محسن داوڑ سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ نہیں کرسکتے بلاول بھٹو زرداری
اپنے ہی شہریوں پر غدار کا لیبل لگانا خطرناک ہوگا، چیئرمین پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ محسن داوڑ سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرسکتے ہیں۔
لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں بیڈ گورننس کا طعنہ دیا جاتا تھا، سندھ میں ہم نے 3 بہترین اسپتال بنائے، ہم نے این آئی سی وی ڈی کو عالمی معیار کا اسپتال بنادیا، خیبرپختونخوا میں ایک بھی نیا اسپتال نہیں بنایا گیا، عمران خان نے پشاور میں واحد کارڈیو اسپتال اپنے رشتے دار کے حوالے کرکے تباہ کردیا، تحریک انصاف نے لیڈی ریڈنگ اسپتال کو ماڈل بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا، پہلے یہی لوگ ہم پر انتظامی امور اور اسپتال تک نہ چلانے کا طنز کرتے تھے، اب وہ سندھ حکومت سے جے پی ایم سی چھیننا چاہتے ہیں، یہ تمام فیصلے اسلام آباد میں بیٹھا کٹھ پتلی شخص کر رہا ہے۔ اسلام آباد میں بیٹھے اس کٹھ پتلی کے فیصلے ہم برداشت نہیں کرسکتے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ معاشی طور پر سندھ کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہماراحق ماراجارہا ہے، سندھ کو پانی کا حصہ بھی نہیں دیا جارہا، ہم بھیک نہیں بلکہ این ایف سی کے مطابق اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ ہم نے سندھ کی عوام کی محنت اور پیسوں سے ادارے بنائے ہیں، وفاق ہم سے اسپتال چھین رہا ہے، ون یونٹ کے خلاف دیوار کی طرح کھڑے ہوجائیں گے، وفاق ہمارے ادارے ہمیں واپس کرے ورنہ عوام کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ کروں گا۔
رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایچ آئی وی صرف سندھ نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، پہلے دن سے ایچ آئی وی معاملے کو مانیٹر کررہا ہوں، سندھ واحد صوبہ ہے جس نے ایچ آئی وی کے خلاف اقدامات اٹھائے، وفاقی حکومت ایڈز پر جان بوجھ کر خوف پھیلا رہی ہے، ایچ آئی وی اور ایڈزمیں فرق ہے، اس حوالے سے اعداد و شمار پریشان کن ہیں، اگر خوف ہو گا تو لوگ اپنا ٹیسٹ کرانے نہیں آئیں گے، وفاقی وزیر نے سندھ کو ایڈزستان کہا اس کی کسی نے مذمت نہیں کی۔
نیب ریفرنسز کے بارے میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نیب کو سیاسی انتقام کے لئے بنایا گیا، ہم نیب کوشروع سے ہی متنازع سمجھتے تھے، سابق چیف جسٹس پاکستان نے خود کہا کہ بلاول بے گناہ ہے، عمران خان کے آنے کے بعد نیب کا فوکس صرف اپوزیشن پر ہے۔
شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر پی ٹی ایم کارکنوں کے حملے سے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اس وقت لاڑکانہ میں ہوں لیکن میں نہیں سمجھتا کہ محسن داوڑ سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرسکتے ہیں۔ اگر کہیں پر تشدد واقعہ ہوا ہے تو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن احتجاج کرنا سیاسی لوگوں کا حق ہے، ان پر بھی تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی رکن اسمبلی سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرسکتا ہے۔ ہم کسی کے نقطہ نظر سے اختلاف کرسکتے ہیں۔ اگر شمالی وزیرستان جیسے علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان سیاستدانوں سے مکالمہ نہیں کریں گے، ان کی ناراضگیوں کو کم کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تو سب نے دیکھا کہ ایوب خان کے دور میں مشرقی پاکستان کے ساتھ کیا ہوا۔ پرویز مشرف کے دور میں بلوچستان میں کیا ہوا۔ اگر ہم اپنے حق، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بات کرنے والے سیاستدانوں کو غدار قرار دیں گے تو یہ راستہ خطرناک ہوگا۔
لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں بیڈ گورننس کا طعنہ دیا جاتا تھا، سندھ میں ہم نے 3 بہترین اسپتال بنائے، ہم نے این آئی سی وی ڈی کو عالمی معیار کا اسپتال بنادیا، خیبرپختونخوا میں ایک بھی نیا اسپتال نہیں بنایا گیا، عمران خان نے پشاور میں واحد کارڈیو اسپتال اپنے رشتے دار کے حوالے کرکے تباہ کردیا، تحریک انصاف نے لیڈی ریڈنگ اسپتال کو ماڈل بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا، پہلے یہی لوگ ہم پر انتظامی امور اور اسپتال تک نہ چلانے کا طنز کرتے تھے، اب وہ سندھ حکومت سے جے پی ایم سی چھیننا چاہتے ہیں، یہ تمام فیصلے اسلام آباد میں بیٹھا کٹھ پتلی شخص کر رہا ہے۔ اسلام آباد میں بیٹھے اس کٹھ پتلی کے فیصلے ہم برداشت نہیں کرسکتے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ معاشی طور پر سندھ کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہماراحق ماراجارہا ہے، سندھ کو پانی کا حصہ بھی نہیں دیا جارہا، ہم بھیک نہیں بلکہ این ایف سی کے مطابق اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ ہم نے سندھ کی عوام کی محنت اور پیسوں سے ادارے بنائے ہیں، وفاق ہم سے اسپتال چھین رہا ہے، ون یونٹ کے خلاف دیوار کی طرح کھڑے ہوجائیں گے، وفاق ہمارے ادارے ہمیں واپس کرے ورنہ عوام کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ کروں گا۔
رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایچ آئی وی صرف سندھ نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، پہلے دن سے ایچ آئی وی معاملے کو مانیٹر کررہا ہوں، سندھ واحد صوبہ ہے جس نے ایچ آئی وی کے خلاف اقدامات اٹھائے، وفاقی حکومت ایڈز پر جان بوجھ کر خوف پھیلا رہی ہے، ایچ آئی وی اور ایڈزمیں فرق ہے، اس حوالے سے اعداد و شمار پریشان کن ہیں، اگر خوف ہو گا تو لوگ اپنا ٹیسٹ کرانے نہیں آئیں گے، وفاقی وزیر نے سندھ کو ایڈزستان کہا اس کی کسی نے مذمت نہیں کی۔
نیب ریفرنسز کے بارے میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نیب کو سیاسی انتقام کے لئے بنایا گیا، ہم نیب کوشروع سے ہی متنازع سمجھتے تھے، سابق چیف جسٹس پاکستان نے خود کہا کہ بلاول بے گناہ ہے، عمران خان کے آنے کے بعد نیب کا فوکس صرف اپوزیشن پر ہے۔
شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر پی ٹی ایم کارکنوں کے حملے سے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اس وقت لاڑکانہ میں ہوں لیکن میں نہیں سمجھتا کہ محسن داوڑ سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرسکتے ہیں۔ اگر کہیں پر تشدد واقعہ ہوا ہے تو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن احتجاج کرنا سیاسی لوگوں کا حق ہے، ان پر بھی تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی رکن اسمبلی سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرسکتا ہے۔ ہم کسی کے نقطہ نظر سے اختلاف کرسکتے ہیں۔ اگر شمالی وزیرستان جیسے علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان سیاستدانوں سے مکالمہ نہیں کریں گے، ان کی ناراضگیوں کو کم کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تو سب نے دیکھا کہ ایوب خان کے دور میں مشرقی پاکستان کے ساتھ کیا ہوا۔ پرویز مشرف کے دور میں بلوچستان میں کیا ہوا۔ اگر ہم اپنے حق، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بات کرنے والے سیاستدانوں کو غدار قرار دیں گے تو یہ راستہ خطرناک ہوگا۔