خراب فیلڈنگ نے ٹیم مینجمنٹ کی نیندیں اُڑا دیں
انگلینڈ کیخلاف بیٹنگ پرفارمنس کافی اچھی رہی، فیلڈرز نے مایوس کیا، دونوں ٹیموں میں یہی شعبہ بڑا فرق ثابت ہوا،کوچ
ورلڈ کپ سے قبل خراب فیلڈنگ نے ٹیم مینجمنٹ کی نیندیں اڑا دیں جب کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے اسے حقیقی پریشانی قرار دے دیا۔
پاکستان کو انگلینڈ سے ہائی اسکورننگ ون ڈے سیریز میں 0-4 سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، شکست میں بڑا حصہ ناقص فیلڈنگ کا بھی رہا جس کی وجہ سے بولرز حریف پر دباؤ بڑھانے میں ناکام رہے، اس سے ٹیم مینجمنٹ اور خاص طور پر ہیڈ کوچ مکی آرتھر کافی پریشان ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہماری فیلڈنگ کافی مایوسن کن رہی اور یہی دونوں ٹیموں میں بڑا فرق بھی ثابت ہوئی، اگر ساؤتھمپٹن اور ناٹنگھم میں کھیلے گئے میچز پر نظر ڈالیں تو آخری 5 اوورز تک مقابلہ متوازن تھا مگر فیلڈنگ نے مایوس کیا۔
مکی آرتھر نے فیلڈنگ کے معیار میں کمی کی وجہ ٹیم میں شامل ہونیوالے نئے پلیئرزکو قرار دیا، انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنی فیلڈنگ کا معیار بہتر بنانے کیلیے سخت محنت کی مگر چند نئے آنے والے کھلاڑی اس مشقت کا حصہ نہیں تھے۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ وہ بھی اس معیار تک جلد سے جلد پہنچ جائیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہمیں اس سیریز سے کافی مثبت چیزیں ملی ہیں، خاص طور پر بیٹنگ اگلے لیول پر رہی، انگلینڈ آتے ہوئے سب گرین شرٹس کو 280 رنز کی ٹیم سمجھ رہے تھے لیکن اچھی پرفارمنس سے کھلاڑیوں کے اعتماد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، دوسری بات یہ ہے کہ ہم دنیا کی نمبر ون ٹیم کیخلاف ان کی کنڈیشنز میں کھیل رہے تھے۔ اب 1،2روز میں ری گروپ ہوں گے، 2 وارم اپ میچز ہیں پھر میگا ایونٹ شروع ہوجائیگا، میں اپنے کھلاڑیوں کی کارکردگی کی وجہ سے کافی پُراعتماد ہوں۔
محمد عامر کے بارے میں مکی آرتھر نے کہاکہ پیسر نے بیماری کے بعد گذشتہ روز پہلی بار ٹریننگ کی، 25 منٹ تک سائیکل چلائی اور پھر جم سیشن بھی ہوا، وہ میگا ایونٹ کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
پاکستان کو انگلینڈ سے ہائی اسکورننگ ون ڈے سیریز میں 0-4 سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، شکست میں بڑا حصہ ناقص فیلڈنگ کا بھی رہا جس کی وجہ سے بولرز حریف پر دباؤ بڑھانے میں ناکام رہے، اس سے ٹیم مینجمنٹ اور خاص طور پر ہیڈ کوچ مکی آرتھر کافی پریشان ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہماری فیلڈنگ کافی مایوسن کن رہی اور یہی دونوں ٹیموں میں بڑا فرق بھی ثابت ہوئی، اگر ساؤتھمپٹن اور ناٹنگھم میں کھیلے گئے میچز پر نظر ڈالیں تو آخری 5 اوورز تک مقابلہ متوازن تھا مگر فیلڈنگ نے مایوس کیا۔
مکی آرتھر نے فیلڈنگ کے معیار میں کمی کی وجہ ٹیم میں شامل ہونیوالے نئے پلیئرزکو قرار دیا، انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنی فیلڈنگ کا معیار بہتر بنانے کیلیے سخت محنت کی مگر چند نئے آنے والے کھلاڑی اس مشقت کا حصہ نہیں تھے۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ وہ بھی اس معیار تک جلد سے جلد پہنچ جائیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہمیں اس سیریز سے کافی مثبت چیزیں ملی ہیں، خاص طور پر بیٹنگ اگلے لیول پر رہی، انگلینڈ آتے ہوئے سب گرین شرٹس کو 280 رنز کی ٹیم سمجھ رہے تھے لیکن اچھی پرفارمنس سے کھلاڑیوں کے اعتماد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، دوسری بات یہ ہے کہ ہم دنیا کی نمبر ون ٹیم کیخلاف ان کی کنڈیشنز میں کھیل رہے تھے۔ اب 1،2روز میں ری گروپ ہوں گے، 2 وارم اپ میچز ہیں پھر میگا ایونٹ شروع ہوجائیگا، میں اپنے کھلاڑیوں کی کارکردگی کی وجہ سے کافی پُراعتماد ہوں۔
محمد عامر کے بارے میں مکی آرتھر نے کہاکہ پیسر نے بیماری کے بعد گذشتہ روز پہلی بار ٹریننگ کی، 25 منٹ تک سائیکل چلائی اور پھر جم سیشن بھی ہوا، وہ میگا ایونٹ کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔