جوقانون توڑے گا وہ بھگتےگا اورکسی کو رعایت نہیں ملےگی شوکت یوسفزئی

فوج کی کردارکشی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، صوبائی وزیراطلاعات


ویب ڈیسک May 29, 2019
محسن داوڑ اورعلی وزیر کو باہر سے فنڈنگ ہوتی ہے، شوکت یوسفزئی۔ فوٹو:فائل

وزیراطلاعات خیبرپختون خوا شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ فوج کی کردارکشی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو قانون توڑے گا وہ بھگتے گا، کسی کو کوئی رعایت نہیں ملے گی۔

وزیرزراعت محب اللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ 6 مئی کو فوجی کانوائے پرفائرنگ ہوئی، ﮈوگا گاؤں میں 2 افراد کو پکڑنے کے لیے کارروائی ہوئی تو ایک بار پھر حملہ ہوا، 25 مئی کو یہ سلسلہ ایک شخص کو حوالے کرنے پرختم ہوا تو 2 اراکین پارلیمان مسلح ہو کر اپنی فوج کی چیک پوسٹ زبردستی پار کرنے کے لئے پہنچ جاتے ہیں اور اس کارروائی میں معصوم لوگ مرگئے۔

شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ممبر پارلیمان کا مطلب یہ تو نہیں کہ مادر پدرآزادی ہو، رکن اسمبلی کا کوئی حق نہیں کہ اسلحہ لے کر فوجی چوکی پر کھڑا ہوجائے، کسی کو اتنی اجازت نہیں ملے گی کہ وہ فوج پر حملہ آور ہو، پی ٹی ایم ارکان اسمبلی فوج کو للکارنے کی بجائے پارلیمنٹ میں بات کریں، فوج کی کردارکشی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ پی ٹی ایم سیاست کرنا چاہتی ہے تو ضرور کرے، ہم تو ان چند افراد کی بات کرتے ہیں جو پختونوں کے نام پرسیاست کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی ایم کاعام لوگوں کے مظاہرے سے کیا کام کہ وہ مسلح ہو کر احتجاج کرے، یہ مخصوص ٹولہ کسی کے اشاروں پرکام کررہا ہے، چند عناصر تاثر دے رہے ہیں کہ پختونوں سے زیادتی ہورہی اور پختون قوم فوج کے خلاف ہے، یہ ہماری اپنی فوج ہے کہیں باہرسے نہیں آئی، پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوج کی واپسی کا فیصلہ پارلیمان کرے گا، محسن داوڑ کون ہے جو یہ بات کرے، پختونوں کے رہنما ہم ہیں، محسن داوڈ نہیں، محسن داوڑ اورعلی وزیرکے حوالے سے تحقیقات میں خطرناک باتیں سامنے آئی ہیں کہ انھیں باہرسے فنڈنگ ہوتی ہے، یہ لوگ فوج کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں جس کا مطلب بدامنی چاہتے ہیں، ان لوگوں نے کبھی امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی کا مطالبہ نہیں کیا۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ فاٹا میں امن کا قیام بڑی قربانیوں کے بعد ممکن ہوا، وہاں کے لوگوں کو بحالی کی ضرورت ہے، حکومت وہاں معاملات کی بہتری کے لیے کوشاں ہے لیکن یہ لوگ نہیں چاہتے، سوارب سالانہ ترقی کے لیے دئیے جارہے ہیں، کسی کو دہشت گردی واپس لانے کی اجازت نہیں دے سکتے جو قانون توڑے گا وہ بھگتے گا اور اس سے سختی سے نمٹا جائے گا کسی کو کوئی رعایت نہیں ملے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں