اگلا بجٹ کھربوں کے نئے ٹیکس تجویز تنخواہ پرٹیکس کے پرانے سلیب بحال
تنخواہ کی قابل ٹیکس آمدنی کی حد 12 سے کم کرکے 6 لاکھ ہوجائیگی، انکم ٹیکس کی مد میں 334 ارب کے نئے ٹیکس لگیں گے
یڈرل بورڈ آف ریونیو نے وفاقی حکومت کو آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کھربوں روپے کے نئے ٹیکس لگانے کے ساتھ ساتھ تنخواہ دار ملازمین پر ٹیکس کے2017ء والے سلیب بحال کرنے کی تجاویز دیدی ہیں ۔پرانے سلب بحال ہونے کے بعد تنخواہ دار ملامین کیلیے قابل ٹیکس آمدنی کی حد 12 لاکھ سے کم کرکے 6 لاکھ کردی جائیگی۔
اتوار کے روز مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا گیا ۔چئیرمین ایف بی آر نے ٹیکس بیس بڑھانے اور ریونیو میں اضافے کیلیے پریزنٹیشن دی۔اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں اگلے مالی سال کے بجٹ میں انکم ٹیکس کی مد میں 334ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے ،سیلز ٹیکس کی مد میں 150 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 95 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں بھی 150 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجاویز زیرغورآئیں ۔
بجٹ جائزہ اجلاس آج سہہ پہر دوبارہ ہوگا جس میں بجٹ تجاویز کو فائنل کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اگلے بجٹ میں جی ایس ٹی کہ شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے،چینی پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھانے،گیس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے اور الیکٹرانکس اور فوم انڈسٹری کی مصنوعات کی پرچون قیمت پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے اور چھٹے شیڈول میں دی جانیوالی غیر ضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے ،ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی شرح بڑھانے سمیت دیگر تجاویز کو بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کرنے کا جائزہ لیا گیا ۔ایل این جی کی درآمد پر تین فیصدکسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کرکے 5فیصد کرنے کا اصولی فیصلہ کیاگیا ہے جس سے بجلی اور صنعتی اشیا مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔
مراعات یافتہ لوگوں، اداروں، امدادی اشیاء اور برآمدی اشیا میں استعمال ہونے والے خام مال اور پلانٹس و مشینری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی و ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ و رعایات برقرار رکھنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس سے ملکی درآمدات پر 60 کروڑ ڈالر سالانہ کا دباؤپڑیگا تاہم اس کا حتمی فیصلہ مشیر خزانہ کی منظوری کے بعد بجٹ میں کیا جائیگا۔
اتوار کے روز مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا گیا ۔چئیرمین ایف بی آر نے ٹیکس بیس بڑھانے اور ریونیو میں اضافے کیلیے پریزنٹیشن دی۔اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں اگلے مالی سال کے بجٹ میں انکم ٹیکس کی مد میں 334ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے ،سیلز ٹیکس کی مد میں 150 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 95 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں بھی 150 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجاویز زیرغورآئیں ۔
بجٹ جائزہ اجلاس آج سہہ پہر دوبارہ ہوگا جس میں بجٹ تجاویز کو فائنل کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اگلے بجٹ میں جی ایس ٹی کہ شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے،چینی پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھانے،گیس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے اور الیکٹرانکس اور فوم انڈسٹری کی مصنوعات کی پرچون قیمت پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے اور چھٹے شیڈول میں دی جانیوالی غیر ضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے ،ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی شرح بڑھانے سمیت دیگر تجاویز کو بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کرنے کا جائزہ لیا گیا ۔ایل این جی کی درآمد پر تین فیصدکسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کرکے 5فیصد کرنے کا اصولی فیصلہ کیاگیا ہے جس سے بجلی اور صنعتی اشیا مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔
مراعات یافتہ لوگوں، اداروں، امدادی اشیاء اور برآمدی اشیا میں استعمال ہونے والے خام مال اور پلانٹس و مشینری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی و ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ و رعایات برقرار رکھنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس سے ملکی درآمدات پر 60 کروڑ ڈالر سالانہ کا دباؤپڑیگا تاہم اس کا حتمی فیصلہ مشیر خزانہ کی منظوری کے بعد بجٹ میں کیا جائیگا۔