لاڑکانہ میں ایڈز کا خاموش عفریت زندگیاں نگلنے لگا
پاکستان میں ایچ آئی وی میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں ایک لاکھ 65ہزار سے تجاوز کر گئی۔
پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈ زمیں مبتلا مریضوں کی تعداد میں ایک لاکھ 65 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی افادیت پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں جس کی وجہ سے ایڈز کے تدارک کیلیے جاری پروگرام اپنی ذمے داریاں احسن طریقے سے نبھانے میں ناکام دکھائی دیتا ہے، نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی طرف سے ملک بھر میں اس مہلک بیماری سے متاثرہ رجسٹرڈ مریضوں کا ڈیٹا صرف 23 ہزار کا دیا جا رہے ، اس حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی یہ تعداد گزشتہ 5 سال سے پیش کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں اس بیماری کے تدارک کرنیوالے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کو اربوں روپے کی گرانٹس ملنے کے باوجود مریضوں کی تعداد میں اضافہ تشویشناک ہے، یو این ایڈز کے گلوبل ایچ آئی وی ایڈ اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر3 کروڑ ا69لاکھ افراد ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہیں جن میں سے 25 فیصد مریض ایسے ہیں جن کو اس بیماری کا علم نہیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ایڈز سے متاثرہ افراد ایسٹ و سائوتھ افریقہ میں موجود ہیں جہاں کل1 کروڑ 96 لاکھ افراد ایڈز سے متاثر ہیں، ویسٹ اینڈ سنٹرل افریقہ میں61 لاکھ، ایشیا پیسیفک میں52 لاکھ، ویسٹرن و سٹرل یورپ اور نارتھ نامریکہ میں22 لاکھ، لاطینی امریکا میں18 لاکھ، ایسٹر ن اینڈ سنٹرل ایشیاء میں14 لاکھ، کیریبین میں3 لاکھ10 ہزار جبکہ مشرقی وسطیٰ اور نارتھ افریقہ میں2 لاکھ20 ہزار افراد ایڈز سے متاثر ہیں۔
ایڈز کی ایک عالمی انڈیکس کے مطابق ایڈز سے متاثرہ ممالک میں پاکستان 35ویں نمبر پر ہیں، نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے جا ری اعداد شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ایڈز کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں 35ہزار کا اضا فہ ہوا،گزشتہ سال ایڈز کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ30ہزار تھی جو رواں تجاوز کر کے ایک لاکھ65ہزارتک پہنچ چکی ہے جبکہ ہر سال20ہزار نئے ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے جس میں 60فیصد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ایڈز کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد 75ہزار، سندھ میں 60ہزار ،خیبر پختونخوا میں16ہزار322 ،بلوچستان میں5ہزار 275جبکہ وفا قی دارالحکومت اسلام آباد میں 6ہزار675اور ڈھائی ہزار ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ افراد آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سے ہیں۔
پاکستان میں ایڈز سے بچائو کے قائم سینٹرز میں صرف23ہزار757 افراد علاج معالجہ کیلیے رجسٹرڈہیں جو ایڈز کے مرض میں مبتلا کل مریضوں کی تعداد کا صرف7فیصد ہیں جن میں15ہزار115 افراد ایسے ہیں، سرنج کے ذریعے نشہ کرانے سے ایڈز کے موزی مرض میں مبتلا ہو ئے، انجکشن کے ذریعے نشہ آور ڈرگ استعمال کرنے والے کل5ہزار115 متاثرہ مریض اے آر وی تھراپی پر کی جا رہی ہے۔
ایڈز جیسے موزی مرض کے ٹیسٹ کرانے کی شرح بھی 10فیصد سے کم ہے، یہ خلا پالیسی سازوں اور صحت عامہ کے پیشہ ور افراد کیلیے خطرے کی ایک گھنٹی ہے،رپورٹ کے مطابق وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں ڈھائی ہزار ایچ آئی ایڈز کے مریض رجسٹرڈ ہیں ، پنجاب میں ایڈزکے رجسٹرڈ مریضو ں کی تعداد 11ہزار،سندھ میں8ہزار،خیبر پختونخوا میں 2ہزار370 جبکہ بلوچستان میں ایچ آئی وی ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 1ہزار334ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایڈز جیسے موذی مرض میں 18ہزار220 مرد ،4ہزار170خواتین ، 564 بچے اور426 بچیاں جبکہ379 خواجہ سراؤں مبتلا ہیں، نیشنل ایڈزکنٹرو پروگرام کے مطابق ملک بھر میں قائم جیلوں میں 1ہزار سے زائد قیدیوں میں ایچ آئی وی ایڈز کی تصدیق ہو گئی ہے،پنجاب کی جیلوں میں 480،سندھ کی جیلوں میں296،بلوچستان میں181جبکہ خیبر پختونخوا میں 56قیدیوں میں ایچ آئی اے ایڈز پایا گیا، رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں اب تک 6ہزار سے زائد افراد ایڈز جیسے موذی مرض کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔
اسلام آباد سمیت ، پنجاب میں لاہور ،فیصل آباد،شٰیخوپورہ، راولپنڈی، سرگودھا اور رحیم یار خان ،ملتان، چنیوٹ ،ڈی جی خان ،سندھ میں،کراچی ،لاڑکانہ،حیدر آباد،سکھر،میر پور خاص، سانگھڑ، قمبرشہداد پور ، بینظیر آباد ایڈز کے باعث سب سے زیا دہ متاثر ہیں، بلوچستان میں کوئٹہ ،ژوب، لورالئی،پشین ،قلعہ سیف اللہ۔ نوشکی ، قلعہ عبداللہ ،لسبیلہ جبکہ خیبر پختو نخوا میں پشاور ،کوہاٹ، بنو ں، چارسدہ ، سوات ،لکی مروت، ایبٹ آباد،مالاکنڈ مانسہرہ،مردان ، ہنگو اور چترال ایڈز کے متاثرہ شہروں میں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے ملک بھر میں موجود 25 ایڈز ٹریٹمنٹ سینٹر اور خواتین کی زچگی کے دوران بچوں میں متاثرہ ماں سے ایڈز وائرس کی منتقلی کو روکنے کیلیے کھولے گئے 33 ایچ آئی اوی ٹریٹمنٹ سینٹر قائم ہیں جبکہ گیا رہ نئے ٹریٹمنٹ سینٹر قائم کیے جائیںگے ۔
ایڈز کیا ہے؟، علامات اور علاج
ایڈز کا مرض ایک وائرس ایچ ائی وی کے ذریعے پھیلتا ہے جسے جسمانی مدافعتی نظام ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہا جاتا ہے، عام طور پر یہ جنسی بے راہ روی، ایڈز کے وائرس سے متاثرہ سرنج اور سوئیاں دوبارہ استعمال کرنے، وائرس سے متاثرہ اوزار جلد میں چبھنے، جیسے ناک، کام چھیدنے والے اوزار، دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والا آلات، حجام کے آلات اور سرجری کے لیے دوران استعمال ہونے والے آلات سے کسی فرد میں منتقل ہوسکتا ہے۔
درحقیقت ایڈز ایچ آئی وی وائرس کی آخری اسٹیج کو کہا جاتا ہے، اگر ایچ آئی وی کا علاج نہ کرایا جائے تو مدافعتی نظام تباہ ہوکر ایڈز کی شکل اختیار کرلیتا ہے، اس کی ابتدائی علامت معمولی زکام ہوسکتا ہے جس پر عموماً دھیان نہیں دیا جاتا جبکہ ایڈز کا مریض مہینوں یا برسوں تک صحت مند بھی نظر آتا ہے یعنی وہ بتدریج ایڈز کا مریض بنتا ہے، دیگر بڑی علامات میں بہت کم وقت میں جسمانی وزن دس فیصد سے کم ہوجانا، ایک مہینے سے زیادہ اسہال رہنا، ایک مہینے سے زیادہ بخار رہنا وغیرہ، ہمیشہ اپنے شریک حیات تک محدود رہیں اور جنسی بے راہ روی سے بچیں، اگر انجیکشن لگوانا ہے تو ہمیشہ نئی سرنج کا استعمال کریں۔
خون کی منتقلی اسی صورت میں کروائیں جب ضروری ہو جبکہ اس بات کو یقنی بنائیں کہ خون ایڈز کے وائرس سے پاک ہو، یہ مرض کسی مریض کے ساتھ گھومنے، ہاتھ ملانے یا کھانا کھانے سے نہیں پھیلتا لہذا مریض سے دور بھاگنے کی ضرورت نہیں۔ اگر ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص کے بعد علاج نہ کرایا جائے تو اس سے دیگر امراض جیسے تپ دق، بیکٹریل انفیکشن، کینسر اور سرسام کا خطرہ بڑھتا ہے، ایچ آئی وی لاعلاج مرض ہے مگر علاج سے اس وائرس کو کنٹترول کرکے مریض صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔
پاکستان بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے لیے 33 مراکز موجود ہیں جہاں مفت ٹیسٹ اور ادویات فراہم کی جاتی ہیں،وزارت صحت کے حکام کے مطابق غیر محفوظ سیکس کے علاوہ خون کی تبدیلی میں استعمال شدہ سرنج کا استعمال اور سرنج کے ذریعے نشے کا استعمال بھی بڑی وجوہات میں شامل ہیں، وزارت صحت کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے۔
تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ ان مریضوں کے علاج کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جارہے ہیں جن میں مریض کو ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ والدین سے بچوں میں منتقل ہونے والے اس مرض کی روک تھام کے لیے اقدامات بھی شامل ہیں، وزارت صحت کی طرف سے دیے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں 35 مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں پر ایڈز کے مریضوں کا علاج ہو رہا ہے۔
سندھ میں 3 نئے ایڈز ٹریٹمنٹ سینٹرز قائم کیے جائینگے، ڈاکٹر ظفرمرزا
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے ڈاکٹر عزرا پیچوہو کو ایڈز کے مرض پر قابو پانے اور متاثرین کی جلد بحالی کیلیے وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا ایڈز پیدا شدہ تشویش ناک صورت حال کا جائزہ لینے اور متاثرین کی مدد کیلیے لاڑکانہ پہنچے اور ریجنل بلڈ سنٹر سکھر کا دورہ کیا۔
ڈاکٹر ظفرمرزا نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہاکہ ماہرین صحت نے سندھ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کو خدمات پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ وفاقی وزارت صحت ،صوبائی محکمہ صحت کو 3 نئے ایڈز ٹریٹمنٹ سینٹر کے قیام کے لیے بھر تعاون کرے گی۔ یہ سینٹرز نواب شاہ، میر پور خاص اور عباسی شہید اسپتال حیدرآباد میں قائم کیے جائیں گے ۔
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی افادیت پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں جس کی وجہ سے ایڈز کے تدارک کیلیے جاری پروگرام اپنی ذمے داریاں احسن طریقے سے نبھانے میں ناکام دکھائی دیتا ہے، نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی طرف سے ملک بھر میں اس مہلک بیماری سے متاثرہ رجسٹرڈ مریضوں کا ڈیٹا صرف 23 ہزار کا دیا جا رہے ، اس حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی یہ تعداد گزشتہ 5 سال سے پیش کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں اس بیماری کے تدارک کرنیوالے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کو اربوں روپے کی گرانٹس ملنے کے باوجود مریضوں کی تعداد میں اضافہ تشویشناک ہے، یو این ایڈز کے گلوبل ایچ آئی وی ایڈ اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر3 کروڑ ا69لاکھ افراد ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہیں جن میں سے 25 فیصد مریض ایسے ہیں جن کو اس بیماری کا علم نہیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ایڈز سے متاثرہ افراد ایسٹ و سائوتھ افریقہ میں موجود ہیں جہاں کل1 کروڑ 96 لاکھ افراد ایڈز سے متاثر ہیں، ویسٹ اینڈ سنٹرل افریقہ میں61 لاکھ، ایشیا پیسیفک میں52 لاکھ، ویسٹرن و سٹرل یورپ اور نارتھ نامریکہ میں22 لاکھ، لاطینی امریکا میں18 لاکھ، ایسٹر ن اینڈ سنٹرل ایشیاء میں14 لاکھ، کیریبین میں3 لاکھ10 ہزار جبکہ مشرقی وسطیٰ اور نارتھ افریقہ میں2 لاکھ20 ہزار افراد ایڈز سے متاثر ہیں۔
ایڈز کی ایک عالمی انڈیکس کے مطابق ایڈز سے متاثرہ ممالک میں پاکستان 35ویں نمبر پر ہیں، نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے جا ری اعداد شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ایڈز کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں 35ہزار کا اضا فہ ہوا،گزشتہ سال ایڈز کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ30ہزار تھی جو رواں تجاوز کر کے ایک لاکھ65ہزارتک پہنچ چکی ہے جبکہ ہر سال20ہزار نئے ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے جس میں 60فیصد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ایڈز کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد 75ہزار، سندھ میں 60ہزار ،خیبر پختونخوا میں16ہزار322 ،بلوچستان میں5ہزار 275جبکہ وفا قی دارالحکومت اسلام آباد میں 6ہزار675اور ڈھائی ہزار ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ افراد آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سے ہیں۔
پاکستان میں ایڈز سے بچائو کے قائم سینٹرز میں صرف23ہزار757 افراد علاج معالجہ کیلیے رجسٹرڈہیں جو ایڈز کے مرض میں مبتلا کل مریضوں کی تعداد کا صرف7فیصد ہیں جن میں15ہزار115 افراد ایسے ہیں، سرنج کے ذریعے نشہ کرانے سے ایڈز کے موزی مرض میں مبتلا ہو ئے، انجکشن کے ذریعے نشہ آور ڈرگ استعمال کرنے والے کل5ہزار115 متاثرہ مریض اے آر وی تھراپی پر کی جا رہی ہے۔
ایڈز جیسے موزی مرض کے ٹیسٹ کرانے کی شرح بھی 10فیصد سے کم ہے، یہ خلا پالیسی سازوں اور صحت عامہ کے پیشہ ور افراد کیلیے خطرے کی ایک گھنٹی ہے،رپورٹ کے مطابق وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں ڈھائی ہزار ایچ آئی ایڈز کے مریض رجسٹرڈ ہیں ، پنجاب میں ایڈزکے رجسٹرڈ مریضو ں کی تعداد 11ہزار،سندھ میں8ہزار،خیبر پختونخوا میں 2ہزار370 جبکہ بلوچستان میں ایچ آئی وی ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 1ہزار334ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایڈز جیسے موذی مرض میں 18ہزار220 مرد ،4ہزار170خواتین ، 564 بچے اور426 بچیاں جبکہ379 خواجہ سراؤں مبتلا ہیں، نیشنل ایڈزکنٹرو پروگرام کے مطابق ملک بھر میں قائم جیلوں میں 1ہزار سے زائد قیدیوں میں ایچ آئی وی ایڈز کی تصدیق ہو گئی ہے،پنجاب کی جیلوں میں 480،سندھ کی جیلوں میں296،بلوچستان میں181جبکہ خیبر پختونخوا میں 56قیدیوں میں ایچ آئی اے ایڈز پایا گیا، رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں اب تک 6ہزار سے زائد افراد ایڈز جیسے موذی مرض کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔
اسلام آباد سمیت ، پنجاب میں لاہور ،فیصل آباد،شٰیخوپورہ، راولپنڈی، سرگودھا اور رحیم یار خان ،ملتان، چنیوٹ ،ڈی جی خان ،سندھ میں،کراچی ،لاڑکانہ،حیدر آباد،سکھر،میر پور خاص، سانگھڑ، قمبرشہداد پور ، بینظیر آباد ایڈز کے باعث سب سے زیا دہ متاثر ہیں، بلوچستان میں کوئٹہ ،ژوب، لورالئی،پشین ،قلعہ سیف اللہ۔ نوشکی ، قلعہ عبداللہ ،لسبیلہ جبکہ خیبر پختو نخوا میں پشاور ،کوہاٹ، بنو ں، چارسدہ ، سوات ،لکی مروت، ایبٹ آباد،مالاکنڈ مانسہرہ،مردان ، ہنگو اور چترال ایڈز کے متاثرہ شہروں میں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے ملک بھر میں موجود 25 ایڈز ٹریٹمنٹ سینٹر اور خواتین کی زچگی کے دوران بچوں میں متاثرہ ماں سے ایڈز وائرس کی منتقلی کو روکنے کیلیے کھولے گئے 33 ایچ آئی اوی ٹریٹمنٹ سینٹر قائم ہیں جبکہ گیا رہ نئے ٹریٹمنٹ سینٹر قائم کیے جائیںگے ۔
ایڈز کیا ہے؟، علامات اور علاج
ایڈز کا مرض ایک وائرس ایچ ائی وی کے ذریعے پھیلتا ہے جسے جسمانی مدافعتی نظام ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہا جاتا ہے، عام طور پر یہ جنسی بے راہ روی، ایڈز کے وائرس سے متاثرہ سرنج اور سوئیاں دوبارہ استعمال کرنے، وائرس سے متاثرہ اوزار جلد میں چبھنے، جیسے ناک، کام چھیدنے والے اوزار، دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والا آلات، حجام کے آلات اور سرجری کے لیے دوران استعمال ہونے والے آلات سے کسی فرد میں منتقل ہوسکتا ہے۔
درحقیقت ایڈز ایچ آئی وی وائرس کی آخری اسٹیج کو کہا جاتا ہے، اگر ایچ آئی وی کا علاج نہ کرایا جائے تو مدافعتی نظام تباہ ہوکر ایڈز کی شکل اختیار کرلیتا ہے، اس کی ابتدائی علامت معمولی زکام ہوسکتا ہے جس پر عموماً دھیان نہیں دیا جاتا جبکہ ایڈز کا مریض مہینوں یا برسوں تک صحت مند بھی نظر آتا ہے یعنی وہ بتدریج ایڈز کا مریض بنتا ہے، دیگر بڑی علامات میں بہت کم وقت میں جسمانی وزن دس فیصد سے کم ہوجانا، ایک مہینے سے زیادہ اسہال رہنا، ایک مہینے سے زیادہ بخار رہنا وغیرہ، ہمیشہ اپنے شریک حیات تک محدود رہیں اور جنسی بے راہ روی سے بچیں، اگر انجیکشن لگوانا ہے تو ہمیشہ نئی سرنج کا استعمال کریں۔
خون کی منتقلی اسی صورت میں کروائیں جب ضروری ہو جبکہ اس بات کو یقنی بنائیں کہ خون ایڈز کے وائرس سے پاک ہو، یہ مرض کسی مریض کے ساتھ گھومنے، ہاتھ ملانے یا کھانا کھانے سے نہیں پھیلتا لہذا مریض سے دور بھاگنے کی ضرورت نہیں۔ اگر ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص کے بعد علاج نہ کرایا جائے تو اس سے دیگر امراض جیسے تپ دق، بیکٹریل انفیکشن، کینسر اور سرسام کا خطرہ بڑھتا ہے، ایچ آئی وی لاعلاج مرض ہے مگر علاج سے اس وائرس کو کنٹترول کرکے مریض صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔
پاکستان بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے لیے 33 مراکز موجود ہیں جہاں مفت ٹیسٹ اور ادویات فراہم کی جاتی ہیں،وزارت صحت کے حکام کے مطابق غیر محفوظ سیکس کے علاوہ خون کی تبدیلی میں استعمال شدہ سرنج کا استعمال اور سرنج کے ذریعے نشے کا استعمال بھی بڑی وجوہات میں شامل ہیں، وزارت صحت کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے۔
تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ ان مریضوں کے علاج کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جارہے ہیں جن میں مریض کو ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ والدین سے بچوں میں منتقل ہونے والے اس مرض کی روک تھام کے لیے اقدامات بھی شامل ہیں، وزارت صحت کی طرف سے دیے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں 35 مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں پر ایڈز کے مریضوں کا علاج ہو رہا ہے۔
سندھ میں 3 نئے ایڈز ٹریٹمنٹ سینٹرز قائم کیے جائینگے، ڈاکٹر ظفرمرزا
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے ڈاکٹر عزرا پیچوہو کو ایڈز کے مرض پر قابو پانے اور متاثرین کی جلد بحالی کیلیے وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا ایڈز پیدا شدہ تشویش ناک صورت حال کا جائزہ لینے اور متاثرین کی مدد کیلیے لاڑکانہ پہنچے اور ریجنل بلڈ سنٹر سکھر کا دورہ کیا۔
ڈاکٹر ظفرمرزا نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہاکہ ماہرین صحت نے سندھ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کو خدمات پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ وفاقی وزارت صحت ،صوبائی محکمہ صحت کو 3 نئے ایڈز ٹریٹمنٹ سینٹر کے قیام کے لیے بھر تعاون کرے گی۔ یہ سینٹرز نواب شاہ، میر پور خاص اور عباسی شہید اسپتال حیدرآباد میں قائم کیے جائیں گے ۔