اسٹریٹ کرائم پولیس کا مددگار15 کوعلیحدہ یونٹ بنانے پرغور
ایس پی محافظ کا نام تبدیل کرکے ایس پی مددگار15رکھنے کا فیصلہ
سندھ پولیس نے اسٹریٹ کرائم پر قابوپانے کے لیے مددگار 15کو باقاعدہ علیحدہ یونٹ بنانے پرغورشروع کردیا ہے،ایس پی محافظ کا نام تبدیل کرکے ایس پی مددگار15رکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے، آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام کی زیرصدارت اجلاس میں مددگار15 کی اپ گریڈیشن، اربن پولیسنگ پلان کی ترتیب اورشعبہ تفتیش کے جملہ امور اور اقدامات پر غور کیا گیا، مددگار15 کی بتدریج اپ گریڈیشن کی جائے گی مددگار 15 کو موثر اور بروقت ردعمل (رسپانس) کے لیے کاریں اور موٹرسائیکلیں دی جائیں گی۔
آئی جی سندھ نے مددگار15کی بہتری اس کے فروغ اور اسے مالی طور پر خود مختار اور علیحدہ یونٹ بنانے کے حوالے سے سفارشات پیش کرنے کا حکم دیا ہے، آئی جی نے کہا کہ مددگار15کے موجودہ نظام اور ڈھانچے (سسٹم اورانفراسٹرکچر) کی بہتری کے لیے درکار وسائل کے حوالے سے تفصیل ترتیب دی جائے، نیا،جدیدسافٹ ویئراورگیجٹری تیار کرکے اسے مددگار15 رسپانس نظام کاحصہ بنایا جائے کسی بھی واقعے پر مددگار15کے رسپانس میکنزم کوموثر بنانے کے لیے وافر افرادی قوت فراہم کی جائے۔
گاڑیوں کی مرمت کے فنڈز کے استعمال کو موثر بنایاجائے اور اس حوالے سے مددگار15 کی گاڑیوں پرخصوصی توجہ دی جائے، شماریاتی اعداد و شمار اور اربن پولیسنگ کے ہر پوائنٹ کی تفصیل وضاحت کے ساتھ فراہم کی جائے،اربن پولیسنگ کے ماڈل کو اس طور پر ڈیزائن کیا جائے کہ یہ مکمل طور پر دیہی پولیسنگ ماڈل سے مختلف ہو اور بڑے شہروں کی ضروریات سے نمٹنے میں مفید اور کارگر ہو، اربن پولیسنگ ماڈل میں انویسٹی گیشن ماڈل،اصلاحات،ری اسٹرکچرنگ،تھانہ جات کا ریپڈ رسپانس میکنزم سے انضمام کو لازمی شامل کیا جائے، آپریشن برانچ کی بلاتعطل پولیسنگ کے لیے شعبہ تفتیش کی افرادی قوت کو 12 فیصد سے بڑھاکر 25 فیصد کیا جائے۔
افرادی قوت،گاڑیوں پر مشتمل وسائل انویسٹی گیشن برانچ کو فراہم کی جائیں انویسٹی گیشن کو فراہم کردہ افرادی قوت کی کارکردگی کو بتدریج آپریشن برانچ کے مطابق کیا جائے، تفتیشی (انویسٹی گیشن) شعبے کواپنی کارکردگی پر توجہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ملزمان کو دی جانیوالی سزائوں کے شرح تناسب کو بھی بڑھانا ہوگا، سی ڈی آر،نادرا،سی آراو،کرائم انالیسز ،سی ڈی آر اسٹڈی، سی آراو لنکج وغیرہ کی صورت میں تکنیکی معاونت ہر ایس ایس پی انویسٹی گیشن آفس کو تیز ترین، مؤثر اور میرٹ پر تفتیش کے لیے فراہم کی جائے گی۔
آئی جی سندھ نے مددگار15کی بہتری اس کے فروغ اور اسے مالی طور پر خود مختار اور علیحدہ یونٹ بنانے کے حوالے سے سفارشات پیش کرنے کا حکم دیا ہے، آئی جی نے کہا کہ مددگار15کے موجودہ نظام اور ڈھانچے (سسٹم اورانفراسٹرکچر) کی بہتری کے لیے درکار وسائل کے حوالے سے تفصیل ترتیب دی جائے، نیا،جدیدسافٹ ویئراورگیجٹری تیار کرکے اسے مددگار15 رسپانس نظام کاحصہ بنایا جائے کسی بھی واقعے پر مددگار15کے رسپانس میکنزم کوموثر بنانے کے لیے وافر افرادی قوت فراہم کی جائے۔
گاڑیوں کی مرمت کے فنڈز کے استعمال کو موثر بنایاجائے اور اس حوالے سے مددگار15 کی گاڑیوں پرخصوصی توجہ دی جائے، شماریاتی اعداد و شمار اور اربن پولیسنگ کے ہر پوائنٹ کی تفصیل وضاحت کے ساتھ فراہم کی جائے،اربن پولیسنگ کے ماڈل کو اس طور پر ڈیزائن کیا جائے کہ یہ مکمل طور پر دیہی پولیسنگ ماڈل سے مختلف ہو اور بڑے شہروں کی ضروریات سے نمٹنے میں مفید اور کارگر ہو، اربن پولیسنگ ماڈل میں انویسٹی گیشن ماڈل،اصلاحات،ری اسٹرکچرنگ،تھانہ جات کا ریپڈ رسپانس میکنزم سے انضمام کو لازمی شامل کیا جائے، آپریشن برانچ کی بلاتعطل پولیسنگ کے لیے شعبہ تفتیش کی افرادی قوت کو 12 فیصد سے بڑھاکر 25 فیصد کیا جائے۔
افرادی قوت،گاڑیوں پر مشتمل وسائل انویسٹی گیشن برانچ کو فراہم کی جائیں انویسٹی گیشن کو فراہم کردہ افرادی قوت کی کارکردگی کو بتدریج آپریشن برانچ کے مطابق کیا جائے، تفتیشی (انویسٹی گیشن) شعبے کواپنی کارکردگی پر توجہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ملزمان کو دی جانیوالی سزائوں کے شرح تناسب کو بھی بڑھانا ہوگا، سی ڈی آر،نادرا،سی آراو،کرائم انالیسز ،سی ڈی آر اسٹڈی، سی آراو لنکج وغیرہ کی صورت میں تکنیکی معاونت ہر ایس ایس پی انویسٹی گیشن آفس کو تیز ترین، مؤثر اور میرٹ پر تفتیش کے لیے فراہم کی جائے گی۔