پیپلزپارٹی میں فارورڈ بلاک کی قیاس آرائیاں
ضمنی انتخابات میںتمام تر خدشات اور افواہوں کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلزپارٹی نے اپنا مینڈیٹ برقرار رکھا۔
22اگست کو منعقدہ ضمنی انتخابات میںتمام تر خدشات اور افواہوں کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلزپارٹی نے اپنا مینڈیٹ برقرار رکھا۔
مسلم لیگ ن و دیگر جماعتوں کو ضمنی انتخابات میں سندھ کی عوام نے وہ پذیرائی نہیں دی، جو حکومت بننے کے بعد ان کی توقعات تھیں۔ گزشتہ ایک سال سے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے کیے جانے والے خطاب اور لندن پولیس کی جانب سے تحقیقات کے بعد یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ سکھر سمیت سندھ بھر میں ایم کیو ایم کے ووٹرز میں نمایاں کمی آئی ہے اور عوام اب متبادل تلاش کر رہے ہیں، مگر گزشتہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں میرپور خاص سے صوبائی اسمبلی جب کہ کراچی سے ایک قومی اور 2 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر واضح اکثریت نے تمام سیاسی پنڈتوں کے خدشات اور دعوئوں کو مسترد کر دیا اور یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص اور سکھر شہر جبکہ پیپلزپارٹی بالائی سندھ کے چھوٹے، بڑے شہروں اور دیہات میں واضح اکثریت حاصل کر سکتی ہے۔ ضمنی انتخابات کے فوری بعد ہی دیگر جماعتوں نے بھی اپنے آپ کو فعال بنانے کے لیے سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
گزشتہ 2 ماہ سے ملک کے شمالی، جنوبی، وسطی علاقوں میں ہونے والی موسلا دھار بارش، دریائوں، ندی، نالوں میں طغیانی، پنجاب کے وسیع علاقوں کی طرح بالائی سندھ کے متعدد اضلاع کے کچے علاقوں میں سیلابی کیفیت کے بعد پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن انتہائی متحرک نظر آتے ہیں، سندھ میں اپنے ووٹرز کو مطمئن کرنے اور کام کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلا سندھ، سکھر، کندھ کوٹ، گھوٹکی سمیت دیگر اضلاع کے متعدد دورے کیے ہیں۔ وفاق میں پیپلزپارٹی کی حکومت نہ ہونے کے باعث صوبائی حکومت رقم کی کمی کا رونا رو رہی ہے۔ 2010ء کے بعد آنے والے سیلابی پانی نے گزشتہ 3سال کے دوران کرائے جانے والے ترقیاتی کاموں، بندوں کی حالت زار بھی واضح کر دی ہے۔ وزیر اعلا سندھ اور منتخب اراکین یہ باور کرا رہے ہیں کہ فنڈز کی کمی کے باعث بعض مشکلات کا سامنا ہے۔ جیسے ہی فنڈز ملیں گے ترقیاتی کاموں کے علاوہ متاثرین کی امداد بھی کی جائے گی۔
سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اپنے پارٹی ذمہ داران کے ہم راہ سکھر اور گھوٹکی پہنچے اور انہوں نے بندوں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انہوںنے ملک بھر میں سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ممکنہ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام صوبوں کو پیشگی اقدام کی ہدایت کی اور کہا کہ وفاقی حکومت اس ضمن میں ہر ممکن تعاون کرے گی۔
نواز شریف کے ساتھ مہر سردار کی موجودگی کے بعد پیپلزپارٹی میں فارورڈ بلاک کے قیام کے حوالے سے افواہیں گردش کرنے لگیں اور صحافیوں نے بھی وزیر اعظم سے فارورڈ بلاک کے قیام کے حوالے سے سوالات کیے تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کا جواب نہیں دیا۔ مہر برادران کی گھوٹکی ضلع میں اپنی سیاسی اہمیت ہے ماضی میں ان کی زیادہ تر ہم دردیاں مسلم لیگ ن کے ساتھ رہی ہیں۔ موسلادھار بارشوں اور سیلابی کیفیت کے بعد سندھ میں میاں صاحب اور شاہ جی کے مشترکہ دوروں کے موقع پر مہر برادران کی میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد سیاست میں ہلچل سی پیدا ہوگئی ہے۔
گزشتہ دنوں جوہر پارک سکھر میں جماعت اسلامی کی جانب سے منعقدہ عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ مصری فوج، مصری عوام و اخوان المسلمون پر مظالم ڈھارہی ہے، وہاں کے عوام جرأت کی تصویر بنے پامردی کے ساتھ آمریت کا مقابلہ کر رہے ہیں، امریکا اور برطانیہ کی مجرمانہ خاموشی اور دُہرا معیار انتہائی قابل مذمت اور شرم ناک ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانان عالم اسلام مصری عوام اور اخوان المسلمون کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہیں، دنیا بھر کے مظلوم عوام متحد ہو چکے ہیں، اب کوئی کفریہ طاقت انکی فتح میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ مصر لہولہان ہے، جمہوری طریقے سے اسلامی قیادت برسر اقتدار آنے کے باوجود امریکا، برطانیہ اور مصری فوج مصری عوام کے خلاف ہیں، مصر کے عوام نے جرأت آمریت کے خلاف ڈٹ کر تاریخ رقم کی ہے۔
معراج الہدیٰ نے بنگلا دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے راہ نمائوں کے خلاف کارروائیوں، بھارتی افواج کی لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ، آبی جارحیت کے واقعات کی بھی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب بھارت اپنے مذموم عزائم کو آگے بڑھا رہا ہے اور پانی روک کر کبھی سیلابی پانی چھوڑ کر آبی جارحیت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ آج بھارت کو قوت سے جواب دینے کا وقت آچکا ہے، قوم بھارتی جارحانہ عزائم کا جواب دینے کے لیے متحد ہے۔
دوسری طرف سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کا دورہ سکھر، گھوٹکی کے دور رس نتائج آئیں گے۔ اگر سندھ حکومت نے وفاق کے ساتھ بہتر روابط نہ رکھے تو ممکن ہے کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے اراکین پر ایسا فارورڈ بلاک تشکیل دیا جائے، جو متحدہ قومی موومنٹ، فنکشنل اور ن لیگ کے ہم راہ سیاسی تبدیلی میں معاون ہو سکے۔
مسلم لیگ ن و دیگر جماعتوں کو ضمنی انتخابات میں سندھ کی عوام نے وہ پذیرائی نہیں دی، جو حکومت بننے کے بعد ان کی توقعات تھیں۔ گزشتہ ایک سال سے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے کیے جانے والے خطاب اور لندن پولیس کی جانب سے تحقیقات کے بعد یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ سکھر سمیت سندھ بھر میں ایم کیو ایم کے ووٹرز میں نمایاں کمی آئی ہے اور عوام اب متبادل تلاش کر رہے ہیں، مگر گزشتہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں میرپور خاص سے صوبائی اسمبلی جب کہ کراچی سے ایک قومی اور 2 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر واضح اکثریت نے تمام سیاسی پنڈتوں کے خدشات اور دعوئوں کو مسترد کر دیا اور یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص اور سکھر شہر جبکہ پیپلزپارٹی بالائی سندھ کے چھوٹے، بڑے شہروں اور دیہات میں واضح اکثریت حاصل کر سکتی ہے۔ ضمنی انتخابات کے فوری بعد ہی دیگر جماعتوں نے بھی اپنے آپ کو فعال بنانے کے لیے سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
گزشتہ 2 ماہ سے ملک کے شمالی، جنوبی، وسطی علاقوں میں ہونے والی موسلا دھار بارش، دریائوں، ندی، نالوں میں طغیانی، پنجاب کے وسیع علاقوں کی طرح بالائی سندھ کے متعدد اضلاع کے کچے علاقوں میں سیلابی کیفیت کے بعد پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن انتہائی متحرک نظر آتے ہیں، سندھ میں اپنے ووٹرز کو مطمئن کرنے اور کام کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلا سندھ، سکھر، کندھ کوٹ، گھوٹکی سمیت دیگر اضلاع کے متعدد دورے کیے ہیں۔ وفاق میں پیپلزپارٹی کی حکومت نہ ہونے کے باعث صوبائی حکومت رقم کی کمی کا رونا رو رہی ہے۔ 2010ء کے بعد آنے والے سیلابی پانی نے گزشتہ 3سال کے دوران کرائے جانے والے ترقیاتی کاموں، بندوں کی حالت زار بھی واضح کر دی ہے۔ وزیر اعلا سندھ اور منتخب اراکین یہ باور کرا رہے ہیں کہ فنڈز کی کمی کے باعث بعض مشکلات کا سامنا ہے۔ جیسے ہی فنڈز ملیں گے ترقیاتی کاموں کے علاوہ متاثرین کی امداد بھی کی جائے گی۔
سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اپنے پارٹی ذمہ داران کے ہم راہ سکھر اور گھوٹکی پہنچے اور انہوں نے بندوں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انہوںنے ملک بھر میں سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ممکنہ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام صوبوں کو پیشگی اقدام کی ہدایت کی اور کہا کہ وفاقی حکومت اس ضمن میں ہر ممکن تعاون کرے گی۔
نواز شریف کے ساتھ مہر سردار کی موجودگی کے بعد پیپلزپارٹی میں فارورڈ بلاک کے قیام کے حوالے سے افواہیں گردش کرنے لگیں اور صحافیوں نے بھی وزیر اعظم سے فارورڈ بلاک کے قیام کے حوالے سے سوالات کیے تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کا جواب نہیں دیا۔ مہر برادران کی گھوٹکی ضلع میں اپنی سیاسی اہمیت ہے ماضی میں ان کی زیادہ تر ہم دردیاں مسلم لیگ ن کے ساتھ رہی ہیں۔ موسلادھار بارشوں اور سیلابی کیفیت کے بعد سندھ میں میاں صاحب اور شاہ جی کے مشترکہ دوروں کے موقع پر مہر برادران کی میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد سیاست میں ہلچل سی پیدا ہوگئی ہے۔
گزشتہ دنوں جوہر پارک سکھر میں جماعت اسلامی کی جانب سے منعقدہ عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ مصری فوج، مصری عوام و اخوان المسلمون پر مظالم ڈھارہی ہے، وہاں کے عوام جرأت کی تصویر بنے پامردی کے ساتھ آمریت کا مقابلہ کر رہے ہیں، امریکا اور برطانیہ کی مجرمانہ خاموشی اور دُہرا معیار انتہائی قابل مذمت اور شرم ناک ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانان عالم اسلام مصری عوام اور اخوان المسلمون کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہیں، دنیا بھر کے مظلوم عوام متحد ہو چکے ہیں، اب کوئی کفریہ طاقت انکی فتح میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ مصر لہولہان ہے، جمہوری طریقے سے اسلامی قیادت برسر اقتدار آنے کے باوجود امریکا، برطانیہ اور مصری فوج مصری عوام کے خلاف ہیں، مصر کے عوام نے جرأت آمریت کے خلاف ڈٹ کر تاریخ رقم کی ہے۔
معراج الہدیٰ نے بنگلا دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے راہ نمائوں کے خلاف کارروائیوں، بھارتی افواج کی لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ، آبی جارحیت کے واقعات کی بھی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب بھارت اپنے مذموم عزائم کو آگے بڑھا رہا ہے اور پانی روک کر کبھی سیلابی پانی چھوڑ کر آبی جارحیت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ آج بھارت کو قوت سے جواب دینے کا وقت آچکا ہے، قوم بھارتی جارحانہ عزائم کا جواب دینے کے لیے متحد ہے۔
دوسری طرف سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کا دورہ سکھر، گھوٹکی کے دور رس نتائج آئیں گے۔ اگر سندھ حکومت نے وفاق کے ساتھ بہتر روابط نہ رکھے تو ممکن ہے کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے اراکین پر ایسا فارورڈ بلاک تشکیل دیا جائے، جو متحدہ قومی موومنٹ، فنکشنل اور ن لیگ کے ہم راہ سیاسی تبدیلی میں معاون ہو سکے۔