لاڑکانہ میں HIV خوفناک صورتحال اختیارکرگیا 681 افراد میں تصدیق 558 بچے شامل

80 فیصد بچے وائرس کا شکار، 55فیصد کی عمریں 1 سے 5سال کے درمیان، 70خواتین سمیت 123 معمر افراد بھی شکار


Tufail Ahmed May 27, 2019
رتو ڈیرو میں  23ہزار افراد کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کیے جاچکے، آبادی 3 لاکھ ، 3 تعلقوں میں اسکریننگ کا عمل شروع نہیں ہوا فوٹو:فائل

لاڑکانہ کے تعلقہ رتوڈیرو میں HiVخوفناک صورت اختیارکررہا ہے۔ اس تعلقہ میں اب تک 23ہزار افراد کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کیے گئے ان میں 681افراد میں ایچ آئی وی پازٹیوکی تصدیق کی گئی ہے جن میں 558بچے بھی شامل ہیں جب کہ70خواتین سمیت 123 معمر افراد ہیں، سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق اب تک کی جانے والی اسکریننگ میں 558 بچوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اب تک کی جانے والی اسکریننگ میں 80 فیصد بچے اس وائرس کا شکار ہوگئے۔

ان میں سے55 فیصد بچے ایسے ہیں جن کی عمریں ایک سے 5سال کے درمیان ہیں، ان میں سے18فیصد بچے ایسے ہیں جن کی عمریں ایک سال سے بھی کم ہیں۔ خواتین میںاس وائرس کی شرح 60فیصد رپورٹ ہوئی ہے ، دنیا کا پہلا واقعہ ہے کہ لاڑکانہ کے شہر رتوڈیرو میں بچوں میں ایچ آئی وی کا سب سے بڑا آؤٹ بریک سامنے آرہا ہے جبکہ ابھی لاڑکانہ کے مزید تین تعلقے باقی ہیں جہاں اسکریننگ کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔ عالمی ادارے پریشان ہیں، محکمہ صحت تذبذب کا شکار ہے لیکن حکومت سندھ نے اس وبائی صورتحال سے نکلنے اور قابوپانے کے لیے تاحال کوئی حکمت عملی وضح نہیںکی جس کی وجہ سے سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام سمیت دیگر حکام بھی گومگو کی کیفیت کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین صحت کاکہنا ہے کہ محکمہ صحت ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ علاقے میں پبلک ہیلتھ کے ذریعے آگاہی فراہم کرے لیکن محکمہ صحت کا پبلک ہیلتھ کا شعبہ کچھ عر صے سے عملاً غیر فعال ہے جبکہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام میں بھی ایسے افسر کو پروگرام کا سربراہ مقرر کیاگیا جن کا تعلق پبلک ہیلتھ سے نہیں رہا، قومی ادارہ صحت برائے اطفال NiCH کے سربراہ و ماہرین صحت نے بتایا کہ رتوڈیرو کی آبادی3لاکھ31ہزار ہے، ابھی تک 7فیصد آبادی کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

ان میں سے681 افراد میں ایچ آئی وی پازٹیو کی تصدیق کی گئی جو ایک ہولناک صورت ہے، انھوں نے بتایا کہ اندرون سندھ میں بخار ہونے کی صورت میں بلا جواز انجکشن لگوانے کا رواج ہے اور وہاں ایک ہی سرنج سے مریضوں کو انجکشن لگانے کا رواج عام ہے، ایچ آئی وی وائرس استعمال شدہ سرنجوں ، سرنجوں سے نشہ کرنے والوں سے ایک سے دوسروں میں منتقل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے رتوڈیرو میں اتنی بڑی تعداد میں بچوں کو اس وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ، انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ یہ صورت حال سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی ہوگی کیونکہ اندرون سندھ میں غیر ضروری انجکشن لگوانے کا رواج اور رجحان پایا جاتا ہے، انھوں نے کہاکہ 37 سالہ تاریخ میں افریقا ، انڈیا ،تھائی لینڈ سمیت دیگر ممالک میں بچوںمیں ایچ آئی وی کااتنا بڑا آؤٹ بریک نہیں ہوا جو رتوڈیرو میں سامنے آرہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں