ن لیگ کا عید کے بعد ملک گیر عوامی رابطہ مہم چلانے کا اعلان
حکومت گرانا ہدف نہیں،فیصلہ اے پی سی کریگی،نیب کی حقیقت عوام کے سامنے آ گئی، نوازشریف سیاسی قیدی ہیں، شاہد خاقان
ن لیگ نے مہنگائی اور بے روزگاری کیخلاف عید کے بعد عوا می رابطہ مہم چلانے کا اعلان کرتے ہوئے حکومتی پالیسیوں کیخلاف مرحلہ وار احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ حکومت کو گرانے یانہ گرانے کافیصلہ اے پی سی کرۍ ے گی۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عید کے بعد اپوزیشن کی جانب سے بلائی اے پی سی پر کمیٹی تشکیل دیدی ہے، گری ہوئی حکومت کو گرانا ہمارا ہدف ہے نہ مقصد، ن لیگ کی پارٹی قیادت کا مشاورتی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن لیڈر چیمبر میں ہوا، اجلاس کی صدارت شاہد خاقان عباسی اور راجہ ظفرالحق نے کی، اجلاس میں مریم نواز اور حمزہ شہباز، خواجہ آصف، رانا تنویر، خرم دستگیر، پرویز رشید ، ایاز صادق، برجیس طاہر سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں حکومت مخالف احتجاج اور معاشی صورتحال پر غور کیا گیا، مشاورتی اجلاس کے بعد پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر حکمران اپنے منہ بند رکھتے تو آج معیشت کا یہ حال نہ ہوتا،آج بھی حکمرانوں کو یہی مشورہ دیتا ہوں، حکومت اگر سچ نہیں بول سکتی تو جھوٹ بھی مت بولے، مہنگائی کو سامنے رکھتے ہوئے مزدور کم از کم اجرت 20 ہزار روپے کی جائے اور پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ واپس لیا جائے، پیٹرول اور ڈیزل کی وہ قیمت رکھی جائے جو قابل برداشت ہو، آنے والے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جائے اور کسی ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے شرائط میں بہت شکوک و شبہات ہیں، شرائط عوام کے سامنے رکھی جائیں، شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافے سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا، حکومت گری ہوئی ہے اس کو گرانا مقصود نہیں، اصل مسئلہ عوام کے مسائل کا ہے، ہمارا ہدف حکومت توڑنے اور اقتدار کا نہیں ہے، ہمارا ہدف عوام کے مسائل کا حل ہے، آل پارٹیز کانفرنس فیصلہ کریگی کہ سڑکوں پر آنا ہے یا نہیں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عید کے بعد اپوزیشن کی جانب سے بلائی اے پی سی پر کمیٹی تشکیل دیدی ہے، گری ہوئی حکومت کو گرانا ہمارا ہدف ہے نہ مقصد، ن لیگ کی پارٹی قیادت کا مشاورتی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن لیڈر چیمبر میں ہوا، اجلاس کی صدارت شاہد خاقان عباسی اور راجہ ظفرالحق نے کی، اجلاس میں مریم نواز اور حمزہ شہباز، خواجہ آصف، رانا تنویر، خرم دستگیر، پرویز رشید ، ایاز صادق، برجیس طاہر سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں حکومت مخالف احتجاج اور معاشی صورتحال پر غور کیا گیا، مشاورتی اجلاس کے بعد پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر حکمران اپنے منہ بند رکھتے تو آج معیشت کا یہ حال نہ ہوتا،آج بھی حکمرانوں کو یہی مشورہ دیتا ہوں، حکومت اگر سچ نہیں بول سکتی تو جھوٹ بھی مت بولے، مہنگائی کو سامنے رکھتے ہوئے مزدور کم از کم اجرت 20 ہزار روپے کی جائے اور پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ واپس لیا جائے، پیٹرول اور ڈیزل کی وہ قیمت رکھی جائے جو قابل برداشت ہو، آنے والے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جائے اور کسی ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے شرائط میں بہت شکوک و شبہات ہیں، شرائط عوام کے سامنے رکھی جائیں، شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافے سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا، حکومت گری ہوئی ہے اس کو گرانا مقصود نہیں، اصل مسئلہ عوام کے مسائل کا ہے، ہمارا ہدف حکومت توڑنے اور اقتدار کا نہیں ہے، ہمارا ہدف عوام کے مسائل کا حل ہے، آل پارٹیز کانفرنس فیصلہ کریگی کہ سڑکوں پر آنا ہے یا نہیں۔