ٹنڈوالہیار پولیس کی سرپرستی میں منشیات کی کھلے عام فروخت
چرس، ہیروئن،کچی شراب کے اڈوں سے پولیس کو لاکھوں روپے کا بھتہ، کارروائی کا مطالبہ
ٹنڈوالہیار میں مبینہ طور پر پولیس سرپرستی میں منشیات کی کھلے عام فروخت جاری ہے، پولیس کو لاکھوں روپے بھتہ وصول ہونے لگا۔
تفصیلات کے مطابق ٹنڈوالہیار شہر میں ہیروئن، چرس، افیون ودیگر نشہ آور اشیا کی فروخت کا گڑھ بن گیا ہے جبکہ گردو نواح میں کچی شراب کے اڈے قائم ہیں جن میں کریاشاخ، طالب المولیٰ کالونی، پیر کاٹھی، فاضل مانڈلی ودیگر درجنوں علاقے شامل ہیں۔ منشیات کے گھنائونے کاروبار کو جاری رکھنے کیلیے مبینہ طور پر پولیس کو لاکھوں روپے ماہانہ بھتہ پہنچایا جاتا ہے۔ کچی شراب میں زہریلا کیمیکل ملایا جاتا ہے جسکے مستقل استعمال اور زیادہ مقدار کے استعمال کے سبب انسانی جان ضائع ہوجاتی ہے۔
ٹنڈوالہیار ضلع میں کچی شراب کے استعمال کے سبب 20 سے زائد انسانی جانیں پہلے ہی ضائع ہوچکی ہیں۔ ذرائع نے ایکسپریس کے نمائندے کو بتایا کہ شہر سمیت گردونواح میں انسانی جانوں سے کھیلنے والے گھنائونے کاروبار کیلیے مبینہ طور پر تھانوں کے انچارج اور وہاں موجود چوکی انچارجوں کو لاکھوں روپے بھتہ پہنچاتا ہے ۔ سماجی رہنما و انجمن تاجران کے صدر وقار حمید میمن نے منشیات کی کھلے عام فروخت اور انتظامیہ کی جانب سے عدم کارروائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ قیادت سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ٹنڈوالہیار شہر میں ہیروئن، چرس، افیون ودیگر نشہ آور اشیا کی فروخت کا گڑھ بن گیا ہے جبکہ گردو نواح میں کچی شراب کے اڈے قائم ہیں جن میں کریاشاخ، طالب المولیٰ کالونی، پیر کاٹھی، فاضل مانڈلی ودیگر درجنوں علاقے شامل ہیں۔ منشیات کے گھنائونے کاروبار کو جاری رکھنے کیلیے مبینہ طور پر پولیس کو لاکھوں روپے ماہانہ بھتہ پہنچایا جاتا ہے۔ کچی شراب میں زہریلا کیمیکل ملایا جاتا ہے جسکے مستقل استعمال اور زیادہ مقدار کے استعمال کے سبب انسانی جان ضائع ہوجاتی ہے۔
ٹنڈوالہیار ضلع میں کچی شراب کے استعمال کے سبب 20 سے زائد انسانی جانیں پہلے ہی ضائع ہوچکی ہیں۔ ذرائع نے ایکسپریس کے نمائندے کو بتایا کہ شہر سمیت گردونواح میں انسانی جانوں سے کھیلنے والے گھنائونے کاروبار کیلیے مبینہ طور پر تھانوں کے انچارج اور وہاں موجود چوکی انچارجوں کو لاکھوں روپے بھتہ پہنچاتا ہے ۔ سماجی رہنما و انجمن تاجران کے صدر وقار حمید میمن نے منشیات کی کھلے عام فروخت اور انتظامیہ کی جانب سے عدم کارروائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ قیادت سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔