بھرتیاں بے ضابطگیاں اسٹیٹ لائف کو 60 کروڑ 89 لاکھ کانقصان
حکومت کی منظوری کے بغیرملازمین کو 19 کروڑ، 34 لاکھ 20ہزارروپے بونس دیا گیا
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی انتظامیہ کی جانب سے غیرقانونی بھرتیوں، خزانہ ڈویژن کی منظوری کے بغیرملازمین کوبونس کی مد میں ادائیگیوں،انتظامی امورسے متعلق فیصلوں میں تاخیر اور ڈیتھ کلیمزرولزکی خلاف ورزی کرتے ہوئے ادائیگیوں سمیت دیگرمالی بے ضابطگیوں کے نتیجے میں کارپوریشن کو60 کروڑ89لاکھ روپے کے نقصان کاانکشاف ہواہے۔
آڈیٹرجنرل کی طرف سے قومی اسمبلی میں پیش کی جانیوالی رپورٹ میں مذکورہ بے ضابطگیوں کے ذمے داران کاتعین کرنے کیلیے انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا گیاہے۔کمپنی انتظامیہ نے خزانہ ڈویژن کی منظوری کے بغیرملازمین کوبونس کی مد میں19کروڑ،34لاکھ 20ہزارروپے اداکیے۔ انشورنس کمپنی نے مختلف زونل آفسزمیں 16 ڈیتھ کلیمز میں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رقم اداکی جس سے کارپوریشن کو 38لاکھ 20ہزاروپے کانقصان پہنچا۔کمپنی انتظامیہ نے قومی اخبارات میں بھرتی کیلیے اشتہاردیے بغیر چیئرمین کیلیے ایک ایکزیگٹو سیکریٹری تعینات کردیااورماہانہ 50ہزارتنخواہ مقررکرتے ہوئے اسے دسمبر 2011 تک تنخواہوں کی مد میں10لاکھ 30ہزاروپے اداکیے جبکہ 2009 میں154 ملازمین کواشتہارات دیے بغیرایک سال کیلیے کنٹریکٹ پربھرتی کیا۔
کمپنی میں بدانتظامی کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کارپوریشن نے 2006 میں گوجرانوالہ میں عمارت کی تعمیر کیلیے12 کروڑ،52لاکھ 60ہزارروپے کی کم سے کم بولی لگانے والی کمپنی کوٹھیکہ دیالیکن ایوارڈ لیٹر ایک سال بعداس وقت جاری کیاجب بولی کی قابل تجدیدرہنے کی مدت ختم ہوچکی تھی۔ اس کے بعد وہی ٹھیکہ دوسری کمپنی کو 16 کروڑ،22لاکھ 60ہزارروپے میں دیاگیاجس سے کمپنی کو 3 کروڑ،70 لاکھ روپے کانقصان اٹھاناپڑاجبکہ کمپنی نے کراچی میں موجودعمارت کوکرایے پردیے بغیر بندرکھ کر 2 کروڑ، 78 لاکھ 50ہزار روپے کانقصان کیا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ادارے کی جانب سے بینک کودیاجانیوالاقرض اوراس پرطے شدہ سالانہ انٹرسٹ کی مدمیں ملنے والی 16 کروڑ،15لاکھ 70ہزارروپے کی رقم بھی اکتوبر 2012 تک وصول نہیں کی جاسکی ۔
آڈیٹرجنرل کی طرف سے قومی اسمبلی میں پیش کی جانیوالی رپورٹ میں مذکورہ بے ضابطگیوں کے ذمے داران کاتعین کرنے کیلیے انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا گیاہے۔کمپنی انتظامیہ نے خزانہ ڈویژن کی منظوری کے بغیرملازمین کوبونس کی مد میں19کروڑ،34لاکھ 20ہزارروپے اداکیے۔ انشورنس کمپنی نے مختلف زونل آفسزمیں 16 ڈیتھ کلیمز میں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رقم اداکی جس سے کارپوریشن کو 38لاکھ 20ہزاروپے کانقصان پہنچا۔کمپنی انتظامیہ نے قومی اخبارات میں بھرتی کیلیے اشتہاردیے بغیر چیئرمین کیلیے ایک ایکزیگٹو سیکریٹری تعینات کردیااورماہانہ 50ہزارتنخواہ مقررکرتے ہوئے اسے دسمبر 2011 تک تنخواہوں کی مد میں10لاکھ 30ہزاروپے اداکیے جبکہ 2009 میں154 ملازمین کواشتہارات دیے بغیرایک سال کیلیے کنٹریکٹ پربھرتی کیا۔
کمپنی میں بدانتظامی کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کارپوریشن نے 2006 میں گوجرانوالہ میں عمارت کی تعمیر کیلیے12 کروڑ،52لاکھ 60ہزارروپے کی کم سے کم بولی لگانے والی کمپنی کوٹھیکہ دیالیکن ایوارڈ لیٹر ایک سال بعداس وقت جاری کیاجب بولی کی قابل تجدیدرہنے کی مدت ختم ہوچکی تھی۔ اس کے بعد وہی ٹھیکہ دوسری کمپنی کو 16 کروڑ،22لاکھ 60ہزارروپے میں دیاگیاجس سے کمپنی کو 3 کروڑ،70 لاکھ روپے کانقصان اٹھاناپڑاجبکہ کمپنی نے کراچی میں موجودعمارت کوکرایے پردیے بغیر بندرکھ کر 2 کروڑ، 78 لاکھ 50ہزار روپے کانقصان کیا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ادارے کی جانب سے بینک کودیاجانیوالاقرض اوراس پرطے شدہ سالانہ انٹرسٹ کی مدمیں ملنے والی 16 کروڑ،15لاکھ 70ہزارروپے کی رقم بھی اکتوبر 2012 تک وصول نہیں کی جاسکی ۔