2014 میں نیٹو افواج کے پرامن انخلا کیلئے افغانستان سے تعاون کریں گے وزیراعظم

افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت، قیام امن اور استحکام کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے، وزیر اعظم نواز شریف

پاکستان دہشرت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور دونوں ممالک کے شہریوں، حکومتوں اور سیکیورٹی فورسز کو دہشت گردوں کا سامنا ہے، افغان صدر حامد کرزئی فوٹو: ایکسپریس نیوز

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ 2014 افغانستان کے لئے مشکل سال ہے اور پاکستان نیٹو فوج کے پرامن انخلا کےلئے افغانستان سے مکمل تعاون کرے گا۔

اسلام آباد میں افغان صدر حامد کرزئی سے ون آن ون اور وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ افغانستان نہ صرف پاکستان کا پڑوسی ملک ہے بلکہ دوست بھی ہے اور دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان محبت کا رشتہ قائم ہے۔ انہوں نے حامد کرزئی کے دورہ پاکستان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات انتہائی اہم ہے، پاکستان کا مستقبل مستحکم افغانستان سے منسلک ہے کیونکہ مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم افغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں اور افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت، قیام امن اور استحکام کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل افغان حکومت کے بغیر ممکن نہیں، ان کی حکومت افغان عوام کے لئے حامد کرزئی کی خدمات کی معترف ہے، ملاقات کے دوران مشترکہ چیلنجز اور ان میں تعاون پر بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن، متحدہ اور خوشحال افغانستان کا خواہشمند ہے اور اس کے ساتھ تعلقات کو تقویت دینا چاہتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دریائے کنر پر ہائیڈل منصوبہ شروع کریں گے اور اس کے علاوہ دیگر تجارتی معاہدوں پر عمل درآمد کے بھی خواہاں ہیں۔


پریس بریفنگ کے دوران افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ انہیں پاکستان آکر بہت خوشی ہوئی اور وزیر اعظم پاکستان کی جانب سےدورے کی دعوت پر ان کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے سیکیورٹی سمیت سمیت کئی امور پر امیدیں وابستہ ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور دونوں ممالک کے شہریوں، حکومتوں اور سیکیورٹی فورسز کو دہشت گردی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے ملاقات کے دوران مشترکہ چیلنجز پر تبادلہ خیال، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں جاری رکھنے اور دونوں ممالک کے درمیان ریلوے لائن منصوبے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا اور مستحکم افغانستان کے قیام میں مدد کرے گا۔

اس سے قبل دونوں رہنماؤں کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے کہا افغانستان کو مستحکم اور پرامن دیکھنا چاہتے ہیں اور افغان عوام کی قیادت میں سیاسی مفاہمت کی حمایت کرتے ہیں۔ ملاقات میں پاک افغان سرحد کا بھی جائزہ لیا گیا اور موجودہ میکنزم کو مزید فعال بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

ون آن ون ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے جس میں خطے کی صورتحال، پاک افغان تعلقات اور آئندہ سال افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا جائزہ لیا گیا۔ مذاکرات میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، ڈی جی آئی ایس آئی، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور طارق فاطمی بھی شریک ہوئے جبکہ افغان وفد میں وزیر خارجہ زلمے رسول، سیکیورٹی ایڈوائزر رنگین داد فر اور داؤد زئی شامل تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور تجارت سمیت دیگر معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کئے گئے۔
Load Next Story