پورٹ قاسم اتھارٹی میں غیر قانونی بھرتیاں سپریم کورٹ میںچیلنج
سابق وفاقی وزیرکے دورمیں686غیرقانونی بھرتیوں کے خلاف حکم امتناع جاری کیاگیا تھا
سپریم کورٹ نے پورٹ قاسم اتھارٹی میں غیر قانونی بھرتیوں سے تعلق رپورٹ پر درخواست گزار اور لیبر یونین سے جواب طلب کر لیا۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو پورٹ قاسم اتھارٹی کے وکیل شائق عثمانی نے 2008کے بعد سے ہونے والی تقرریوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ رپورٹ پرفریق مخالف کا جواب بھی درکار ہو گا جس پر فاضل وکیل نے کہاکہ کیس میں کوئی فریق مخالف نہیں ہے کیونکہ یہ سوموٹو کیس ہے ، جسٹس تصدق حسین جیلانی کہاکہ سوموٹو جبار میمن کی درخواست پر ہوا تھا، اس لیے وہ فریق مخالف ہیں۔ ان کا جواب آنا ضروری ہے جس کے بعد جواب داخل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 15روز کیلیے ملتوی کردی گئی۔
آئی این پی کے مطابق سابق سیکریٹری عبدالجبارمیمن نے سابق وفاقی وزیر بابرغوری کے دورمیں غیرقانونی بھرتیوں کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ سابق وفاقی وزیرکے دورمیں686غیرقانونی بھرتیوں کے خلاف حکم امتناع جاری کیاگیا تھا لیکن اس کے باوجود عدالتی احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے455 افرادکو بھرتی کیاگیا۔ انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ذمے داروں کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو پورٹ قاسم اتھارٹی کے وکیل شائق عثمانی نے 2008کے بعد سے ہونے والی تقرریوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ رپورٹ پرفریق مخالف کا جواب بھی درکار ہو گا جس پر فاضل وکیل نے کہاکہ کیس میں کوئی فریق مخالف نہیں ہے کیونکہ یہ سوموٹو کیس ہے ، جسٹس تصدق حسین جیلانی کہاکہ سوموٹو جبار میمن کی درخواست پر ہوا تھا، اس لیے وہ فریق مخالف ہیں۔ ان کا جواب آنا ضروری ہے جس کے بعد جواب داخل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 15روز کیلیے ملتوی کردی گئی۔
آئی این پی کے مطابق سابق سیکریٹری عبدالجبارمیمن نے سابق وفاقی وزیر بابرغوری کے دورمیں غیرقانونی بھرتیوں کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ سابق وفاقی وزیرکے دورمیں686غیرقانونی بھرتیوں کے خلاف حکم امتناع جاری کیاگیا تھا لیکن اس کے باوجود عدالتی احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے455 افرادکو بھرتی کیاگیا۔ انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ذمے داروں کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔