وہاب ریاض کے خواب

جب میں نے یہ بات اپنے بھائی کو بتائی تو وہ کہنے لگا’’آپ کوئی وہاب ریاض یا منظور وسان تھوڑی ہیں کہ خواب سچ ہو جائیں۔

جب میں نے یہ بات اپنے بھائی کو بتائی تو وہ کہنے لگا’’آپ کوئی وہاب ریاض یا منظور وسان تھوڑی ہیں کہ خواب سچ ہو جائیں۔ فوٹو: فائل

میں اخبار پڑھ رہا تھا کہ اچانک موبائل فون کی گھنٹی سے چونک گیا، اسکرین پر کسی کا نام نہیں صرف نمبر آ رہا تھا، میں نے کال ریسیو کی تو دوسری جانب سے آواز آئی ''آپ سلیم بھائی بات کر رہے ہیں'' میں نے جواب دیا جی تو وہ کہنے لگا ''میرا نام عابد علی ہے، بس آپ کا شکریہ ادا کرنے کیلیے فون کیا ہے، میڈیا والوں نے میرا کیس اٹھا کر رکھا جس کی وجہ سے مجھے ایک بار پھر ورلڈکپ کیلیے بلا لیا گیا ہے، آپ سے میری کبھی بات ہوئی نہ ملاقات ایک دوست سے نمبر لیا، آپ کو ایک بات بتاؤں انزی بھائی کی میرے پاس کال آئی تھی وہ کہنے لگے بیٹا عابد تم بھی میرے لیے بھتیجے امام الحق کی طرح ہو، ماضی میں اسے ٹیم میں سیٹ کرانے کیلیے میں نے کئی بار تم کو نظر انداز کیا۔

سچی بات ہے ہم ڈر رہے تھے کہ انگلینڈ سے آخری ون ڈے میں تم نے سنچری کر دی تو کیا ہو گا مگر بھلا ہو کرس ووئکس کا جس نے تم کو جلد ہی ایل بی ڈبلیو کر دیا اور ہماری جان میں جان آئی، مگر اب فکر نہ کرو، اب میں تم کو عابد الحق سمجھوں گا اور مناسب مواقع ملیں گے، میری سرفراز اور مکی آرتھر سے بات ہو گئی ہے،تم سارے میچز کھیلو گے،میں جانتا ہوں پانی پلا پلا کر بھی تھک گئے ہوگے، ہمیں حفیظ یا شعیب ملک کو باہر بٹھانا پڑے گا تو ایسا کریں گے''میں یہ سن کر بیحد خوش ہوا، تھوڑی دیر بعد ٹی وی چلایا تو اس میں انضمام الحق کی پریس کانفرنس آ رہی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ''میں اعتراف کرتا ہوں کہ سلیکشن کمیٹی کی سربراہی کے دور میں فواد عالم، خرم منظور سمیت کئی کھلاڑیوں کے کیریئر تباہ کیے مگر اب سب کے ساتھ انصاف کروں گا،اگر پی سی بی میرے معاہدے میں توسیع کر دے تو اپنی تنخواہ15 لاکھ سے ساڑھے 14 لاکھ کرنے کو تیار ہوں، غیر ملکی دورے بھی صرف انگلینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے کروں گا،میں یو اے ای، بنگلہ دیش اور زمبابوے دیگر سلیکٹرز کو بھیجنے کی اجازت دیتا ہوں'' ان کی یہ باتیں سن کر میں تنگ آ گیا، ٹی وی بند کیا اور آفس چلا گیا، وہاں ٹیلی ویژن پر بریکنگ نیوز دیکھی جس میں ذرائع کے حوالے سے لکھا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے چیئرمین بورڈ احسان مانی سے ملاقات کی ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ ''میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت اور مہنگائی جیسے بڑے مسائل سے عوام کو بچانے میں مصروف ہوں کرکٹ کے معاملات تم ہی سنبھالو، ڈومیسٹک کرکٹ جیسے چل رہی ہے فی الحال چلنے دو بعد میں بھی کوئی ایسا سسٹم بناؤ جس سے کوئی بے روزگار نہ ہو، ذاکر خان سے میری دوستی اپنی جگہ تم اسے میرٹ کے مطابق کوئی کام دو،اسے ای میلز لکھنے میں بھی مشکل ہوتی ہے اور تم نے ڈائریکٹر بنا دیا اور بار بار اسے گھر والوں سے دور غیرملکی دوروں پر کیوں بھیج دیتے ہو، مجھے پتا ہے میرٹ پر تو اسے ایڈجسٹ کرنا مشکل ہے لہذا جوفیصلہ کرنا ہے کرو'' میں نے سوچا اگر ذرائع کی یہ خبر درست ہے تو کیا زبردست بات ہوگی۔

کچھ دیر میں لاہور کے رپورٹر عباس رضا کی کال آئی وہ کہنے لگے کہ ''احسان مانی نے بورڈ آفیشلز کے تمام غیرملکی دوروں پر پابندی لگا دی ہے۔ وسیم خان سے کہا ہے کہ اپنی تنخواہ آدھی کریں ورنہ واپس جائیں، بار بار اپنے گھر برطانیہ جانے کیلیے مفت کے ٹورز کا بہانہ نہ بنایا کریں،اگر کسی کو ضروری دورے پر جانا ہو تو وہ بزنس کے بجائے اکانومی کلاس میں جائے گا، الاؤنسز کی ادائیگیاں اب ڈالر کے بجائے پاک روپے میں ہوں گی'' میں نے کہا واہ عباس صاحب کیا زبردست بات بتائی،آج ہوکیا رہا ہے لگتا ہے واقعی تبدیلی آ گئی۔


ایسے میں عباس نے کہاکہ ''میری کئی سابق کھلاڑیوں سے بات ہوئی ہے، آپ کا کالم پڑھ کر ان کی آنکھیں کھل گئیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے ملک سے واقعی عزت، دولت اور شہرت سب کچھ حاصل کی، اب کچھ لوٹانے کا وقت ہے لہذا اگر بورڈ کو کہیں ہماری ضرورت ہے تو ہم کم پیسوں میں بھی کام کر لیں گے، یونس خان نے بھی بورڈ سے رابطہ کر کے کہا ہے کہ چار لاکھ روپے کی کوئی بات نہیں میں 11 لاکھ میں بھی انڈر19ٹیم کی کوچنگ کرنے کیلیے تیار ہوں،میرے پاس اب کروڑوں روپے ہیں چار لاکھ سے کوئی غریب تھوڑی ہو جاؤں گا، وسیم اکرم بھی کہہ رہے تھے کہ وہ بغیر کسی کمپنی کی اسپانسر شپ کے کوچنگ کیمپ لگائیں گے، وقار یونس تو آسٹریلوی شہریت چھوڑ کر مستقل پاکستان آ کر ٹیلنٹ کی تلاش کا کام کرنا چاہتے ہیں'' میں نے یہ سن کر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فون بند کر دیا۔

ایسے میں واٹس ایپ پر ایک پیغام موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ ''بورڈ نے ہارون رشید، شفیق پاپا سمیت تمام عمر رسیدہ آفیشلز سے کہا ہے کہ اب گھر جا کر پوتے پوتیوں کے ساتھ کھیلیں، زندگی بھر کام کر لیا اب آرام کریں'' یہ پڑھ کر میں حیران رہ گیا، اچانک کسی کے زور زور سے کچھ بولنے کی آواز آنے لگی، میں چونک گیا اور یہ کیا میری آنکھیں کھل گئیں، او میں تو خواب دیکھ رہا تھا، میرے بھائی نے مجھے جھنجھوڑتے ہوئے کہا ''کیا ہو گیا آپ کو سوتے میں مسکرا رہے تھے اور ڈرائینگ روم میں صوفے پر ہی سو گئے۔

اس سے پہلے مجھ سے وہاب ریاض کی پریس کانفرنس پر بات کر رہے تھے'' او اب مجھے سمجھ آیا دراصل میں نے وہاب کے منہ سے جب یہ سنا کہ انھیں پہلے ہی انضمام الحق نے خواب میں آ کر بتا دیا تھا کہ وہ ورلڈکپ کھیلنے جا رہے ہیں تو یہ بات میرے ذہن پر سوار ہو گئی اور مجھے بھی ایسا ہی خواب آگیا، جب میں نے یہ بات اپنے بھائی کو بتائی تو وہ کہنے لگا''آپ کوئی وہاب ریاض یا منظور وسان تھوڑی ہیں کہ خواب سچ ہو جائیں، آپ بس کالمز لکھ کر خود ہی خوش ہوتے رہیں، ہماری کرکٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آنے والی،یہاں بس چہرے بدلتے ہیں نظام نہیں'' یہ سن کر میں نے اس سے کہا کہ تم جاؤ یہاں سے مجھے کچھ اور خواب دیکھنے دو، کیسے انسان ہو بھائی کو خواب میں بھی خوش نہیں ہونے دیتے۔

نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پرفالو کر سکتے ہیں۔

 
Load Next Story