رہائشی و کمرشل جائیدادوں کی ویلیو ایشن میں 20 فیصد اضافے کا فیصلہ

جائیداد کی ویلیو مارکیٹ ریٹ کے قریب لے جانے کیلیے  فیصلہ کیا گیا، حتمی فیصلہ بجٹ میں کیا جائے گا، سینئر حکام

ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو بحران سے نکالنے کے لیے کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن کی مختلف تجاویز۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے آئندہ مالی سال 2019-20 کے وفاقی بجٹ میں غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس وصولی کے لیے رہائشی و کمرشل جائیدادوں و پلاٹس کی ویلیو ایشن میں 20 فیصد اضافہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینیئر افسر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں جائیداد کی ویلیو مارکیٹ ریٹ کے قریب لے جانے کے لیے ایف بی آر نے جائیدادوں کی مقرر کردہ ویلیو ایشن میں 20 فیصد اضافہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے تاہم حتمی فیصلہ بجٹ میں کیا جائے گا اور بجٹ کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد یکم جولائی سے اطلاق کیا جائے گا۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ریئل اسٹیٹ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی بجٹ تجاویز موصول ہوگئی ہیں اور ان بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

ریئل اسٹیٹ کنسلنٹنٹس ایسوسی ایشن کی طرف سے بھجوائی جانے والی بجٹ تجاویز کی '' ایکسپریس'' کو دستیاب کاپی کے مطابق حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 236 سی کے تحت غیر منقولہ جائیداد فروخت کرنے پر جائیداد کی ریئل ویلیو پر ایک فیصد ٹیکس لاگو کیا جائے، اسی طرح سیکشن 236 کے میں ترمیم کرکے غیر منقولہ جائیداد کے خریدار پر فائلر ہونے کی صورت میں ریئل ویلیو پر ایک فیصد اور نان فائلر کی صورت میں ریئل ویلیو پر 2 فیصد ٹیکس لاگو کیا جائے۔

اسی طرح انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 236 ڈبلیو کے تحت ایف بی آر ویلیو اور ڈی سی ریٹ میں پائے جانے والے فرق پر 3 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوتا ہے لہٰذا تجویز ہے کہ آئندہ بجٹ میں بیرون ممالک سے جو قانونی طریقے سے بینکنگ چینل کے ذریعئے پیسہ پاکستان آتا ہے اس سے اگر جائیداد خریدی جائے تو اس پر اس شق کا اطلاق نہ کیا جائے۔


سیکشن 236 ڈبلیو کے اطلاق کے لیے مقرر کردہ رقم کی زیادہ سے زیادہ حد کی شرط بھی ختم کی جائے اور جو کوئی اس شق کے تحت ٹیکس ادا کرنا چاہتا ہے اسے اجات دی جائے اور یہ پابندی عائد نہ کی جائے کہ صرف اس رقم سے اوپر والی جائیدادوں پر اس کا اطلاق ہوگا۔

اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 37(1A) میں بھی ترمیم کی جائے اور اس شق کے تحت گین ٹیکس متعین کرنے کے لیے 2 سال کی حد مقرر کی جائے اور 5 فیصد کی فلیٹ شرح سے گین ٹیکس لاگو کیا جائے، اس اقدام سے جائیداد کی خرید فروخت میں اضافہ ہوگا اور اقتصادی سرگرمیاں بحال ہوںگی جس سے اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔

یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ حکومت آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تمام اوور سیز پاکستانیوں اور نان ریزیڈینٹ پاکستانیوں کو فائلر ہونے کا اسٹیٹس فراہم کرے جس پر وہ اپنے نائکوپ،پی او سی اور غیر ملکی پاسپورٹ پر جائیدادیں خرید سکیں، اس اقدام سے حکومت کو ترسیلات زر کی مد میں بھاری زرمبادلہ موصول ہوگا اور ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔

دستاویز کے مطابق حکومت کو یہ تجویز بھی دی گئی ہے جس طرح منی بجٹ میں نان فائلرز کو 1300سی سی تک کی گاڑی خریدنے کی اجازت دی گئی ہے اسی طرح آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کو 500 مربع گز تک کے پلاٹ و مکانات خریدنے کی بھی اجازت دی جائے، اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ رئیل اسٹیٹ کے کاروبارکو باقاعدہ صنعت کا درجہ دیا جائے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ مختلف شعبوں سے بجٹ تجاویز موصول ہوئی ہیں، اسی طرح ریئل اسٹیٹ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے موصول ہوئی ہیں اور ان تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور جو تجاویز قابل عمل ہوں گی انھیں بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔

 
Load Next Story