
ایونٹ کی میزبانی کا اعزاز آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو حاصل ہوا، پہلی بار جنوبی افریقہ کی شمولیت سے ٹورنامنٹ میں 9 ٹیموں نے حصہ لیا، تمام سائیڈز کو حریف سے ایک، ایک میچ کھیلنا تھا، اس بار سب سے زیادہ 39 میچز کھیلے گئے،پہلی بار10میچز فلڈ لائٹس میں ہوئے، کھلاڑیوں نے رنگین لباس پہنے اور سفید گیندوں کا استعمال ہوا، دونوں میزبان ٹیموں کے درمیان آکلینڈ میں میچ سے ورلڈکپ کا آغاز ہوا، کیویز نے نئی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے مارک گریٹ بیچ اور راڈ لیتھم وغیرہ سے اننگز کا آغاز کرایا جبکہ نئی گیند اسپنر دیپک پٹیل کو تھمائی، یہ حربے کامیاب رہے اور نیوزی لینڈ کو لیگ میچز میں صرف پاکستان ہی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
دفاعی چیمپئن و فیورٹ آسٹریلوی ٹیم کا کھیل غیر معیاری رہا اور وہ فائنل فور میں بھی شامل نہ ہو سکی، اس سے قبل تین بار سیمی فائنل میں ناکام ہونے والی پاکستانی ٹیم نے ایونٹ کا آغاز بدترین انداز میں کیا،اوپنر رمیز راجہ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پورے 50 اوورز وکٹ پر قیام کر کے 102 رنز ناٹ آئوٹ بنائے، حریف ٹیم نے وکٹ کھوئے بغیر 3.1 اوورز قبل ہی ہدف حاصل کر لیا۔ زمبابوے کے خلاف عامر سہیل کی سنچری نے گرین شرٹس کو53 رنز سے سرخرو کرایا۔
جاوید میانداد نے مسلسل دوسرے میچ میں نصف سنچری بنائی۔ انگلینڈ کے خلاف پاکستانی بیٹنگ لائن بُری طرح ناکام ہوئی اور ٹیم74 رنز پر ڈھیر ہو گئی تاہم بارش نے یقینی شکست سے بچا لیا، یہ پوائنٹ بعد میں ٹیم کے بہت کام آیا۔ بھارت کیخلاف میچ میں پاکستان کو 43 رنز سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، عامر سہیل کی ففٹی کام نہ آ سکی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کو20 رنز سے شکست ہوئی، جونٹی رہوڈز نے انضمام الحق کو رن آئوٹ کر کے اسٹار فیلڈر کا درجہ حاصل کیا۔ آسٹریلیا کیخلاف عامر سہیل کے 76 رنز سے تقویت پاتے ہوئے ٹیم نے48 رنز سے فتح پائی، جاوید میانداد اور سلیم ملک کی نصف سنچریوں نے پاکستان کو سری لنکا پر 4 وکٹ سے سرخرو کرایا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف وسیم اکرم و مشتاق احمد کی عمدہ بولنگ اور رمیز راجہ کی ناقابل شکست سنچری نے 7 وکٹ کی فتح پاکستان کے نام لکھی، گرین شرٹس کے ساتھ سیمی فائنل کیلیے نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ نے کوالیفائی کیا۔ پہلے سیمی فائنل میں پاکستان نے کیویز کوچار وکٹ سے شکست دی۔
جاوید میانداد اور انضمام الحق نے بالترتیب57* اور60 رنز بنائے۔ بارش سے متاثرہ دوسرے سیمی فائنل میں جنوبی افریقی ٹیم کو ڈک ورتھ اینڈ لوئس سسٹم کا شکار ہو کر19 رنز سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، بارش سے قبل اسے13 گیندوں پر 22 رنز درکار تھے تاہم نظر ثانی شدہ ہدف ایک گیند پر 21 رنز تھا۔ میلبورن کرکٹ گرائونڈ میں 87182 شائقین کی موجودگی میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان فائنل کھیلا گیا، عمران خان اور جاوید میانداد نے بالترتیب72 اور 58 رنز بنائے، وسیم اکرم اور مشتاق احمد نے3،3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا،22 رنز سے فتح کے بعد عمران خان نے ٹرافی وصول کی۔ پانچویں ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ456 رنز نیوزی لینڈ کے مارٹن کرو نے بنائے، ان کے بعد جاوید میانداد نے 437 رنز اسکور کیے۔ بولرز میں وسیم اکرم18 کھلاڑیوں کو آئوٹ کر کے سرفہرست رہے، ہم وطن لیگ اسپنر مشتاق احمد نے 16 وکٹیں لیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔