئی پی لوگوں کو حج بھی کرایا گیا جس سے مالی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
سال2009-10 کی آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فنڈ میں سے43 کروڑکی رقم ان منصوبوں پر خرچ کر دی گئی جن کی وزارت کے حکام کو اجازت نہیں تھی۔جولائی2008 میں وزارت کے سیکریٹری وکیل احمد خان نے ذاتی کوششوں سے حج ویلفیئر فنڈ میں ایک ارب روپے کی رقم جمع کی تھی تاہم ان کے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ آڈٹ رپورٹ میں وزارت مذہبی امور کی طرف سے سرکاری اسکیم کے ساتھ پرائیویٹ ٹورز آپرٹیرز کو حج کوٹے کی الاٹمنٹ بھی مطلوبہ طریقہ کار سے ہٹ کر کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
حج ویلفیئر فنڈ جو کہ2004 میں صفر تھا، جولائی 2008 میں اس کے اکائونٹس میں ایک ارب سے زائد رقم موجود تھی تاہم2009-10 کے دوران وزارت کی بیوروکریسی نے حاجیوں کیلیے قائم کردہ فنڈ کو ذاتی گاڑیوں اور دیگر منصوبوں پر لگانا شروع کردیا۔ حتیٰ کہ اس فنڈ سے وی آئی پی لوگوں کو حج بھی کرایا گیا جس سے مالی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
سال2009-10 کی آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فنڈ میں سے43 کروڑکی رقم ان منصوبوں پر خرچ کر دی گئی جن کی وزارت کے حکام کو اجازت نہیں تھی۔جولائی2008 میں وزارت کے سیکریٹری وکیل احمد خان نے ذاتی کوششوں سے حج ویلفیئر فنڈ میں ایک ارب روپے کی رقم جمع کی تھی تاہم ان کے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ آڈٹ رپورٹ میں وزارت مذہبی امور کی طرف سے سرکاری اسکیم کے ساتھ پرائیویٹ ٹورز آپرٹیرز کو حج کوٹے کی الاٹمنٹ بھی مطلوبہ طریقہ کار سے ہٹ کر کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔