اکبر بگٹی کی برسی پر شٹرڈائون اور پہیہ جام ہڑتال
بلوچستان میں آج بھی لوگ مطمئن نہیں ہیں
PARIS:
سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اکبر بگٹی کی چھٹی برسی کے موقع پر کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال رہی، کوئٹہ کے علاقوں سریاب، بروری روڈ، کیرانی روڈ، سبزل روڈ، کمرانی روڈ اور سمنگولی روہڈ پر پہیہ جام ہڑتال رہی۔ اسی طرح مستونگ، قلات، سوراب، لسبیلہ، اتل، حب، نوشگی، دالبندین، خاران، اواران، پنجگور، تفتان، بے سیمہ، تربت اور گوادر میں بھی شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال رہی۔ نواب اکبر بگٹی کی برسی کے موقع پر بھرپور ہڑتال' شٹرڈائون اور ریلیوں و سیمینارز کا انعقاد اس امر کا ثبوت ہے کہ بلوچ عوام اپنے اس شہید قائد کو آج بھی یاد کرتے ہیں اور اس کی محبت ان کی دلوں سے محو نہیں ہوئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ جمہوری وطن پارٹی کے کارکنوں نے مختلف مقامات پر ریلیاں نکالیں اور سمینارز کا اہتمام کیا گیا جن سے خطاب میں جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنمائوں نے شہید نواب اکبر خان بگٹی کے تمام نامزد قاتلوں کو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دینے کا جو مطالبہ کیا ہے وہ بے جا نہیں ہے لہٰذا اس پر وفاقی و صوبائی حکومت کو مناسب توجہ دینی چاہیے۔ جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی صدر نوابزادہ طلال اکبر بگٹی کا کوئٹہ بگٹی ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ کہنا کہ بلوچستان میں مشرف دور سے بھی زیادہ مظالم ہو رہے ہیں' چھ سال گزرنے کے بعد بھی نواب بگٹی شہید کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا' اس امر کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے داخلی حالات اتنے اطمینان بخش نہیں ہیں جتنے پُرامن ہونے کا حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے۔
اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آغاز حقوق بلوچستان کے نام سے جس پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا اور جس پر کسی حد تک عمل بھی ہوا اس کے دلخواہ نتائج نہیں نکلے ہیں' بلوچستان میں آج بھی لوگ مطمئن نہیں ہیں لہٰذا حکومت کو اس صوبے کے حالات میں بہتری لانے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہئیں اور اس کام کا آغاز اکبر بگٹی کے قاتلوں کے گرد گھیرا تنگ کر کے کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ بلوچستان کے عوام کی آواز ہے جو اپنا یہ مطالبہ بار بار دھرانے میں حق بجانب ہیں کہ انھیں ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔
سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اکبر بگٹی کی چھٹی برسی کے موقع پر کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال رہی، کوئٹہ کے علاقوں سریاب، بروری روڈ، کیرانی روڈ، سبزل روڈ، کمرانی روڈ اور سمنگولی روہڈ پر پہیہ جام ہڑتال رہی۔ اسی طرح مستونگ، قلات، سوراب، لسبیلہ، اتل، حب، نوشگی، دالبندین، خاران، اواران، پنجگور، تفتان، بے سیمہ، تربت اور گوادر میں بھی شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال رہی۔ نواب اکبر بگٹی کی برسی کے موقع پر بھرپور ہڑتال' شٹرڈائون اور ریلیوں و سیمینارز کا انعقاد اس امر کا ثبوت ہے کہ بلوچ عوام اپنے اس شہید قائد کو آج بھی یاد کرتے ہیں اور اس کی محبت ان کی دلوں سے محو نہیں ہوئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ جمہوری وطن پارٹی کے کارکنوں نے مختلف مقامات پر ریلیاں نکالیں اور سمینارز کا اہتمام کیا گیا جن سے خطاب میں جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنمائوں نے شہید نواب اکبر خان بگٹی کے تمام نامزد قاتلوں کو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دینے کا جو مطالبہ کیا ہے وہ بے جا نہیں ہے لہٰذا اس پر وفاقی و صوبائی حکومت کو مناسب توجہ دینی چاہیے۔ جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی صدر نوابزادہ طلال اکبر بگٹی کا کوئٹہ بگٹی ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ کہنا کہ بلوچستان میں مشرف دور سے بھی زیادہ مظالم ہو رہے ہیں' چھ سال گزرنے کے بعد بھی نواب بگٹی شہید کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا' اس امر کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے داخلی حالات اتنے اطمینان بخش نہیں ہیں جتنے پُرامن ہونے کا حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے۔
اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آغاز حقوق بلوچستان کے نام سے جس پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا اور جس پر کسی حد تک عمل بھی ہوا اس کے دلخواہ نتائج نہیں نکلے ہیں' بلوچستان میں آج بھی لوگ مطمئن نہیں ہیں لہٰذا حکومت کو اس صوبے کے حالات میں بہتری لانے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہئیں اور اس کام کا آغاز اکبر بگٹی کے قاتلوں کے گرد گھیرا تنگ کر کے کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ بلوچستان کے عوام کی آواز ہے جو اپنا یہ مطالبہ بار بار دھرانے میں حق بجانب ہیں کہ انھیں ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔