سندھ کی دو نو مسلم بہنوں کا تحفظ کیلیے دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع
سنگل بنچ کا 17 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دےکر آئی جی اسلام آباد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، درخواست
سندھ کی دو نو مسلم لڑکیوں نے تحفظ فراہمی کے لیے دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
غلام عائشہ اور دعا فاطمہ نے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی جس میں اپنے والد، سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ، آئی جی اسلام آباد اور مقامی ایم پی اے اسد سکندر کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی کی نومسلم بہنوں کو شوہروں کے ساتھ رہنے کی اجازت مل گئی
درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ سنگل بنچ نے سندھ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار قرار دے کر تحفظ کی درخواست خارج کردی تھی، سنگل بنچ کا 17 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور آئی جی اسلام آباد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ نومسلم بہنوں نے کہا کہ مقامی ایم پی اے اسد سکندر اور والدین سے انہیں اور ان کے شوہروں کو جان کو خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ دونوں ہندو لڑکیوں نے مرضی سے اسلام قبول کر مسلمان لڑکوں سے شادی کی ہے اور 17 مئی کو چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے ان کی تحفظ فراہمی کی درخواست مسترد کردی تھی۔
غلام عائشہ اور دعا فاطمہ نے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی جس میں اپنے والد، سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ، آئی جی اسلام آباد اور مقامی ایم پی اے اسد سکندر کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی کی نومسلم بہنوں کو شوہروں کے ساتھ رہنے کی اجازت مل گئی
درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ سنگل بنچ نے سندھ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار قرار دے کر تحفظ کی درخواست خارج کردی تھی، سنگل بنچ کا 17 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور آئی جی اسلام آباد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ نومسلم بہنوں نے کہا کہ مقامی ایم پی اے اسد سکندر اور والدین سے انہیں اور ان کے شوہروں کو جان کو خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ دونوں ہندو لڑکیوں نے مرضی سے اسلام قبول کر مسلمان لڑکوں سے شادی کی ہے اور 17 مئی کو چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے ان کی تحفظ فراہمی کی درخواست مسترد کردی تھی۔