مسلمان …ہتھیاروں کے خریدار

مسلم امہ‘ مسلمان بھائی بھائی ہیں‘ نیل کی ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر ‘ جیسے الفاظ کے کیا معنی ہیں؟

MUMBAI:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب' متحدہ عرب امارات اور اردن کو 8 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے' کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے باعث خلیج میں امریکی اتحادی کو خطرہ لاحق ہے' لہٰذا یہ معاہدہ ضروری ہے۔عجیب بات ہے کہ اتنا اسلحہ لینے کے باوجود سعودی عرب کو ہر وقت پاکستان کے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

پاکستان اور ہندوستان جیسے ممالک ہمیشہ آپس میں لڑتے رہتے ہیں ' ان کی لڑائی میں فائدہ ہمیشہ اسلحہ بنانے والے کاخانہ داروں کا ہوتا ہے۔ جس طرح جوئے کا سارا فائدہ اس شخص کو پہنچتا ہے جو نال (جوئے خانے کا مالک ' جوجوئے کے لیے سہولیات مہیا کرنے کے عوض' ہر داؤ جیتنے والے سے ایک خاص رقم) لیتا ہو ' یہاں بھی ہارنے اور جیتنے والے دونوں ہی نقصان میں رہتے ہیں۔ یہ کالم عمومی طور پر اسلحے کی تجارت میں مسلمانوں کے کردار پر ایک تجزیہ ہے۔

چند سال قبل لائبریری آف کانگریس کی ریسرچ سروس نے ایک سالانہ رپورٹ تیار کی تھی' اس رپورٹ کا نام ''روایتی ہتھیاروں کی ترقی پذیر ممالک کو منتقلی '' ہے' اس رپورٹ کے مطابق 2006ء میں پاکستان نے 5ارب 10کروڑ ڈالرکا اسلحہ خریدنے کے معاہدے کیے' بھارت 3 ارب 50 کروڑ ڈالر اور سعودی عرب 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کے سودے کیے ۔

اسلحے کی صنعت پر بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا قبضہ ہے' ان کمپنیوں میں اکثر امریکی کمپنیاں ہیں' اس طرح امریکا ہی دنیا کے اسلحے کی تجارت کا سب سے بڑا بر آمدکنندہ ہے' اسلحے کی تجارت کا 40فی صد امریکا کے کنٹرول میں ہے ' اس اسلحے کے خریدار تیسری دنیا کے ممالک ہیں' یہ ممالک اسلحہ خریدتے ہیں اور پھر آپس میں لڑتے ہیں پھر اسلحہ خریدتے ہیں، مقروض رہتے ہیں لیکن اسلحہ ضرور خریدتے ہیں۔ گولیاں ' راکٹ' میزائل' بم' ہوائی جہاز' ٹینک وغیرہ کی خریداری پر اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں 'یہ رقم عوام کے ٹیکسوں اور غیر ملکی قرضوں سے حاصل کی جاتی ہے' بڑی مشکلوں سے حاصل کی گئی یہ رقم اسلحے کی خریداری میں اڑا دی جاتی ہے' ہر لڑنے والا ملک اربوں روپے کا اسلحہ اڑانے کے بعد آخرکار مذ ا کر ات کے میز پر بیٹھ جاتے ہیں لیکن جو ر قم عو ام کی فلا ح و بہبود پر خر چ ہو نی چا ئیے تھی وہ ا سلحہ خر ید نے پر خر چ کر دی جاتی ہے' عوام پسماندہ رہ گئے۔

آ ج بھی دنیا میں سب سے زیادہ مظلوم مسلمان ہیں' ان کی تیل کی دولت دو بارہ مغربی ملکوں میں چلی جا تی ہے' کچھ تو د یگر مصنوعات کی خر ید اری اور بینکوں کے ڈپازٹ میں واپس چلی جا تی ہے لیکن پٹرول کی آ مدنی کا زیادہ حصہ ا سلحے کی خر یداری پر خرچ ہو کر واپس مغربی ملکو ں کے خزانوں میں چلا جاتا ہے' اس دولت کو پیدا کرنے والے غربت کی چکی میں پستے رہتے ہیں اور اس دولت پر سرمایہ دار ممالک کے شہری آرام دہ زندگی گزارتے ہیں' ہر غریب ملک کے سرمائے کا رخ امیر ممالک کی طرف ہوتا ہے لیکن مسلمانوں کو اس سلسلے میں فوقیت حاصل ہے۔

اس مو ضو ع پر ا یک تحقیقا تی رپورٹ شا ئع ہوئی تھی' اس رپورٹ کو پڑھنے کے بعد انسان کو مسلمانوں پر رحم آ جاتا ہے' مسلمان ملکو ں کے حکمران کس بیدردی سے اپنی دولت مغربی ملکوںکو دے رہے ہیں۔ 2006 میں سعودی عرب 'متحدہ عرب امارات' کویت' قطر وغیرہ نے 300 ارب ڈ ا لر کا تیل فر و خت کیا' اس رقم میں سے100 ارب ڈ الر کا اسلحہ خریدا گیا۔ سعودی عرب اور (GCC) کے مما لک نے اس رقم سے F-15 ہوائی جہاز' ابرامز جنگی ٹینک' بریڈلی بکتر بند گاڑیاں' زمین سے فضاء میں مار کرنے والے پیٹریاٹ میزائل' اپاچی ہیلی کاپٹر اور دو سرا اسلحہ خریدا' آج بھی دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار سعودی عرب ہے' سعودی عرب سالانہ تقریبا 2 سے10 ارب ڈالر کا ا سلحہ خر یدتا ہے' یہ رقم امریکی ملٹی نیشنل کمپنی کے خزانے میں چلی جاتی ہے۔


اس رقم سے سعودی عرب نے جو اسلحہ خریدا ہے اس میں 373 ابرامز جنگی ٹینک جس کی قیمت 43 لاکھ ڈالر فی ٹینک ہے اور ان میں 120 mm کی تو پیں لگی ہیں۔ سعودی عرب کے پڑوسیوں میں عراق' اردن' کویت' اومان' قطر' UAE اور یمن ہیں۔ معلوم نہیں یہ اسلحہ کس کے خلاف استعمال ہوا ہو گا۔ مشر ق وسطیٰ کے ممالک خود کشی کے ر استے پر جا رہے ہیں' اس سال سعودی عرب مزید 50 ارب ڈالر کا اسلحہ خرید رہا ہے' یہ رقم پا کستان کی کل آ مد نی کا نصف ہے اور سعودی عرب کے کل آمدنی کا 18 فیصد بنتا ہے' یہ اسلحہ شام کے باغیوں کے لیے ہو گا۔ UAE راک ویل ہیل فائر انٹی ٹینک میزائل' سمندری جہاز سے ہوا میں مار کر نے والے سی سپیر و میزائل اور سمندری جہا ز سے سمندری جہاز کو مارنے والے ہارپون میزائل خرید رہا ہے' اس کے پڑوسی سعودی عرب اور اومان ہیں ' معلوم نہیں وہ یہ اسلحہ کس کے خلاف استعمال کرے گا' ویسے سعودی عرب کے ساتھ مل کر وہ قطر کا بھی دشمن ہے۔

1991ء میں کویت انسانی تاریخ کا واحد ملک تھا' جس نے ا پنی کل آ مد نی سے بھی زیادہ رقم فوجی مقاصد پر خر چ کی'کویت نے C/O18 اور F/A40 ہارنیٹ نامی جنگی طیارے بھی خریدے ان کی قیمت ا یک ارب 60 کر وڑ ڈالر تھی' ایک ارب ڈالر کے ٹینک' بکتربندگاڑیاں' پیٹریاٹ میزا ئل'ہاک انٹی ایئر کرافٹ میزائل بھی خرید ے' ا تنی بڑی رقم سے خر یدے گئے اسلحہ کو کبھی بھی کویتی استعمال نہ کر سکے اور عر اق نے ہر چیز پر قبضہ کر کے ا سکو چھین لیا۔ مسلمانوں کے ہا تھوں مسلمانوں کے قتل عام کی ایک لمبی تا ر یخ ہے'20 ویں صدی کی سب سے لمبی روایتی لڑا ئی 8سال تک ا یران اور عر اق کے در میان لڑی گئی تقریبا 10 لاکھ مسلمان' مسلمانوں کے ہاتھوںہلاک ہو گئے۔

سوڈان کے علاقے دار فر (Darfur) میں عرب مسلمانوں اور غیر عرب مسلمانوں کے درمیان لڑائی میں اندازاً چار لاکھ مسلمان ہلا ک ہو گئے ہیں اور یہ لڑائی ابھی جاری ہے' نائیجیریا میں مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی کے دوران 1967 میں 5 لاکھ مسلمان اپنے بھائی مسلمانوں کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے' ا لجزایئر میں 1991کے دوران مسلمانوں کے درمیان اقتدار کی جنگ میں ڈھائی لاکھ مسلمان ہلاک ہوگئے ' بنگلہ دیش میں مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی ہلاکتوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ تھی' افغانستان میں اب تک تقریباً 5لاکھ مسلمان ا پنے مسلمان بھائیوں کے ہا تھو ں مرچکے ہیں اور ہلاکتوں کا سلسلہ جا ری ہے'دہشتگردی سے اموات اس کے علاوہ ہیں' شام کی خانہ جنگی میں اب تک تیس لاکھ مسلمانوں کا خون بہہ چکا ہے اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

یہ سب مغربی اسلحہ سے ممکن ہوا' عجیب بات یہ ہے کہ افغانستان میں اسلحہ بنانے کا ایک کارخانہ بھی موجود نہیں'آخر طالبان امریکا جیسی قوت کا مقابلہ کس اسلحہ سے کر رہے ہیں؟ کہیں اس کہانی کا قصہ تو نہیں دہرایا جا رہا کہ ''کہتے ہیں کہ ایک یہودی کے والد کو کسی نے قتل کر دیا' ایک دن کہیں وہ قاتل اس کے سامنے آ گیا 'یہودی نے فوراً بندوق تانی اور اس کو قتل کرنے کا ارادہ کیا کہ اچانک اس قاتل نے پوچھا کہ تم نے یہ بندوق کتنے کی لی ہے' اس نے کہا سو روپے کی'اگر 110روپے کی فروخت کرتے ہو تو میں لے لوں گا۔ مقتول کے بیٹے نے کہا کہ چلو بندوق تمہاری ہوئی لیکن یہ نہ سمجھنا کہ میں نے تمہیں معاف کر دیا' آج میں منافع کی وجہ سے تمہیں چھوڑ رہا ہوں لیکن میں کسی اور بندوق سے تمہیں مارکر اپنے والد کا بدلہ ضرور لوں گا' کہیں ایسا تو نہیں کہ امریکی اپنا اسلحہ طالبان کو بیچ رہا ہو؟۔

بیس سال قبل دنیا میں اسلحہ کے مارکیٹ سے آدھا اسلحہ سعودی عر ب' عراق اور ایران خریدتا تھا 'اس سال ابھی جو '' فوجی اتحاد'' مشر ق وسطیٰ میں بنایا گیا ہے' جس میں GCC کے ممالک مصر اور اردن شا مل ہیں' اس اتحاد کے ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک کھرب ڈالر کا اسلحہ خرید ے گا۔ جب بھی مسلمانوں کے ہا تھوں مسلمانوں کی ہلاکتوں کے لیے میدان بنتا ہے' مسلمانوں پر تو قیا مت ٹوٹ پڑتی ہے خو شی اور قہقہے صرف ا مر یکی ا سلحہ کے کارخانوں اور ا نکے مالکان کے گھروں میں گونجتے ہیں۔ مسلم امہ' مسلمان بھائی بھائی ہیں' نیل کی ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر ' جیسے الفاظ کے کیا معنی ہیں؟ آج تک سمجھ نہیں آئی' آج کے مسلمان تو صرف امریکی اور سامراجی خزانے بھرنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ مسلمان بحیثیت امت ہر جگہ آمروں کے چنگل میں زندگی گزار رہے ہیں معلوم نہیں یہ کن گناہوں کی سزا ہے' دور دور تک ان کی حالت بدلنے کی امید نظر نہیں آتی۔ بقول ساغرؔ صدیقی ۔۔

ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے

ابھی فریب نہ کھاؤ ' بڑا اندھیرا ہے
Load Next Story