کوٹ رادھا کشن کیس 3 مجرموں کی سزائے موت برقرار اور دو بری
کوٹ رادھا کشن میں ملزمان نے مسیحی میاں بیوی کو زندہ جلا دیا تھا جس پر 105 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا
لاہور ہائی کورٹ نے کوٹ رادھا کشن کیس میں مسیحی میاں بیوی کو زندہ جلانے کے مقدمے میں تین مجرموں کی سزائے موت کو برقرار رکھتے ہوئے دو مجرموں کی سزائے موت معطل کرتے ہوئے انہیں شک کا فائدہ دے کر بری کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مجرموں کی اپیلیوں پر فیصلہ سنایا جس میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی سزا کو چیلنج کیا گیا۔
دو رکنی بنچ نے سزائے موت پانے والے مجرم عرفان، ریاض، مہدی خان کی چار مرتبہ سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی اور ان کی سزا کو برقرار رکھا اور دو رکنی بنچ نے سزائے موت پانے والے حنیف اور حافظ اشتیاق کی اپیلیں منظور کرکے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت سے دو دو سال کی سزا پانے والے تین مجرموں حارث، ارسلان اور منیر کو بھی بری کر دیا۔ مجرموں کے وکلا کا کہنا تھا کہ اے ٹی سی نے ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود سزا سنائی جو اس واقعہ پر عوامی دباؤ کی وجہ سے تھا لہذا سزائیں کالعدم قرار دی جائیں۔
سرکاری وکلا کا کہنا تھا کہ مجرموں کے خلاف ٹھوس شواہد موحود ہیں اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا اپیلیں مسترد کی جائیں۔
واضح رہے کہ کوٹ رادھا کشن میں ملزمان نے مسیحی میاں بیوی کو زندہ جلا دیا تھا جس پر 105 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جن میں سے 5 ملزمان کو سزائے موت اور تین ملزمان کو دو دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مجرموں کی اپیلیوں پر فیصلہ سنایا جس میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی سزا کو چیلنج کیا گیا۔
دو رکنی بنچ نے سزائے موت پانے والے مجرم عرفان، ریاض، مہدی خان کی چار مرتبہ سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی اور ان کی سزا کو برقرار رکھا اور دو رکنی بنچ نے سزائے موت پانے والے حنیف اور حافظ اشتیاق کی اپیلیں منظور کرکے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت سے دو دو سال کی سزا پانے والے تین مجرموں حارث، ارسلان اور منیر کو بھی بری کر دیا۔ مجرموں کے وکلا کا کہنا تھا کہ اے ٹی سی نے ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود سزا سنائی جو اس واقعہ پر عوامی دباؤ کی وجہ سے تھا لہذا سزائیں کالعدم قرار دی جائیں۔
سرکاری وکلا کا کہنا تھا کہ مجرموں کے خلاف ٹھوس شواہد موحود ہیں اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا اپیلیں مسترد کی جائیں۔
واضح رہے کہ کوٹ رادھا کشن میں ملزمان نے مسیحی میاں بیوی کو زندہ جلا دیا تھا جس پر 105 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جن میں سے 5 ملزمان کو سزائے موت اور تین ملزمان کو دو دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔