روپے کی قدرکو آزاد چھوڑنے سے سٹے بازسرگرم ہوجائیں گے
معیشت دن بدن سکڑتی جارہی ہے، روپے کی قدرمیں موجودہ کمی سٹے بازوں کے سرگرم ہونے کا ثبوت
ملکی معیشت دن بدن سکڑتی جارہی ہے، اعداد وشمار کے مطابق لارج اسکیل مینوفیکچرنگ انڈیکس کے مطابق جولائی 2018 تا مارچ 2019 کے دوران 3 فیصد گراوٹ ہوئی ہے۔ سروس سیکٹر میں تنزلی دیکھی گئی ہے۔
جی ڈی پی کی شرح 2.4سے 2.7فیصد رہی۔ اسی تناظر میںحکومت ایک اور پروگرام کے بارے میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہی ہے۔ آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے مطابق مالیاتی استحکام ، زرمبادلہ کے ذخائرمیں بہتری اور توانائی کا بہتر استعمال مقصود نظر ہے۔
میڈیامیں یہ باتیں چل رہی ہیں کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے روپے کی قدر کو مارکیٹ فورسز کے رحم و کرم پر چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے ۔ اگر ایسا ہے تو یہ ملکی معیشت کیلیے انتہائی خطرناک ہوگا۔ زرمبادلہ کے کمزور ذخائر کا تصور کریں تو یہ ملکی اور غیرملکی سٹے بازوں کیلیے سرگرم ہونے کا باعث ہوگا۔ روپے کی قدر میں موجودہ گراوٹ سٹے بازی کا واضح ثبوت ہے۔
جی ڈی پی کی شرح 2.4سے 2.7فیصد رہی۔ اسی تناظر میںحکومت ایک اور پروگرام کے بارے میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہی ہے۔ آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے مطابق مالیاتی استحکام ، زرمبادلہ کے ذخائرمیں بہتری اور توانائی کا بہتر استعمال مقصود نظر ہے۔
میڈیامیں یہ باتیں چل رہی ہیں کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے روپے کی قدر کو مارکیٹ فورسز کے رحم و کرم پر چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے ۔ اگر ایسا ہے تو یہ ملکی معیشت کیلیے انتہائی خطرناک ہوگا۔ زرمبادلہ کے کمزور ذخائر کا تصور کریں تو یہ ملکی اور غیرملکی سٹے بازوں کیلیے سرگرم ہونے کا باعث ہوگا۔ روپے کی قدر میں موجودہ گراوٹ سٹے بازی کا واضح ثبوت ہے۔