پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی ایک دوسرے پر الزام تراشی اور گالم گلوچ
صحافیوں نے گزشتہ روز مال روڈ پر میڈیا کے نمائندوں پر تشدد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف الزامات اور نعرے بازی سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگ گیا۔
اسپیکر رانا محمد اقبال کی سربراہی میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب معمول تاخیر سے شروع ہوا، کارروائی کے آغاز میں گزشتہ روز مال روڈ پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں پر تشدد کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے بائیکاٹ کردیا، جس پر اسپیکر نے مسلم لیگ (ن) کے شجاع خانزادہ اور تحریک انصاف کے میاں اسلم اقبال کو صحافیوں کو منانے بھیجا جو مختلف یقین دہانیاں کرانے کے بعد انہیں منانے میں کامیاب ہوگئے۔
اجلاس میں مال روڈ واقعے پر بحث کے دوران صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید سے صحافیوں پر تشدد کرنے والے ملزمان کو پیش کرنے کا مطالبہ کردیا، جس کے جواب میں میاں محمود الرشید نے کہا کہ میڈیا پر تشدد حکومتی غنڈوں نے کرایا ہے، جس پر ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی اسی دوران کئی منتخب ارکان نے اپنے سیاسی مخالفین پر رقیق قسم کے الزامات لگائے اور گالم گلوچ کی، جس پر اسپیکرنے کارروائی کچھ وقت کےلئے روک دی۔
اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایوان میں کنٹونمنٹ کے علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کروانے ، 5 سال تک کے بچوں کو ہیپاٹائٹس کے انجیکشن لازمی لگوانے اور فقیروں کے لیے شیلٹر ہوم بنانے کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔
اسپیکر رانا محمد اقبال کی سربراہی میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب معمول تاخیر سے شروع ہوا، کارروائی کے آغاز میں گزشتہ روز مال روڈ پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں پر تشدد کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے بائیکاٹ کردیا، جس پر اسپیکر نے مسلم لیگ (ن) کے شجاع خانزادہ اور تحریک انصاف کے میاں اسلم اقبال کو صحافیوں کو منانے بھیجا جو مختلف یقین دہانیاں کرانے کے بعد انہیں منانے میں کامیاب ہوگئے۔
اجلاس میں مال روڈ واقعے پر بحث کے دوران صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید سے صحافیوں پر تشدد کرنے والے ملزمان کو پیش کرنے کا مطالبہ کردیا، جس کے جواب میں میاں محمود الرشید نے کہا کہ میڈیا پر تشدد حکومتی غنڈوں نے کرایا ہے، جس پر ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی اسی دوران کئی منتخب ارکان نے اپنے سیاسی مخالفین پر رقیق قسم کے الزامات لگائے اور گالم گلوچ کی، جس پر اسپیکرنے کارروائی کچھ وقت کےلئے روک دی۔
اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایوان میں کنٹونمنٹ کے علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کروانے ، 5 سال تک کے بچوں کو ہیپاٹائٹس کے انجیکشن لازمی لگوانے اور فقیروں کے لیے شیلٹر ہوم بنانے کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔