معین خان نے وہاب ریاض کی شمولیت پر سوالیہ نشان لگا دیا
کسی کی سلیکشن کیلیے طے شدہ طریقہ کارسے انحراف نہیں کرناچاہیے،سابق قائد
MUZAFFARABAD:
معین خان نے وہاب ریاض کی اسکواڈ میں شمولیت پرسوالات اٹھا دیے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ وہاب ریاض کو کس بنیاد پر اسکواڈ میں شامل کیا گیا،پیسر نے پی ایس ایل میں اچھی بولنگ کی لیکن اس کے بعد اب تک کیا کارکردگی رہی،اس معاملے کو بھی دیکھنا ہوگا۔
براہ راست ٹیم میں شامل کیے جانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق کپتان نے کہا کہ اگر کوئی طریقہ کار بنایا گیا تو اس کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے،دوسری صورت میں تنازعات سامنے آتے ہیں،ایک حالیہ ٹورنامنٹ میں وہاب ریاض کو بولنگ کرتے دیکھا تو بجھے بجھے نظر آئے، پیسر چھوٹے رن اپ سے بولنگ کررہے تھے،ہوسکتا ہے کہ ایسا بہت زیادہ کرکٹ کھیلنے یا پھر پریکٹس نہ ہونے کی وجہ سے نظر آرہا ہو۔
معین خان نے کہا کہ محمد عامر ایک سینئر بولر ہیں، ٹیم میں جگہ بنانے کیلیے ان کو اپنی صلاحیتیں ثابت کرنے کی ضرورت نہیں تھی، اگرچہ پیسر کی حالیہ فارم اچھی نہیں رہی لیکن انگلش کنڈیشنز میں وہ کامیاب ہوں گے، ورلڈکپ جیسے بڑے ایونٹ میں سینئر کھلاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف سیریز میں بولنگ نہیں چل سکی،محمد عامر، وہاب ریاض اور شاداب خان کی واپسی سے یہ شعبہ مضبوط ہوگا، بولرز نے بھی بیٹسمینوں کی طرح بہتر کارکردگی دکھائی تو پاکستان نہ صرف سیمی فائنل تک رسائی پائے گا بلکہ ورلڈکپ بھی جیت سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف سیریز میں ناکامیوں کا میگا ایونٹ میں کارکردگی پر اثر نہیں پڑنا چاہیے، صرف ایک میچ میں فتح مورال بلند کرنے کیلیے کافی ہوتی ہے، ورلڈکپ 1992میں بھی اچھا آغاز نہ کرنے کے باوجود ٹیم جوبن پر آئی تو فتوحات حاصل کرتی گئی اور ٹائٹل بھی اپنے نام کیا۔
سابق کپتان نے عابد علی کو ڈراپ کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام الحق اور دیگر نوجوان بیٹسمین اچھا پرفارم کررہے ہیں، عابد علی میں صلاحیت ہے، اگر کوئی ناکام ہوتو ان کو موقع ملنا چاہیے۔
معین خان نے وہاب ریاض کی اسکواڈ میں شمولیت پرسوالات اٹھا دیے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ وہاب ریاض کو کس بنیاد پر اسکواڈ میں شامل کیا گیا،پیسر نے پی ایس ایل میں اچھی بولنگ کی لیکن اس کے بعد اب تک کیا کارکردگی رہی،اس معاملے کو بھی دیکھنا ہوگا۔
براہ راست ٹیم میں شامل کیے جانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق کپتان نے کہا کہ اگر کوئی طریقہ کار بنایا گیا تو اس کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے،دوسری صورت میں تنازعات سامنے آتے ہیں،ایک حالیہ ٹورنامنٹ میں وہاب ریاض کو بولنگ کرتے دیکھا تو بجھے بجھے نظر آئے، پیسر چھوٹے رن اپ سے بولنگ کررہے تھے،ہوسکتا ہے کہ ایسا بہت زیادہ کرکٹ کھیلنے یا پھر پریکٹس نہ ہونے کی وجہ سے نظر آرہا ہو۔
معین خان نے کہا کہ محمد عامر ایک سینئر بولر ہیں، ٹیم میں جگہ بنانے کیلیے ان کو اپنی صلاحیتیں ثابت کرنے کی ضرورت نہیں تھی، اگرچہ پیسر کی حالیہ فارم اچھی نہیں رہی لیکن انگلش کنڈیشنز میں وہ کامیاب ہوں گے، ورلڈکپ جیسے بڑے ایونٹ میں سینئر کھلاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف سیریز میں بولنگ نہیں چل سکی،محمد عامر، وہاب ریاض اور شاداب خان کی واپسی سے یہ شعبہ مضبوط ہوگا، بولرز نے بھی بیٹسمینوں کی طرح بہتر کارکردگی دکھائی تو پاکستان نہ صرف سیمی فائنل تک رسائی پائے گا بلکہ ورلڈکپ بھی جیت سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف سیریز میں ناکامیوں کا میگا ایونٹ میں کارکردگی پر اثر نہیں پڑنا چاہیے، صرف ایک میچ میں فتح مورال بلند کرنے کیلیے کافی ہوتی ہے، ورلڈکپ 1992میں بھی اچھا آغاز نہ کرنے کے باوجود ٹیم جوبن پر آئی تو فتوحات حاصل کرتی گئی اور ٹائٹل بھی اپنے نام کیا۔
سابق کپتان نے عابد علی کو ڈراپ کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام الحق اور دیگر نوجوان بیٹسمین اچھا پرفارم کررہے ہیں، عابد علی میں صلاحیت ہے، اگر کوئی ناکام ہوتو ان کو موقع ملنا چاہیے۔