قصہ محترمہ فاطمہ جناح کی 2 کاروں کا
محترمہ فاطمہ جناح سے نسبت رکھنے والے کسی میوزیم کی زینت بن سکیں گی۔
اب سے اٹھارہ بیس سال پہلے جب یہ فیصلہ ہوا کہ محترمہ فاطمہ جناح کی قیام گاہ قصر فاطمہ کو، جو موہٹا پیلس کے نام سے معروف ہے، میوزیم کا درجہ دیا جائے، تو نامعلوم کن وجوہ کی بناپر اس گھر میں موجود محترمہ فاطمہ جناح کی دو قیمتی کاروں کو کھینچ کر محکمۂ آثار قدیمہ کے زیرانتظام چلنے والے ادارے سندھ آرکائیوز کے دفتر کے احاطے میں پہنچا دیا گیا۔
کچھ برس بعد سندھ آرکائیوز کو محکمۂ آثار قدیمہ سے علیحدہ کردیا گیا اور اسے ایک الگ ادارے کا درجہ دے دیا گیا۔ تاہم محترمہ فاطمہ جناح سے تعلق رکھنے والی دونوں کاریں سندھ آرکائیوز کے احاطے میں بارش اور دھوپ کا نشانہ بنتی رہیں۔
اس وقت یہ دونوں کاریں بالکل تباہ ہوچکی ہیں۔ سنا ہے کہ گذشتہ دنوں محکمۂ آثار قدیمہ میں اس سلسلے میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ اب محترمہ فاطمہ جناح سے تعلق رکھنے والی یہ دونوں کاریں مرمت کے بعد دوبارہ قابل استعمال بنائی جاسکیں گی اور محترمہ فاطمہ جناح سے نسبت رکھنے والے کسی میوزیم کی زینت بن سکیں گی۔
کچھ برس بعد سندھ آرکائیوز کو محکمۂ آثار قدیمہ سے علیحدہ کردیا گیا اور اسے ایک الگ ادارے کا درجہ دے دیا گیا۔ تاہم محترمہ فاطمہ جناح سے تعلق رکھنے والی دونوں کاریں سندھ آرکائیوز کے احاطے میں بارش اور دھوپ کا نشانہ بنتی رہیں۔
اس وقت یہ دونوں کاریں بالکل تباہ ہوچکی ہیں۔ سنا ہے کہ گذشتہ دنوں محکمۂ آثار قدیمہ میں اس سلسلے میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ اب محترمہ فاطمہ جناح سے تعلق رکھنے والی یہ دونوں کاریں مرمت کے بعد دوبارہ قابل استعمال بنائی جاسکیں گی اور محترمہ فاطمہ جناح سے نسبت رکھنے والے کسی میوزیم کی زینت بن سکیں گی۔