گماشتے

درخشاں ستارے وہ لوگ ہیں جنھوں نے ملک کو لوٹا ٹیکس چوری کیا منی لانڈرنگ کی


ایم قادر خان May 20, 2019

معاشی اجرتی قاتل یا بم پھاڑ کر معصوم بے گناہوں کو قتل کردیں، ان قاتلوں کا کوئی مذہب نہیں ، قاتل قتل کرتا رہے گا مقتول قربان ہوتا رہے گا۔ بیرونی بڑی طاقتیں جوکروا رہی ہیں وہ پاکستان میں امن و امان ترقی وخوشحالی نہیں چاہتیں۔ اپنے آقاؤں کے حکم کے طابع وہی کچھ کریں گے جو ان کوکہا جائے گا۔ تاریخ گواہ ہے غیر مسلموں نے کبھی مسلمانوں کا ساتھ نہ دیا یہ ان کی مجبوری تھی جب مسلمانوں نے دنیا کے نوے فیصد حصوں پر حکومت کی۔ عیار، مکار، چالبازوں کی حکمت عملی کام آئی، 80 سے 70 فیصد رفتہ رفتہ مسلمان سازش، یورش، مکاری، عیاری کا شکار ہوتے چلے گئے۔

سلطنت عثمانیہ کی دنیا کے تین حصوں میں حکومت تھی یورپ سے لے کر ایشیائے کوچک تک وہ حکومت کر رہے تھے۔ برصغیر میں دور مغلیہ رہا۔ عثمانیوں نے دین اسلام کی بڑی خدمت کی مساجد و درسگاہیں، کتب خانہ قائم کیے اسلام کو پھیلایا بالکل اسی طرح مغلوں کے دور میں ہوا۔ مسلمانوں کی شمع فروزاں آج بھی روشن ہیں کسی آندھی، طوفان نے نہیں بجھایا۔ آشیانے پر بجلی گرائی، امیدوں کا چمن اجاڑ دیا، ویران کردیا امید کی راہوں کو لیکن مسلمان کے دل میں آج بھی الفت و چاہت باقی ہے۔

مجھے یاد آیا دوسری جنگ عظیم کے بعد مخالفین نے مل کر فیصلہ کیا ہم مسلمان ممالک سے جنگ کرنے کے بجائے ان کو معاشی بدحال کردیں انھیں قرض دیں، لالچ دیں ، چال میں پھنسا کر قرض تلے اتنا دبا دیں سر اٹھا نہ سکیں معاشی طور پر قتل عام کریں وہاں اپنے لوگ بٹھا دیں ان کو جیسا کہیں گے ویسا کریں گے۔ 1940 میں آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانٹری فنڈ)، ورلڈ بینک نے اپنا کام شروع کردیا۔ آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) کی دلچسپی ان غریب ممالک پر رہی جہاں پیداوار موجود ہے، پیداوار کی طرف سے روک دیا ، سنہرے سپنے، سبز باغ دکھائے، لالچ دی قرض کی افادیت بتائی قرض دے دے کر بجائے ترقی کو کھوکھلا کردیا۔ مثال ہمارا ملک ہے۔

فرنگیوں نے اپنے غلاموں کو بھیجا وہ سارے نااہل صرف ان کو ملک لوٹنا آتا تھا خوب لوٹ مار کی ورلڈ بینک سے قرضہ پر قرضہ لیتے چلے گئے ملک کی اپنی پیداوار پر کوئی توجہ نہ دیں زراعت، صنعت و حرفت کسی بھی شعبے کو بڑھایا نہ غربت ختم کی جیسے آبادی بڑھتی رہی ملک میں بے روزگاری، غربت پروان چڑھتی چلی گئی۔ بہاروں پر خزاں چھا گئی ان لوگوں نے عوام کی امیدوں کا چمن اجاڑ دیا یہ کہا کہ ہر پھول کی خوشبو میں چھپا ہے غم خزاں اپنے گلستاں خوب آباد کیے ان کے گلستاں میں خزاں نہ آئی ہمیشہ بہار رہی۔ وہ ملک و ملت کے قطعی وفادار نہیں انھوں نے وفاداری اپنے آقاؤں کی نبھائی۔ عوام لٹتی رہی برباد ہوتی رہی ملک میں ان چند لوگوں کی بالادستی رہی۔

ہماری ملکی معیشت کا گہرا تعلق بدکرداری، بدعنوانی، بدعملی، استحصال، احتساب پر ہے۔ زیادہ نہیں ملک کے صرف پچاس لوگوں کو گرفتار کرلیا جائے جن کے بعین ثبوت موجود ہیں ان سے پہلی شرط لوٹا ہوا زر واپس کریں اگر وہ لوٹی ہوئی مال و متاع واپس کر دیتے ہیں تو ان کی سزا میں رعایت کی جاسکتی ہے لیکن سزا لازمی ہے۔ اگر سزا نہیں دیں گے تو ہم اسلامی قانون، بلکہ ہر قانون پر عمل پیرا نہیں ہوں گے۔ سزا اس امر کا ثبوت ہے آیندہ وہ اور کوئی ملک لوٹے نہ ٹیکس کی رقم ہڑپ کرے۔

جب بدکردار، بداعمال، سیاہ کار لوگوں کو آزاد دندناتے ہوئے عوام دیکھتے ہیں تو یہ کہنے پر مجبور ہیں پھول آرزوؤں کے کھلتے نہیں کبھی وہ ہر قدم پر جیتے ہم ہر قدم پر ہارے، رہا گردشوں میں عوام کا ستارہ یہ غریب عوام کی بدنصیبی نہیں تو کیا ہے افق حیات پر حوادث کی گھٹا چھائی۔ یہ غم دوراں ہے اور درد کی آہیں شب غم آئی اور آکر چلی گئی لیکن حنا کی خوشبو مہک رہی ہے۔ درخشاں ستارے وہ لوگ ہیں جنھوں نے ملک کو لوٹا ٹیکس چوری کیا منی لانڈرنگ کی۔

یہاں ایک بات عرض کروں گا موجودہ حکمران ملک کی پیداوار پر کیوں توجہ نہیں دے رہے ٹیکس سے ملک نہیں چلتا وہی پرانی بات غربت بڑھے گی خصوصی طور پر غریب عوام ان ٹیکس کی چکی میں پسے گی امرا، رؤسا کو فرق نہیں پڑنا ان کے پاس مال و زر کی بہتات ہے جو آنے والی کئی نسلوں تک چلے گا پھر بھی ختم نہیں ہوگا۔ سننے میں آرہا ہے بڑے چوروں کو چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اس دباؤ میں ادارے کیا حکومت بھی شاید آرہی ہو بدکرداروں پر مراعات، سہولیات، آزادی کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے پچھلے ادوار کی طرح آج بھی ان بداعمالوں کا پلڑا بھاری ہے۔

عام انسان سمجھنے سے قاصر ہے چوروں، ڈاکوؤں جن کے بارے میں بے شمار ثبوت گواہان ہیں کیوں گرفتار نہیں کیا جا رہا۔ ان سے ڈاکہ زنی کی وہ رقومات کی وصولی ہو رہی ہے نہ گرفتاری۔ کوئی بڑی عدالت گرفتار کر بھی لے تو کوئی درمیانی عدالت ان کی فوری ضمانت بھی لے لیتی ہے۔ کسی نے سچ کہا ایک قانون پکڑتا ہے تو دوسرا قانون چھوڑتا ہے۔ یہ سب عوام کے سامنے ہے اب کسی کی کہی سنی بات نہیں میڈیا نے تو شواہد ٹھوس مستند ثبوت عیاں کیے لیکن ہمارے صحافی دوست چیختے چلاتے رہے بتاتے رہے حکمرانوں نے شاید توجہ نہ دی بلکہ چور، ڈاکوؤں کو تحفظ دیا گیا۔

یورپی ملک نے ماضی میں جن مملکت پر حکومت کی معاشی قتل دور کی بات چوراہوں، سر راہ، گلی کوچوں میں مسلمانوں کا قتل عام کیا یہ حکم تھا غیر مسلم کے ساتھ رعایت اور مسلم کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ظلم و ستم کے پہاڑ ٹوٹے آج دنیا ہے نئی چہرہ ہے پرانا۔ ہنستے ہیں ارماں، دل روتا ہے، چشم زدن میں پہلو سے دل بسمل نکلا ۔

کہنے والے نے کہہ دیا جینے کا شوق مجھ کو نہیں کیا کروں وقت گزارا کرتا ہوں۔ جس حکومت میں عوام کے لیے بنیادی ضروریات پوری کرنے کی سعی نہ ہو جن لوگوں نے پہلے کیا عالمی طاقتوں سے مل کر بد حال کرنا ایسے سازشی لوگوں کی کمی نہیں۔ عوام جن لیڈران کو ووٹ دے کر لاتی رہی شاید یہ بدنصیبی تھی کہ انھی کے ہاتھوں فریب کھاتے رہے۔ کسی کی امیدیں سلگ رہی ہیں بادلوں کی چھاؤں میں کوئی جل رہا ہے ان فضاؤں میں۔ غم بے کسی ہے یہاں لوگ آہیں بھر بھر کے جیا کرتے ہیں۔ کتنا صبروقرار آگ لگا کر پوچھتے ہیں دھواں کیوں اٹھ رہا ہے۔ تعلیم ہے نہ صحت، روزگار ہے نہ چھت، بھوک افلاس حتیٰ کہ پینے کے لیے صاف پانی تک نہیں۔ میں نے پہلے عرض کیا جس طرح ملک میں آبادی بڑھ رہی ہے اسی طرح غربت پروان چڑھ رہی ہے۔

عیش کرنے والے تعیش میں ہیں ان کے ساتھ کوئی سختی ہے نہ باز پرس۔ عام لوگوں کے لیے سنسان نگر انجان ڈگر۔ سچائی ثابت کرنے میرے صحافی دوست ساتھ لے گئے۔ ایک ماں اشک بار تھی ایسی جھڑی لگی موسلا دھار بارش شروع ہوگئی۔

پوچھنے پر بتایا ان کے بیٹے نے موٹرسائیکل چوری کی تھی کئی سال ہوگئے وہ جیل میں ہے اس کے والد کا اسی غم میں انتقال ہوا۔ کہنے لگیں دن جیسے تیسے گزرتا ہے رو رو کر گزرتی ہیں راتیں۔ کچی آبادی میں جھگی تھی اس کو بیچ دیا وہ رقم بھی مقدمے میں خرچ ہوگئی لیکن میرا بڑا لڑکا آزاد نہ ہوا۔ سوچتی ہوں میں مر گئی تو ان چھوٹے بچوں کا کیا ہوگا؟ یہ ایک نہیں بہت سے ایسے مقدمات ہیں جو چھوٹے جرائم کے کئی سالوں سے چل رہے ہیں یہ بڑا ثبوت ہے کیا واقعی الگ قانون نہیں ان غریبوں کے لیے الگ اور ان رؤسا کے لیے الگ۔ یہ سب مخالفین کا کیا دھرا ہے ایسا جال جس میں ہم سب بند ہوکر رہ گئے جکڑے ہوئے ہیں نکلنا چاہتے ہیں لیکن گماشتے نہیں نکلنے دیتے۔ شاید دوران حیات اسی میں بسر ہو؟ چور، ڈاکوؤں پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جا رہا؟ ملک کے اداروں کو برا کہنے والوں کے ساتھ رعایت و ہمدردی کیوں؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں