مشکلات کے دن ختم آنے والا سال استحکام کا سال ہوگا حفیظ شیخ
آئندہ بجٹ میں ایسے فیصلے کریں گے جو ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالیں، مشیر خزانہ
مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ مشکلات کے دن ختم ہونے والے ہیں اور آنے والا سال استحکام کا سال ہوگا۔
وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر توانائی عمر ایوب، مشیراطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرخزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جب حکومت آئی تو قرضہ 31 ہزار ارب سے بڑھ چکا تھا، گردشی قرضہ 38ارب تھا، زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے کم تھے، غیرملکی قرضہ 100 ارب ڈالر ہوچکا تھا، مالیاتی خسارہ 2 اعشاریہ 3 کھرب تھا۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حالات کو بگڑنے سے روکنے کیلئے اقدامات اٹھائے، صورتحال کنڑول کرنے کے لئے دوست ممالک سے 9 اعشاریہ 2 ارب ڈالر لئے گئے، شرح سود کو مینج کیا، درآمدات کو کم کیا گیا، سرکلر ڈیبٹ میں 12 ارب روپے ماہانہ کمی لائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافات سے ہٹ کر یہ سوچنا چاہیے پاکستان کے لئے کیا بہتر ہے، مشکلات کے دن ختم ہونے جا رہے ہیں، ملک 6 سے 12 ماہ میں ملک استحکام کی طرف جائے گا، چین اور ترکی کے ساتھ تجارت بڑھانے کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں جائیں نہ جائیں استحکام کے لیے خود ہی کچھ اقدامات کرنےچاہییں، اگر ہم ترقیاتی کام کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ریونیو بڑھانا ہو گا۔
مشیرخزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں ایسے فیصلے کریں گے جو ملک کو پائیدارترقی کی راہ پر ڈالے، آئندہ بجٹ میں مالی کفایت شعاری ہوگی اور حکومتی اخراجات کم سے کم رکھنے کی کوشش کریں گے، مالی کفایت شعاری میں سول اور فوج ایک ساتھ کھڑے ہیں، لیکن ملک کے لئے سب سے پہلی چیز اس کی سرحدوں کی حفاظت ہے۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں 925 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام دیا جا رہا ہے، بجٹ میں کمزور طبقہ کی حفاظت کریں گے اگر بجلی کی قیمت بڑھی بھی تو 300 یونٹ والوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا، احساس پروگرام کی رقم میں دگنا اضافہ کیا جا رہا ہے، کامیاب جوان پروگرام میں 100 ارب روپے رکھے جارہے ہیں، پسماندہ علاقوں کیلئے 50ارب روپے رکھیں گے۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ چئیرمین ایف بی آر کو اگلے سال کے بجٹ میں 5500 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف دے رہے ہیں، کوشش ہو گی جو لوگ پہلے ہی ٹیکس دے رہے ہیں ان پر بوجھ نہ ڈالا جائے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ان پر ڈالیں گے تو ٹیکس نہیں دیتے، حکومت نے نئے ذرائع سے ٹیکس نادہندگان کا ڈیٹا حاصل کیا ہے 28 ممالک سے 1لاکھ 52 ہزار پاکستانیوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے، پاکستان میں صرف 20 لاکھ افراد، 10 فیصد اکاؤنٹ ہولڈر ٹیکس دیتے ہیں، 1 لاکھ رجسٹرڈ کمپنیوں میں سے آدھی ٹیکس دیتی ہیں۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر تنقید کرنے والوں کو کچھ پتا نہیں، کون سی حکومت ہے جو آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئی؟ آئی ایم ایف کا پروگرام معاشی اصلاحات کیلئے ہوتا ہے اور یہ ادارہ ممبرز ممالک کو قرضہ دینے کیلئے ہی بنایا گیا ہے جہاں سے سب سے کم شرح سود پر قرضہ ملتا ہے، آئی ایم ایف ایمنسٹی طرح کی اسکیموں کے حق میں نہیں، آئی ایم ایف بورڈ اگلے چند ہفتوں میں قرضے کی منظوری دے گا، جب تک قرضہ کی منظوری نہیں ملے گی تفصیلات کا تبادلہ نہیں کرسکتے۔
وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر توانائی عمر ایوب، مشیراطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرخزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جب حکومت آئی تو قرضہ 31 ہزار ارب سے بڑھ چکا تھا، گردشی قرضہ 38ارب تھا، زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے کم تھے، غیرملکی قرضہ 100 ارب ڈالر ہوچکا تھا، مالیاتی خسارہ 2 اعشاریہ 3 کھرب تھا۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حالات کو بگڑنے سے روکنے کیلئے اقدامات اٹھائے، صورتحال کنڑول کرنے کے لئے دوست ممالک سے 9 اعشاریہ 2 ارب ڈالر لئے گئے، شرح سود کو مینج کیا، درآمدات کو کم کیا گیا، سرکلر ڈیبٹ میں 12 ارب روپے ماہانہ کمی لائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافات سے ہٹ کر یہ سوچنا چاہیے پاکستان کے لئے کیا بہتر ہے، مشکلات کے دن ختم ہونے جا رہے ہیں، ملک 6 سے 12 ماہ میں ملک استحکام کی طرف جائے گا، چین اور ترکی کے ساتھ تجارت بڑھانے کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام میں جائیں نہ جائیں استحکام کے لیے خود ہی کچھ اقدامات کرنےچاہییں، اگر ہم ترقیاتی کام کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ریونیو بڑھانا ہو گا۔
مشیرخزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں ایسے فیصلے کریں گے جو ملک کو پائیدارترقی کی راہ پر ڈالے، آئندہ بجٹ میں مالی کفایت شعاری ہوگی اور حکومتی اخراجات کم سے کم رکھنے کی کوشش کریں گے، مالی کفایت شعاری میں سول اور فوج ایک ساتھ کھڑے ہیں، لیکن ملک کے لئے سب سے پہلی چیز اس کی سرحدوں کی حفاظت ہے۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں 925 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام دیا جا رہا ہے، بجٹ میں کمزور طبقہ کی حفاظت کریں گے اگر بجلی کی قیمت بڑھی بھی تو 300 یونٹ والوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا، احساس پروگرام کی رقم میں دگنا اضافہ کیا جا رہا ہے، کامیاب جوان پروگرام میں 100 ارب روپے رکھے جارہے ہیں، پسماندہ علاقوں کیلئے 50ارب روپے رکھیں گے۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ چئیرمین ایف بی آر کو اگلے سال کے بجٹ میں 5500 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف دے رہے ہیں، کوشش ہو گی جو لوگ پہلے ہی ٹیکس دے رہے ہیں ان پر بوجھ نہ ڈالا جائے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ان پر ڈالیں گے تو ٹیکس نہیں دیتے، حکومت نے نئے ذرائع سے ٹیکس نادہندگان کا ڈیٹا حاصل کیا ہے 28 ممالک سے 1لاکھ 52 ہزار پاکستانیوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے، پاکستان میں صرف 20 لاکھ افراد، 10 فیصد اکاؤنٹ ہولڈر ٹیکس دیتے ہیں، 1 لاکھ رجسٹرڈ کمپنیوں میں سے آدھی ٹیکس دیتی ہیں۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر تنقید کرنے والوں کو کچھ پتا نہیں، کون سی حکومت ہے جو آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئی؟ آئی ایم ایف کا پروگرام معاشی اصلاحات کیلئے ہوتا ہے اور یہ ادارہ ممبرز ممالک کو قرضہ دینے کیلئے ہی بنایا گیا ہے جہاں سے سب سے کم شرح سود پر قرضہ ملتا ہے، آئی ایم ایف ایمنسٹی طرح کی اسکیموں کے حق میں نہیں، آئی ایم ایف بورڈ اگلے چند ہفتوں میں قرضے کی منظوری دے گا، جب تک قرضہ کی منظوری نہیں ملے گی تفصیلات کا تبادلہ نہیں کرسکتے۔