کراچی میں کارکنوں کی گرفتاری پر ایم کیو ایم کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

وفاقی وزیر داخلہ سے اپیل ہےکہ گزشتہ رات گرفتار کئے گئے کارکنوں کے ساتھ انصاف کے مطابق سلوک کیا جائے، فاروق ستار

ایم کیو ایم کے ارکان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی, فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کراچی میں پولیس اور رینجرز کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے ارکان نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی، اس موقع پر ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے سندھ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے 2 فہرستیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے کارکنوں کی گرفتاری کے لئے پولیس کو 2 فہرستیں فراہم کی ہیں جن میں سے ایک میں شامل تمام افراد کو گزشتہ رات ہی گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ دوسری فہرست میں ان سمیت دیگر ارکان اور رہنماؤں کے نام شامل ہیں جنہیں کسی بھی وقت گرفتار کرلیا جائے گا۔


ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ وہ وفاقی وزیر داخلہ سے اپیل کرتے ہیں کہ گزشتہ رات گرفتار کئے گئے کارکنوں کے ساتھ انصاف کے مطابق سلوک کیا جائے، اگر ان کے خلاف مقدمات درج ہیں تو انہیں تشدد کا نشانہ بناکر ناکردہ گناہوں کا اعتراف کرانے یا ماورائے عدالت قتل کرنے کے بجائے عدالت میں پیش کیا جائے۔ ان کی تقریر کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان نے اسپیکر کی نشست کے سامنے احتجاج کے بعد ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کردیا۔

واضح رہے کہ پولیس نے بدھ اورجمعرات کی درمیانی رات مختلف علاقوں سے 50 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے ، ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے پولیس کو ایک فہرست جاری کی گئی ہے جس میں ایم کیو ایم کے ان رہنماؤں اور کارکنوں کے نام شامل ہیں جن کو سندھ حکومت حراست میں لینا چاہتی ہے۔ جس میں ڈاکٹر فاروق ستار اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فیصل سبز واری کے نام بھی شامل ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story