یوسین بولٹ کی فیفا کے ہیڈ کوارٹر آمد بلاٹر سے ملاقات
ایتھلیٹ کو 2014 ورلڈکپ فائنل کا ٹکٹ اور ٹورنامنٹ میسکوٹ’فلیکو‘پیش کیا گیا
دنیا کے سب سے تیز رفتار ایتھلیٹ یوسین بولٹ گذشتہ روز زیورخ میں فیفا کے ہیڈکوارٹر پہنچ گئے۔
انھوں نے وہاں فٹبال کی عالمی باڈی کے صدر سیپ بلاٹر سے ملاقات کی، اس موقع پرانھیں 2014 ورلڈ کپ فائنل کا ٹکٹ اور ٹورنامنٹ میسکوٹ 'فلیکو' پیش کیا گیا، بولٹ یہاں زیورخ ڈائمنڈ لیگ مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بولٹ نے کہا کہ مجھے تین سال بعد ریو ڈی جنیرو اولمپکس میں100اور 200 میٹرز اولمپکس ٹائٹلز کا دفاع نہ کرنے کے سلسلے میں کوئی پریشانی نہیں، زندگی میں تمام خواہشات پوری نہیں ہوسکتیں، مجھے سمجھنا ہوگا کہ میں نے اپنا وقت گزار لیا، میں ایک طویل عرصے تک میدان میں کامیابیاں سمیٹتا رہا ہوں، اس لیے اگر ریو میں ٹائٹلز کا دفاع نہ کرسکا تو سمجھ جائوںگا کہ بوڑھا ہورہا ہوں اور مقابلوں میں عظیم ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں۔
ایک ہفتے قبل27 برس کے ہونے والے بولٹ نے مزید کہا کہ ایتھلیٹس کو کھیل میں نام پیدا کرنے کیلیے سخت محنت کرنا ہوتی ہے، ریو میں دوبارہ جیتنا بڑی بات ہوگی کیونکہ ایسا پہلی مرتبہ ہوگا کہ کوئی ایتھلیٹ مسلسل تیسری بار کامیاب ہو،اس سے میری برتری میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔ 2008 اور 2012 اولمپکس میں 100 اور 200 میٹرز ڈبل جیتنے اور 2016 میں ریو میں اپنی 30 ویں سالگرہ منانے والے بولٹ کا کہنا ہے کہ ایک ایتھلیٹ کی حیثیت سے میں رکاوٹوں کو مسلسل عبور کرنا چاہتا ہوں، اختتام پر میں چاہوں گاکہ مجھے پیلے، ڈیگو میراڈونااور مائیکل جانسن جیسے عظیم کھلاڑیوں جیسی شہرت حاصل ہو۔ بولٹ نے ایتھلیٹ کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ کے بعد اسپورٹس ایڈمنسٹریشن میں شمولیت کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ میں کسی عہدے کے لیے بہت سست ثابت ہوسکتا ہوں، لہذا اس کا فیصلہ بعد میں کروں گا۔
انھوں نے وہاں فٹبال کی عالمی باڈی کے صدر سیپ بلاٹر سے ملاقات کی، اس موقع پرانھیں 2014 ورلڈ کپ فائنل کا ٹکٹ اور ٹورنامنٹ میسکوٹ 'فلیکو' پیش کیا گیا، بولٹ یہاں زیورخ ڈائمنڈ لیگ مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بولٹ نے کہا کہ مجھے تین سال بعد ریو ڈی جنیرو اولمپکس میں100اور 200 میٹرز اولمپکس ٹائٹلز کا دفاع نہ کرنے کے سلسلے میں کوئی پریشانی نہیں، زندگی میں تمام خواہشات پوری نہیں ہوسکتیں، مجھے سمجھنا ہوگا کہ میں نے اپنا وقت گزار لیا، میں ایک طویل عرصے تک میدان میں کامیابیاں سمیٹتا رہا ہوں، اس لیے اگر ریو میں ٹائٹلز کا دفاع نہ کرسکا تو سمجھ جائوںگا کہ بوڑھا ہورہا ہوں اور مقابلوں میں عظیم ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں۔
ایک ہفتے قبل27 برس کے ہونے والے بولٹ نے مزید کہا کہ ایتھلیٹس کو کھیل میں نام پیدا کرنے کیلیے سخت محنت کرنا ہوتی ہے، ریو میں دوبارہ جیتنا بڑی بات ہوگی کیونکہ ایسا پہلی مرتبہ ہوگا کہ کوئی ایتھلیٹ مسلسل تیسری بار کامیاب ہو،اس سے میری برتری میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔ 2008 اور 2012 اولمپکس میں 100 اور 200 میٹرز ڈبل جیتنے اور 2016 میں ریو میں اپنی 30 ویں سالگرہ منانے والے بولٹ کا کہنا ہے کہ ایک ایتھلیٹ کی حیثیت سے میں رکاوٹوں کو مسلسل عبور کرنا چاہتا ہوں، اختتام پر میں چاہوں گاکہ مجھے پیلے، ڈیگو میراڈونااور مائیکل جانسن جیسے عظیم کھلاڑیوں جیسی شہرت حاصل ہو۔ بولٹ نے ایتھلیٹ کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ کے بعد اسپورٹس ایڈمنسٹریشن میں شمولیت کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ میں کسی عہدے کے لیے بہت سست ثابت ہوسکتا ہوں، لہذا اس کا فیصلہ بعد میں کروں گا۔