حفیظ شیخ اور شبر زیدی تاجروں کے سوالوں کا جواب نہ دے سکے

 معاشی ٹیم تاجر برادری کو بجٹ اقدامات، ایمنسٹی اور IMF پروگرام پر قائل کرنے میں ناکام

 معاشی ٹیم تاجر برادری کو بجٹ اقدامات، ایمنسٹی اور IMF پروگرام پر قائل کرنے میں ناکام۔ فوٹو: فائل

حکومت کی معاشی ٹیم تاجر برادری کو بجٹ اقدامات، ایمنسٹی اور آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں قائل کرنے میں ناکام رہی اور مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی تاجر برادری کی جانب سے حکومت کی معاشی پالیسیوں کے بارے میں اہم سوالات کا جواب نہ سکے۔

گورنر ہاؤس کراچی میں ہونے والی ملاقات میں کراچی چیمبر آف کامرس، ایف پی سی سی آئی، صنعتی انجمنوں اور ایکسپورٹرز کے نمائندوں کے علاوہ اسٹاک ایکس چینج کے بڑے سرمایہ کاروں اور چھوٹے تاجروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں شریک تاجر رہنما نے بتایا کہ حکومت کی معاشی ٹیم تاجر برادری اور صنعتکاروں کو مطمئن نہیں کرسکی۔ حفیظ شیخ نے روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے کی ذمے داری اسٹیٹ بینک پر ڈال دی ، اجلاس میں شریک اسٹاک بروکرز، ایکسپورٹرز، چھوٹے تاجروں نے روپے کی مسلسل گراوٹ، بجلی گیس کے نرخ میں اضافہ اور بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار پر کھل کر تحفظات کا اظہار کیا۔


ایکسپورٹرز کا کہنا تھا کہ بجلی گیس کے نرخ میں اضافہ اور روپے کی قدر گرانے سے ایکسپورٹ میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا، اسی طرح روپے کی بے قدری درآمدات کو بھی مہنگا کررہی ہے۔

تاجر برادری اور سرمایہ کاروں نے ڈاکٹر حفیظ شیخ سے سوال کیا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا کیا پلان ہے، گردشی قرضوں کے خاتمہ کے لیے کیا حکمت عملی مرتب کی ہے تاہم حفیظ شیخ اور معاشی ٹیم کے دیگر اراکین کوئی پلان نہ پیش کرسکے ، تاجربرادری نے استفسار کیا کہ بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرط پر جو 600ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ بڑھایا جارہا ہے اس کے لیے نئے ٹیکس گزار کس طرح تلاش کیے جائیں گے اور ٹیکس نیٹ کو کس طرح وسیع کیا جائے گا۔

ایکسپورٹرز کے ری فنڈز کی ادائیگی کے بارے میں بھی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی حالانکہ سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے منی بجٹ میں پرامیسری نوٹس کی شکل میں ری فنڈز ادا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اجلاس میں شریک تاجر رہنماؤں اور اسٹاک بروکرز نے حفیظ شیخ پر واضح کیا کہ معاشی صورتحال درست سمت میں نہیں جارہی جس پر مارکیٹ اور سرمایہ کاروں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
Load Next Story