بلیک میلنگ نہیں چلے گی لاپتہ افراد جہاں بھی ہوں بازیاب کرایا جائے چیف جسٹس

ہمیں اپنے احکامات منوانے آتے ہیں لیکن آپ ہمیں اس سطح پر نہ لے جائیں، چیف جسٹس

ایڈیشنل اٹارنی جنرل تحریری طور پر عدالت کو بتائیں کہ انہوں نے آگے کیا کرنا ہے، اگر ان کے بس کی بات نہیں تو بتائیں کہ فلاں افسر کو بلائیں تو ہم اس کو بھی بلا لیں گے، عدالت فوٹو: فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ یہاں بلیک میلنگ نہیں چلے گی، لاپتہ افراد جہاں بھی ہوں انہیں بازیاب کرایا جائے۔

لاپتہ افراد کیس کی سماعت سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی جس میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس عظمت سعید شامل تھے۔ دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل نے لاپتہ افراد کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے وزارت دفاع کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں بلیک میلنگ نہیں چلے گی، لاپتہ افراد جہاں بھی ہوں انہیں بازیاب کرایا جائے، عبدالمالک کے بارے میں سیشن جج نوشکی کی تحقیقات تو سامنے آگئی، آپ بتائیں آگے آپ نے کیا کرنا ہے، آپ ہمیں ایک بیان دیدیں کہ جو فہرست لاپتہ افراد کی عدالت نے دی تھی ان میں سے کتنے بازیاب ہوئے اور کتنے اگلے چند دنوں میں بازیاب ہوں گے۔


چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ فورسز کے لوگ بھی جاں بحق ہورہے ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اس کے بدلے میں لوگوں کو اٹھا کر لے جائیں، آپ بیلنس نہیں کرنا چاہتے بلکہ پارٹی بننا چاہتے ہو، ہمیں اپنے احکامات منوانے آتے ہیں لیکن آپ ہمیں اس سطح پر نہ لے جائیں۔ دوران سماعت ایک موقع پر جسٹس عظمت سعید نے وزارت دفاع کے وکیل سے کہا کہ آپ یہاں یتیموں، بیواؤں کے ازالے کی بات کرکے کیس کو کوئی اور رخ دے رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ تحریری طور پر عدالت کو بتائیں کہ انہوں نے آگے کیا کرنا ہے، اگر ان کے بس کی بات نہیں تو بتائیں کہ فلاں افسر کو بلائیں تو ہم اس کو بھی بلا لیں گے لیکن خدا کے لئے قانون اور آئین کی پاسداری کریں، لوگ پہلے ہی کہہ رہے ہیں کہ حکومت کی رٹ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی کنونشن اور اقوام متحدہ کا کنونش دیکھ لیں، کہیں بھی کسی کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کی اجازت نہیں۔
Load Next Story