شمالی وزیرستان واقعے پر قومی اسمبلی میں گرما گرمی اپوزیشن کا واک آؤٹ
شمالی وزیرستان واقعے میں وزیراعظم کا بیان اب ناگزیرہے، خواجہ آصف
ANKARA:
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران شمالی وزیرستان واقعے پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان شدید گرما گرمی ہوئی جس کے بعد حزب اختلاف نے کارروائی کا واک آؤٹ کردیا۔
قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے ہر دور میں غلطیاں کیں، ہم نے مشرقی پاکستان میں غلطیاں کیں، ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، خیبر پختونخوا سے کراچی اور گوادر تک ہمارے مسائل حل نہیں ہو رہے ۔ پچاس کی دہائی سے بلوچستان میں انتشار جاری ہے، بلوچستان میں ہر 4 ،5 دن بعد دہشت گردی ہو رہی ہے، بلوچستان میں اکبر بگٹی کی شہادت سے ایک المیہ پیدا ہوا ، سرحد پار ایسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو ہمارے دشمنوں کے آلہ کار ہیں، فالٹ لائنز کو درست نہ کیا تو پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی جنگ میں فاٹا سب سے زیادہ متاثر ہوا ، ہم نے اپنی پراکسی وارز کے لئے ان کا رسم و رواج اور تشخص تباہ کردیا ، ہماری ذمہ داری ہے فاٹا کو قومی دھارے میں لائیں، اب آئینی اور قانونی طور پر فاٹا کا تشخص بدل چکا ہے، فاٹا انضمام سرتاج عزیز کی کمیٹی کی رپورٹ پر ہوا ، چند روز قبل ایک متفقہ آئینی ترمیم کو منظور کیا گیا جو نجی بل تھا، افسوس کچھ عناصر اب سینیٹ سے اس بل کی متفقہ منظوری نہیں چاہتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ فاٹا کو جنگ میں دھکیلنے کا خمیازہ پتا نہیں کتنی نسلیں بھگتیں گی، فاٹا کے لوگوں سے سیاسی طریقے سے بات چیت کرنا چاہیے، کل جو واقعہ ہوا ہے اس کی تفصیلات میں نہیں جاؤں گا کیونکہ وہ افسوسناک ہیں، ہماری دھرتی پر خون کسی کا بھی گرے وہ انتہائی افسوس ناک ہے، کل کے واقعے پر 2 ارکان قومی اسمبلی کے نام سامنے آرہے ہیں، کہا جارہا ہے کہ کل کے واقعے پر ایک ایم این اے گرفتار اور دوسرا فرار ہے۔ بلوچستان اور فاٹا کے معاملات سیاسی طور پر حل کیے جائیں، وزیراعظم کا اس سلسلے میں بیان اب ناگزیرہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) کی تقریر پر وفاقی وزیر مراد سعید نے جواب میں کہا کہ سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم بے گھر ہوئے، ان سب کا احتساب کرنا ہوگا جنہوں نے فاٹا کو ترقی نہ دی۔ ہم بھارتی جہاز گرا رہے تھے اور یہاں ایک پارٹی کا لیڈر بھارتی موقف بیان کررہا تھا، ہم دشمن کے طیارے گراتے ہیں یہاں کسی اور کے بیانیے کی بات ہوتی ہے، نقیب اللہ محسود کا قاتل راؤ انوار آج کہاں ہے، بلاول بھٹو زرداری کو بتانا چاہتا ہوں کہ راوٴ انوار تمہارے باپ کا بہادر بچہ ہے جب کہ نقیب اللہ کی شہادت کے بعد ہی پی ٹی ایم بنی تھی۔
مراد سعید نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں جو واقعہ ہوا اس کی فوٹیجز موجود ہیں، محمود اچکزئی اور محسن داوڑ تو سرحد پر خاردار تاریں لگانے کے خلاف تھے ، یہ لوگ نہیں چاہتے تھے ہماری سرحدیں محفوظ ہوں، افغانستان سے 'را' اور 'این ڈی ایس' کا گٹھ جوڑ یہاں دہشت گردی کرتا ہے، محسن داوڑ جواب دیں کہ ان کا افغان خفیہ تنظیم این ڈی ایس سے کیا تعلق ہے ورنہ ان کو بے نقاب کردوں گا۔ اب پاک فوج کو گالیاں دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا شروع کردیا اور نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آوٴٹ کردیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران شمالی وزیرستان واقعے پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان شدید گرما گرمی ہوئی جس کے بعد حزب اختلاف نے کارروائی کا واک آؤٹ کردیا۔
قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے ہر دور میں غلطیاں کیں، ہم نے مشرقی پاکستان میں غلطیاں کیں، ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، خیبر پختونخوا سے کراچی اور گوادر تک ہمارے مسائل حل نہیں ہو رہے ۔ پچاس کی دہائی سے بلوچستان میں انتشار جاری ہے، بلوچستان میں ہر 4 ،5 دن بعد دہشت گردی ہو رہی ہے، بلوچستان میں اکبر بگٹی کی شہادت سے ایک المیہ پیدا ہوا ، سرحد پار ایسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو ہمارے دشمنوں کے آلہ کار ہیں، فالٹ لائنز کو درست نہ کیا تو پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی جنگ میں فاٹا سب سے زیادہ متاثر ہوا ، ہم نے اپنی پراکسی وارز کے لئے ان کا رسم و رواج اور تشخص تباہ کردیا ، ہماری ذمہ داری ہے فاٹا کو قومی دھارے میں لائیں، اب آئینی اور قانونی طور پر فاٹا کا تشخص بدل چکا ہے، فاٹا انضمام سرتاج عزیز کی کمیٹی کی رپورٹ پر ہوا ، چند روز قبل ایک متفقہ آئینی ترمیم کو منظور کیا گیا جو نجی بل تھا، افسوس کچھ عناصر اب سینیٹ سے اس بل کی متفقہ منظوری نہیں چاہتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ فاٹا کو جنگ میں دھکیلنے کا خمیازہ پتا نہیں کتنی نسلیں بھگتیں گی، فاٹا کے لوگوں سے سیاسی طریقے سے بات چیت کرنا چاہیے، کل جو واقعہ ہوا ہے اس کی تفصیلات میں نہیں جاؤں گا کیونکہ وہ افسوسناک ہیں، ہماری دھرتی پر خون کسی کا بھی گرے وہ انتہائی افسوس ناک ہے، کل کے واقعے پر 2 ارکان قومی اسمبلی کے نام سامنے آرہے ہیں، کہا جارہا ہے کہ کل کے واقعے پر ایک ایم این اے گرفتار اور دوسرا فرار ہے۔ بلوچستان اور فاٹا کے معاملات سیاسی طور پر حل کیے جائیں، وزیراعظم کا اس سلسلے میں بیان اب ناگزیرہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) کی تقریر پر وفاقی وزیر مراد سعید نے جواب میں کہا کہ سابق حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم بے گھر ہوئے، ان سب کا احتساب کرنا ہوگا جنہوں نے فاٹا کو ترقی نہ دی۔ ہم بھارتی جہاز گرا رہے تھے اور یہاں ایک پارٹی کا لیڈر بھارتی موقف بیان کررہا تھا، ہم دشمن کے طیارے گراتے ہیں یہاں کسی اور کے بیانیے کی بات ہوتی ہے، نقیب اللہ محسود کا قاتل راؤ انوار آج کہاں ہے، بلاول بھٹو زرداری کو بتانا چاہتا ہوں کہ راوٴ انوار تمہارے باپ کا بہادر بچہ ہے جب کہ نقیب اللہ کی شہادت کے بعد ہی پی ٹی ایم بنی تھی۔
مراد سعید نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں جو واقعہ ہوا اس کی فوٹیجز موجود ہیں، محمود اچکزئی اور محسن داوڑ تو سرحد پر خاردار تاریں لگانے کے خلاف تھے ، یہ لوگ نہیں چاہتے تھے ہماری سرحدیں محفوظ ہوں، افغانستان سے 'را' اور 'این ڈی ایس' کا گٹھ جوڑ یہاں دہشت گردی کرتا ہے، محسن داوڑ جواب دیں کہ ان کا افغان خفیہ تنظیم این ڈی ایس سے کیا تعلق ہے ورنہ ان کو بے نقاب کردوں گا۔ اب پاک فوج کو گالیاں دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا شروع کردیا اور نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آوٴٹ کردیا۔