این ایل سی کو دیاگیا غیر آئینی استثنیٰ واپس لیا جائے ٹرانسپیرنسی
پلاننگ کمیشن رولز 32 کی خلاف ورزی کا مرتکب بھی ہو رہا ہے ، وفاقی وزیر کو خط
KARACHI:
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کو خط لکھا ہے کہ پلاننگ کمیشن نے گزشتہ دوسال سے میسرز نیشنل لاجسٹک سیل کوغیرآئینی طور پرپیپرا ریگولیشن 2008 کے نفاذ (کارکردگی سیکیورٹی، بڈ بانڈ، انشورنس گارنٹی، بینک گارنٹی اور کنڑیکٹرز آل رسک پالیسی)سے جو چھوٹ دے رکھی ہے اسے واپس لیا جائے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ایم او ڈی کے مئی2012 کے لیٹر سے تصدیق ہوتی ہے کہ ایم او ڈیکی طرف سے یہ استثنیٰ ایف ڈبلیو کو تو نہیں دیا گیا، پلاننگ کمشین کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ اس حوالے سے پبلک پروکیورمنٹ رولز2004 خاموش ہے، جو غلط بیانی ہے، پلاننگ کمیشن کا یہ بھی موقف ہے کہ رولز میں کسی مخصوس شق کی عدم موجودگی میں حکومت (مجاز اتھارٹی) پالیسی جاری کر سکتی ہے جو پیپرا رولز2004 کی شق 38کے مطابق سمجھی جائے گی، جبکہ پیپرا آرڈیننس2002 اور پبلک پروکیورمنٹ رولز2004 میں ایسا کوئی معاملہ موجود ہی نہیں ہے۔
خط میں وفاقی وزیر سے استدعا کی گئی ہے کہ میسرز این ایل سی کو قانون کو دھوکہ دینے کی اجازت نہ دی جائے، پبلک پروکیورمنٹ رولز2000 کے مطابق ایکشن لیاجائے اور این ایل سی کو دی گئی تمام چھوٹ فوری واپس لی جائیں، پلاننگ کمیشن آف پاکستان ، رولز32 کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہو رہا ہے، کیوں کہ اس فیصلہ سے این ایل سی کو نجی شعبہ پر20 سے25 فیصد تک فائدہ حاصل ہے۔جس سے نجی شعبہ مشکلات کا شکار ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کو خط لکھا ہے کہ پلاننگ کمیشن نے گزشتہ دوسال سے میسرز نیشنل لاجسٹک سیل کوغیرآئینی طور پرپیپرا ریگولیشن 2008 کے نفاذ (کارکردگی سیکیورٹی، بڈ بانڈ، انشورنس گارنٹی، بینک گارنٹی اور کنڑیکٹرز آل رسک پالیسی)سے جو چھوٹ دے رکھی ہے اسے واپس لیا جائے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ایم او ڈی کے مئی2012 کے لیٹر سے تصدیق ہوتی ہے کہ ایم او ڈیکی طرف سے یہ استثنیٰ ایف ڈبلیو کو تو نہیں دیا گیا، پلاننگ کمشین کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ اس حوالے سے پبلک پروکیورمنٹ رولز2004 خاموش ہے، جو غلط بیانی ہے، پلاننگ کمیشن کا یہ بھی موقف ہے کہ رولز میں کسی مخصوس شق کی عدم موجودگی میں حکومت (مجاز اتھارٹی) پالیسی جاری کر سکتی ہے جو پیپرا رولز2004 کی شق 38کے مطابق سمجھی جائے گی، جبکہ پیپرا آرڈیننس2002 اور پبلک پروکیورمنٹ رولز2004 میں ایسا کوئی معاملہ موجود ہی نہیں ہے۔
خط میں وفاقی وزیر سے استدعا کی گئی ہے کہ میسرز این ایل سی کو قانون کو دھوکہ دینے کی اجازت نہ دی جائے، پبلک پروکیورمنٹ رولز2000 کے مطابق ایکشن لیاجائے اور این ایل سی کو دی گئی تمام چھوٹ فوری واپس لی جائیں، پلاننگ کمیشن آف پاکستان ، رولز32 کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہو رہا ہے، کیوں کہ اس فیصلہ سے این ایل سی کو نجی شعبہ پر20 سے25 فیصد تک فائدہ حاصل ہے۔جس سے نجی شعبہ مشکلات کا شکار ہے۔