دہشتگردی کا شکار سکھ رہنما چرن جیت سنگھ کا خاندان پشاور سے پنجاب منتقل
چرن جیت سنگھ کے بچے اپنا کاروبار چھوڑ کر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بہاولپور میں نوکری پر مجبور
دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے سکھ کمیونٹی کے مذہبی رہنما اور معروف سماجی کارکن چرن جیت سنگھ کا خاندان امن و امان کی صورتحال کے باعث پشاور سے پنجاب منتقل ہوگیا۔
29 مئی 2018 کو بڈھ بیر میں اسکیم چوک کے قریب نامعلوم دہشت گردوں نے سکھ کمیونٹی کے مذہبی رہنما اور معروف سماجی کارکن چرن جیت سنگھ کو قتل کردیا تھا۔ چرن جیت سنگھ کی موت کے بعد ان کا خاندانی کاروبار ختم ہوگیا۔ اہل خانہ دربدر کی ٹھوکریں کھانے لگے، چرن جیت سنگھ کے بچے بہاولپور میں دکان پر نوکری کرنے لگے جبکہ چرن جیت کیس میں گرفتار 3 ملزمان بھی رہا ہوگئے جس کی وجہ سے چرن جیت سنگھ کے اہل خانہ کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔
چرن جیت سنگھ کے بیٹے گرمیت سنگھ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ والد کے جانے کے بعد ہم نے پشاور چھوڑ دیا ، حکومت نے جو 5 لاکھ روپے دئیے تھے اس سے قرض اتارے ، حکومت سے درخواست کہ سرکاری نوکری دی جائے کیونکہ ہم پنجاب میں کرائے کے گھر میں رہائش پزیر ہیں اور دکان میں شاگردی کر رہے ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں میرے والد کی خدمات کے صلے میں ہماری مدد کی جائے۔
چرن جیت سنگھ کی بیوہ کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم نہیں کہ پولیس نے کسے گرفتار کیا ؟ کیس میں اتنے جلدی ملزمان کیوں رہا ہو گئے ؟ ہم تو اس واقعے کے بعد دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ چرن جیت سنگھ بین الامذاہب ہم آہنگی کے پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے، رمضان المبارک میں ہونے والے اجتماعی افطاریوں میں چرن جیت سنگھ ہمیشہ پیش پیش ہوتے تھے، حالات سے مجبور ہو کر ہمیں پشاور سے بہاولپور منتقل ہونا پڑا ، ہمارا پشاور میں کاروبار ختم ہو گیا، اسکیم چوک میں ہماری پرانی دکان تھی جس میں آٹا ، گھی ،چاول وغیرہ کا کافی اچھا کاروبار تھا لیکن اب وہ بھی ختم ہو گیا، مشکل سے کرائے کے گھر میں رہ رہے ہیں ، حکومت نے صرف 5 لاکھ روپے امداد دی ، جس سے ہمارا کچھ نہیں بنا۔
29 مئی 2018 کو بڈھ بیر میں اسکیم چوک کے قریب نامعلوم دہشت گردوں نے سکھ کمیونٹی کے مذہبی رہنما اور معروف سماجی کارکن چرن جیت سنگھ کو قتل کردیا تھا۔ چرن جیت سنگھ کی موت کے بعد ان کا خاندانی کاروبار ختم ہوگیا۔ اہل خانہ دربدر کی ٹھوکریں کھانے لگے، چرن جیت سنگھ کے بچے بہاولپور میں دکان پر نوکری کرنے لگے جبکہ چرن جیت کیس میں گرفتار 3 ملزمان بھی رہا ہوگئے جس کی وجہ سے چرن جیت سنگھ کے اہل خانہ کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔
چرن جیت سنگھ کے بیٹے گرمیت سنگھ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ والد کے جانے کے بعد ہم نے پشاور چھوڑ دیا ، حکومت نے جو 5 لاکھ روپے دئیے تھے اس سے قرض اتارے ، حکومت سے درخواست کہ سرکاری نوکری دی جائے کیونکہ ہم پنجاب میں کرائے کے گھر میں رہائش پزیر ہیں اور دکان میں شاگردی کر رہے ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں میرے والد کی خدمات کے صلے میں ہماری مدد کی جائے۔
چرن جیت سنگھ کی بیوہ کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم نہیں کہ پولیس نے کسے گرفتار کیا ؟ کیس میں اتنے جلدی ملزمان کیوں رہا ہو گئے ؟ ہم تو اس واقعے کے بعد دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ چرن جیت سنگھ بین الامذاہب ہم آہنگی کے پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے، رمضان المبارک میں ہونے والے اجتماعی افطاریوں میں چرن جیت سنگھ ہمیشہ پیش پیش ہوتے تھے، حالات سے مجبور ہو کر ہمیں پشاور سے بہاولپور منتقل ہونا پڑا ، ہمارا پشاور میں کاروبار ختم ہو گیا، اسکیم چوک میں ہماری پرانی دکان تھی جس میں آٹا ، گھی ،چاول وغیرہ کا کافی اچھا کاروبار تھا لیکن اب وہ بھی ختم ہو گیا، مشکل سے کرائے کے گھر میں رہ رہے ہیں ، حکومت نے صرف 5 لاکھ روپے امداد دی ، جس سے ہمارا کچھ نہیں بنا۔