شہر میں جگہ جگہ پتھارے اور چارجڈ پارکنگ ایریا بن گئے

صدر کا علاقہ پتھاروں،ٹھیلوں اور تجاوزات کاسب سے بڑامرکزبن گیا۔

بااثر افراد غیرقانونی چارجڈ پارکنگ ایریاز ، پتھارے، ٹھیلے، کیبن و دیگر تجاوزات سے یومیہ 25کروڑ بٹوررہے ہیں،دکاندار۔ فوٹو: ایکسپریس

ماہ رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ شروع ہوتے ہی شہر پتھارہ زون میں تبدیل ہوگیا اور محکمہ انسدادِتجاوزات کی سب سے بڑی وجہ بن گیا۔

تاجر نمائندوں نے بتایا ہے کہ ٹریفک پولیس ،تھانے، انسدادِ تجاوزات کا عملہ اور بعض سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی زیرِسرپرستی غیرقانونی چارجڈ پارکنگ ایریاز ، پتھارے، ٹھیلے،کیبن و دیگر اقسام کی تجاوزات سے یومیہ 25کروڑ روپے بٹورے جانے لگے غلط پارکنگ سے موٹرسائیکلیں اورگاڑیاں لفٹ کرکے ٹریفک پولیس بھی مبینہ طور پر یومیہ لاکھوں روپے کی آمدنی حاصل کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ٹریفک کا جنگل اور پتھارہ مافیازکا شہر بن گیا ، شہرمیں قانونی کاروبار زوال پذیراورغیرقانونی کاروباری سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں،قانونی اورجائز کاموں میں رکاوٹیں اورغیرقانونی کاموں کے راستے کھلے ہیں۔

تاجرنمائندوں کاکہناتھا کہ سندھ حکومت کاوجود نمائشی بن کر رہ گیا، حکومتی اصلاحات کا ہرعمل دکھاوے کیلیے کیا جارہا ہے، محتاط سروے کے مطابق کراچی میں700سے زائد مارکیٹیں ہیں، شہر میں چھوٹی بڑی دکانوں کی تعداد5 لاکھ کے قریب ہیں، دوسری جانب پتھاروں کی صورت میں سڑکوں، فٹ پاتھوں، تجاوزات اور زمینوں پرغیرقانونی قبضے کے تحت کیے جانے والے کاروبارکی تعداد 10لاکھ سے زائد ہے۔

آل کراچی تاجراتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے ایکسپریس کو بتایا کہ شہر میں غیرقانونی کاروبار کا نیٹ ورک اس قدر مضبوط اور مربوط ہوچکاہے کہ عرصے میں جاری انسدادِ تجاوزات آپریشن غیرمؤثر ہوچکا ہے جس کی ناکامی کابنیادی سبب اس مذموم اورغیرقانونی کاروبارسے وابستہ کالی بھیڑوں کی ان تمام اداروں میں موجودگی کی ہے جو اس کی روک تھام اور خاتمے کے ذمے دار ہیں ، یہی وجہ ہے کہ وسیع پیمانے پرسرپرستی کے باعث انسدادِتجاوزات آپریشن کے خاطرخواہ اورمستقل بنیادوں پرنتائج سامنے نہیں آسکے۔


انہوں نے کہا کہ اہم علاقوں سے ختم کی گئیں تجاوزات چندہی دنوں میں دوبارہ قائم ہوجاتی ہیں،اب ضروری ہے کہ اہم علاقوں سے تجاوزات کے خاتمے کے بعد ان کی مستقل نگرانی کی جائے،اہم سڑکوں اورفٹ پاتھوں پرغیرقانونی رکاوٹوں کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی شدیدمتاثر اور پارکنگ دستیاب نہیں ہے۔

عتیق میر نے مطالبہ کیا کہ تجاوزات کے خلاف ترجیحی بنیادوں پر بلا تفریق اوربلاتخصیص آپریشن کرکے پتھارہ مافیاکے گھناؤنے کاروبار کا مکمل طور پرقلع قمع کیا جائے،پتھاروں کی سرپرستی کرنے والی سرکاری اداروں کی کالی بھیڑوں کو ملازمت سے فارغ کیا جائے، تجاوزات کے سرپرستوں کی گرفتاری عمل میں لاکران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایم اے جناح روڈ،نشترروڈ،گارڈن،صدر، طارق روڈ، حیدری، ناظم آباد، لانڈھی،ملیر، اورنگی ٹاؤن، اولڈ سٹی ایریا، لیاقت آباد، برنس روڈ ، جامع کلاتھ ، نشتر روڈ ، گارڈن،جوبلی اوردیگر اہم کاروباری علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پرسڑکوں سے رکاوٹیں ہٹائی جائیں جہاں کاروباردکانوں کے بجائے فٹ پاتھوں اورسڑکوں پر ہورہا ہے،سڑکوں پرنکلی ہوئی ناجائز دکانیں ،مکان اوردیگرتجاوزات فی الفور مسمارکی جائیں۔

عتیق میر نے کہا کہ تاجربرادری کو بھی اس بات پرقائل کیا جائے وہ اپناکاروباراپنی جائزکاروباری حدودتک محدود کرلیں اورسڑکوں اور فٹ پاتھوں پرقائم کی گئیں ناجائزتجاوزات از خود ختم کردیں ، اب شہر کے مفادمیں لازم ہے کہ ٹریفک کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے تمام عناصرکے خلاف سخت ترین آپریشن کیا جائے ، بلاشبہ یہ کام تاجر تنظیموں کے تعاون کے بغیرقدرے مشکل نظر آتا ہے لیکن شہر کے بہترمستقبل کیلیے تاجربرادری کو آمادہ کیا جائے کہ وہ اپنی دکانوں اورکارخانوں کی حدود سے باہر قائم کی گئیں نا جائز تعمیرات وتجاوزات ازخود ختم کردیں ،اضافی فٹ پاتھیں سرکاری حدود میں لائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹریفک رواں دواں ہوگی تو کاروبار کا پہیہ بھی چلے گا ، تجاوزات کے نتیجے میں تنگ ہوتی ہوئی سڑکوں اورگلیوں نے کاروبارِزندگی کوغیرمتحرّک کردیا ، حکومت سندھ اور اس کے اداروں کواب سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کہ پتھاروں اور ٹھیلوںکو ختم کرنے اورلاکھوں افراد کوبیروزگار کرنے کے بجائے متبادل جگہوں پرمنتقل کردیا جائے جس کیلیے ایک ٹھوس، مؤثر اور قابلِ عمل حکمتِ عملی ترتیب دینا ہوگی۔

 
Load Next Story