پرندے مچھروں اور بیماریوں کو کم کرتے ہیں تحقیق

یہ قدرتی حشرات کش ہیں، لاہور میں ان کی تعداد چند درجن رہ گئی، پروفیسر ذوالفقار

1965میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق لاہور میں 240 اقسام کے پرندے موجود تھے. فوٹو: فائل

پنجاب یونیورسٹی شعبہ زوالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی کا کہنا ہے کہ اس وقت لاہور میں پرندوں کی کتنی اقسام پائی جاتی ہیں اس حوالے سے کسی متعلقہ سرکاری محکمے یا تعلیمی ادارے کی کوئی تحقیق نہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے بتایا کہ ان کے شعبہ کے طلبا و طالبات نے لاہور میں پرندوں کی اقسام جاننے کی کوشش کی تو ہفتہ بھر کی محنت کے بعد وہ 50 اقسام دریافت کر پائے، ڈاکٹر ذوالفقار کا ماننا ہے کہ پالتو اور مہاجر پرندوں کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد 80 سے زائد ہو سکتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پرندے قدرتی طور پر حشرات کش ہیں، اگر یہ موجود رہیں تو مضر کیڑے مکوڑوں کو تلف کرنے کیلیے اربوں روپے خرچ نہ کرنا پڑیں،مچھروں کی افزائش زیادہ نہ ہو ،ڈنگی کی وبا پر بھی آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔


پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے کہا کہ ملک کے بڑے شہروں میں تاریخی اہمیت کا حامل لاہور شہر جو کبھی زندگی کے تمام رنگوں سے مہمیز ہوا کرتا تھاجہاں مختلف اقسام کے پرندے آسمان کی رونق بڑھائے رہتے تھے اور یہاں کے باسیوں کو اپنی نت نئی بولیوں سے محظوظ کیے رکھتے تھے تاہم جب سے شہر کنکریٹ جنگل میں بدلا ہے تب سے اس کے صوت و رنگ بھی بدل گئے ہیں۔

ماہرین کے نزدیک پرندے قدرتی نظام میں وبائی امراض کنٹرول کرنے کا بھی کام کرتے ہیں، انھیں شہر بدر کرنے کی بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے، 1965میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق لاہور میں 240 اقسام کے پرندے موجود تھے جو اس وقت چند درجن تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔

پرندوں کے ماہرین کے مطابق لاہور میں مختلف اقسام کے پرندے تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔

 
Load Next Story