ٹھٹھہ سول اسپتال مکلی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا
ادویہ کا فقدان، ڈاکٹروں کی کمی برقرار، ایمبولینس ڈاکٹروں کے ذاتی استعمال میں رہنے لگی
ضلع ٹھٹھہ کا سب سے بڑا اسپتال تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، ڈاکٹروں اور ادویہ کی کمی برقرار، ایمبولینس سرجن اور ڈاکٹروں کے ذاتی استعمال میں آنے لگیں۔
تفصیلات کے مطابق سول اسپتال مکلی ٹھٹھہ ضلع کے 9 تعلقوں کے شہری علاج کی غرض سے آتے ہیں مگر انھیں یہاں پر کوئی طبی سہولت میسر نہیں ہوتی میں ادویہ کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔مریضوں کو باہر کے میڈیکل اسٹور کی دوائیں لکھ کر دی جاتی ہیں، اکثر غریب مریض دوائیں نہیں خرید سکتے اور تڑپ تڑپ کر مر جاتے ہیں۔
اسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی کئی برسوں سے برقرار ہے، اسپتال کی بدحالی دیکھ کر ڈاکٹر بھی یہاں آنے کو تیار نہیں ہوتے۔ مریضوں کے لیے 15 ایمبولینس ہیں مگر یہ ایمبولینس زیادہ تر سول سرجن اور دوسرے کچھ ڈاکٹر کے ذاتی استعمال میں آتی ہوئی دیکھی گئی ہیں، اکثر خطرناک مریضوں کو کراچی یا حیدر آباد کے اسپتالوں کے لیٹر تھما دیتے جاتے ہیں مگر ایمبولینس سروس انھیں نہیں دی جاتی۔
تفصیلات کے مطابق سول اسپتال مکلی ٹھٹھہ ضلع کے 9 تعلقوں کے شہری علاج کی غرض سے آتے ہیں مگر انھیں یہاں پر کوئی طبی سہولت میسر نہیں ہوتی میں ادویہ کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔مریضوں کو باہر کے میڈیکل اسٹور کی دوائیں لکھ کر دی جاتی ہیں، اکثر غریب مریض دوائیں نہیں خرید سکتے اور تڑپ تڑپ کر مر جاتے ہیں۔
اسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی کئی برسوں سے برقرار ہے، اسپتال کی بدحالی دیکھ کر ڈاکٹر بھی یہاں آنے کو تیار نہیں ہوتے۔ مریضوں کے لیے 15 ایمبولینس ہیں مگر یہ ایمبولینس زیادہ تر سول سرجن اور دوسرے کچھ ڈاکٹر کے ذاتی استعمال میں آتی ہوئی دیکھی گئی ہیں، اکثر خطرناک مریضوں کو کراچی یا حیدر آباد کے اسپتالوں کے لیٹر تھما دیتے جاتے ہیں مگر ایمبولینس سروس انھیں نہیں دی جاتی۔