چیف جسٹس کیخلاف مجوزہ ریفرنس ہائیکورٹ بار میں قرار داد پیش
آئینی طور پر اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کیخلاف ریفرنس دائرنہیں کیاجا سکتا،واپس لیا جائے، قرار داد
صدارتی انتخاب کے شیڈول میں تبدیلی کرنے کے عدالتی فیصلے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخارمحمد چوہدری سمیت دیگر دو ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلان کی مخالفت میں قرارداد جمع کرا دی گئی۔
یہ قرارداد ہائیکورٹ بارکی سابق عہدیدارربیعہ باجوہ ایڈووکیٹ نے جمع کرائی ہے جس کے تائید کنندگان میں وقارکھارا،اظہرصدیق، غلام فرید سنوترا اور ٹیپوسلمان مخدوم نمایاں ہیں۔ قرارداد پر وکلا تنظیموں کے موجودہ اور سابق عہدیداروںوسمیت 400 سینئر وکلا نے دستخط کیے ہیں۔
قرارداد میں یہ قانونی نکتہ اٹھایاگیا کہ کسی عدالتی فیصلے کو بنیاد بنا کر اعلی عدلیہ کے ججوں کیخلاف آئین کے تحت ریفرنس دائر نہیں کیا جاسکتا اس لیے ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کاریفرنس دائرکرنے کااعلان غیرآئینی ہونے کے ساتھ ساتھ بارایسوسی ایشن کے وقار اور روایات کے بھی منافی ہے۔
یہ قرارداد ہائیکورٹ بارکی سابق عہدیدارربیعہ باجوہ ایڈووکیٹ نے جمع کرائی ہے جس کے تائید کنندگان میں وقارکھارا،اظہرصدیق، غلام فرید سنوترا اور ٹیپوسلمان مخدوم نمایاں ہیں۔ قرارداد پر وکلا تنظیموں کے موجودہ اور سابق عہدیداروںوسمیت 400 سینئر وکلا نے دستخط کیے ہیں۔
قرارداد میں یہ قانونی نکتہ اٹھایاگیا کہ کسی عدالتی فیصلے کو بنیاد بنا کر اعلی عدلیہ کے ججوں کیخلاف آئین کے تحت ریفرنس دائر نہیں کیا جاسکتا اس لیے ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کاریفرنس دائرکرنے کااعلان غیرآئینی ہونے کے ساتھ ساتھ بارایسوسی ایشن کے وقار اور روایات کے بھی منافی ہے۔