بینائی سے محروم افراد کی مسیحا سعدیہ کرمانی

پاکستان میں تقریباً 20 لاکھ سے زائد افراد آنکھوں کی معذوری کا شکار ہیں، جن کا سب سے زیادہ حصہ سندھ میں پایا جاتا ہے


بینائی سے محروم افراد کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ہم سب اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت سے فیض یاب ہیں، لیکن کئی لوگ جو پرفیکشن کے ٹیگ کو اپنا مقصد زندگی بنائے رکھتے ہیں ہر اُس انسان کا جینا اس زمین پر تنگ کردیتے ہیں، جو اللہ کی دی ہوئی نعمتوں پر شکر بجا لاتا ہو۔ ہمارا ہر اک عضو ہاتھ، آنکھیں، منہ، ناک سب اللہ کی نعمتوں میں سے ہیں، جس کا جتنا شکر کریں اتنا کم ہے۔

ان نعمتوں کی قدر تو صرف وہی لوگ جانتے ہیں جو ان تمام نعمتوں سے محروم ہیں۔ ہم جب بھی گھر سے باہر نکلتے ہیں تو ہر چوراہے پر معذور افراد دیکھنے کو ملتے ہیں۔ کوئی چلنے سے محروم ہے، تو کوئی دیکھنے سے۔ سب سے بڑی نعمت ہماری آنکھیں ہیں، جن کی بدولت ہم دنیا کی ہر رعنائی دیکھتے ہیں اور دنیا کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک کے اندھے اور لاچار افراد جو دنیا کی رعنائی دیکھنے سے بالکل قاصرہیں اور دنیا کی اس آنکھ کے منتظر ہیں جو ان کے لیے نا صرف مسیحا ثابت ہو، بلکہ انہیں زندگی سے جڑے تمام رنگوں سے بھی متعارف کروائے۔ ہمارے ملک میں بینائی سے محروم بہت سے افراد ہیں جو کسی مسیحا کی ایک آواز کے منتظر ہیں۔ پاکستان میں تقریباً 20 لاکھ سے زائد افراد آنکھوں کی معذوری کا شکار ہیں، جن کا سب سے زیادہ حصہ سندھ میں پایا جاتا ہے۔ جن کی تعداد 3 لاکھ 40 ہزار تک شمار کی جاتی ہے۔


سعدیہ کرمانی ہمارے ملک کا وہ قیمتی اثاثہ ہیں جنہوں نے اپنے والد محترم محمد بن قائم کی روایت کو اس نفسانفسی کے دور میں بھی بہت محنت اور لگن کے ساتھ قائم رکھا ہوا ہے۔ سعدیہ کرمانی ملتان میں بینائی سے محروم افراد کے لیے ایک ایسا اسکول چلا رہی ہیں جو کہ ان کے والد محمد قائم خاں کرمانی کی 52 سالہ انتھک محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ جو کہ خود بینائی سے محروم زندگی گزار چکے ہیں اور محمد بن قاسم ایسوسی ایشن کے بانی بھی رہ چکے ہیں، جو اندھے بچوں کے لیے قائم کی گئی۔


سعدیہ کرمانی کا مقصد زندگی اندھے اور معذور افراد کے اندر حوصلہ افزائی کی اک نئی لہر کو اجاگر کرنا ہے۔ انہیں معاشرے میں ایک نام اور عزت سے جینا سکھانا ہے۔ محمد بن قاسم بلائنڈ ویلفیئر ایجنسی تقریباً دس سال سے بینائی سے محروم افراد کے لیے کوشاں ہے۔ محمد بن قاسم ایسوسی ایشن تمام طالبعلموں کو مفت تعلیمی سہولیات فراہم کررہی ہے، جو جدید (Braille or Audio) سسٹم پر مشتمل ہے۔ سعدیہ کرمانی کا کہنا ہے کہ ہمارے 500 سے زائد طالبعلم اور ٹرینرز کو پاکستان کے بہت سے گورنمنٹ اور پرائیوٹ ڈپارٹمنٹس میں نوکریاں مل چکی ہیں، جہاں پر انہیں بہت ہی موافق ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ محمد بن قاسم اسکول کے تحت تقریباً اب تک 70 سے زائد نابینا جوڑوں کی شادیاں کروائی گئی ہیں۔ محمد بن قاسم ایسوسی ایشن کو پاکستان میں پہلی بلائنڈ بیس بال ٹیم بنانے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ جس کے نتیجے میں سعدیہ کرمانی نے اسلام آباد میں ایک گرینڈ سیریمینی میں جنرل (ریٹائرڈ) فیض علی چشتی سے "بلائنڈ ویلفیئر ایمبیسیڈر ایوارڈ " حاصل کیا۔



بلائنڈ اسکول کے ساتھ ساتھ ان نابینا اور بے کس افراد کو ایک ہی چھت تلے دنیا کی تمام تر نعمتوں سے متعارف کروایا جاتا ہے۔ نا صرف اسکول میں دینی اور دنیاوی تعلیم سکھائی جاتی ہے بلکہ بینائی سے محروم مرد و خواتین کے لیے ہاسٹل کی سہولیات، ہنر حاصل کرنے کے مواقع، جیسا کہ غریب خواتین کو سلائی کڑھائی سکھانا ہیں۔ اس کے ساتھ بینائی سے محروم افراد کو حفظ قرآن کی سہولیات بھی دی جاتی ہیں اور ہر طالبعلم کو باقاعدہ طور پر کمپیوٹر کی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ ان نابینا اور بےکس افراد کو زندگی کی طرف لایا جاتا ہے تاکہ وہ ہنر حاصل کرکے دنیا میں نارمل انسانوں کی طرح زندگی بسر کرسکیں۔


محمد بن قاسم بلائنڈ بیس بال کے تحت اب بہت سے آنکھوں سے محروم افراد بیس بال ٹیم کا حصہ ہیں اور اپنے جوہر دکھا رہے ہیں۔ سعدیہ کرمانی اور ان کے والد محمد بن قائم خان کی یہ محنت پورے پاکستان میں مانی جاتی ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان کے ہر شہر میں معذور افراد کے لیے سعدیہ کرمانی جیسا مسیحا ہوگا۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔



اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں