صیام جمعتہ الوداع

عام حالات میں بھی جمعہ کا دن مبارک ہے لیکن ماہ صیام میں خاص طور پر اس دن کی فضیلت بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔


ایم قادر خان May 31, 2019

ماہ رمضان المبارک کا آخری جمعہ جمعۃ الوداع بہت افضل جمعہ ہے بہت زیادہ فضیلت والا جمعہ ہے جس طرح ماہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عبادت کثرت سے کی جاتی ہے بلکہ جمعۃ الوداع کو جس قدر کثرت سے عبادت کی جائے اس کی کئی سو گنا فضیلت و عظمت ہے عبادت گزار فیض یاب ہوتا ہے مختلف آیات، درود شریف جن کا احادیث میں ذکر ہے ان کی ادائیگی ان آیات کی برکت سے گھر میں غیبی خزانوں سے مال و زر آنا شروع ہوتا ہے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے ساتھ آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع نہایت اہمیت کا حامل ہے اس کو ہاتھ سے نہ جانے دیں اللہ تعالیٰ نے موقعہ دیا ہے عبادت کریں جس قدر ذکر الٰہی کرسکیں کریں بڑی برکت ہے۔

عام حالات میں بھی جمعہ کا دن مبارک ہے لیکن ماہ صیام میں خاص طور پر اس دن کی فضیلت بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔

صحیح بخاری کی ایک روایت میں آیا ہے حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے اسی دن حضرت آدمؑ کو تخلیق کیا گیا، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن وہاں سے نکالے گئے قیامت وقوع نہیں ہوگی مگر جمعہ کے دن۔

اس سے عیاں ہوتا ہے کہ بروز جمعہ اسلامی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے اس دن میں سب سے اہم کام جو ہمیں کرنا ہے وہ مسجد جاکر نماز جمعہ ادا کرنا۔ نماز جمعہ مردوں کے لیے فرض عبادت کی حیثیت ہے۔

حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا ''جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس پر جمعہ کے دن جمعہ پڑھنا فرض ہے سوائے مریض کے، مسافر کے، عورت، بچے یا غلام کے جو شخص کھیلنے اور تجارت میں بے پرواہ ہو اللہ بھی اس سے بے پرواہ ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ بے نیاز تعریف کرنے والا ہے۔'' اس سے پتا چلتا ہے جمعہ اپنی نماز جمعہ کے اعتبار سے بہت عظمت کا حامل ہے اور سوائے شرعی عذر کے جمعہ کو چھوڑ دینا انسان کے لیے محرومی کا سبب ہے کیونکہ اس سے بڑی فیوض و برکات حاصل ہوتی ہیں۔ جمعہ کے دن ایک خاص گھڑی ہوتی ہے جس میں انسان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے رسول اللہؐ نے جمعہ کے دن کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ''اس میں ایسی گھڑی ہے کہ جس مسلمان بندہ کو وہ میسر آجائے اور وہ کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اللہ سے جس چیزکا سوال کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرما دیتا ہے۔'' اور آپ نے اپنے ہاتھوں سے اس کا مختصر ارشاد فرمایا ''بہت لمبا طویل وقت نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک مختصر سی گھڑی ہوتی ہے۔''

مسلم کی ایک حدیث کے مطابق ''وہ گھڑی امام مسجد کے منبر پر بیٹھنے سے نماز جمعہ کے ختم ہونے تک ہے۔''

ترمذی کی حدیث کے مطابق ''یہ گھڑی عصر سے لے کر سورج غروب ہونے تک تلاش کی جائے۔''

معلوم ہوا دو اوقات خاص طور سے جمعہ کے یوم اہم ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کا ذکر اور عبادت کی جانی چاہیے۔ نماز جمعہ یا جمعۃ الوداع کے علاوہ کچھ اور کام بھی بروز جمعہ و جمعۃ الوداع خاص اہتمام سے کیے جانے چاہئیں ان میں سب سے پہلی چیز طہارت و پاکیزگی کا اہتمام، غسل کرنا۔

حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا ''جمعہ کا غسل ہر بالغ شخص پر واجب ہے'' اس سے اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے علاوہ ازیں مسواک اور خوشبو کا استعمال بھی کیا جانا چاہیے۔

حضرت ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسولؐ نے فرمایا کہ ''ہر بالغ کے لیے ہر جمعہ کے دن نہانا ضروری ہے اور یہ کہ مسواک کرے اور یہ کہ اگر میسر ہو تو خوشبو لگائے۔'' گویا مسواک اور خوشبو بھی بروز جمعہ عبادت کے کاموں میں سے ہے۔ ایک اور حدیث کے مطابق تیل لگانا، بال سنوارنا بھی ضروری ہے۔

حضرت سلمان فارسی کہتے ہیں کہ نبیؐ نے فرمایا کہ ''جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر اس کے امکان میں ہو طہارت کرے پھر تیل لگائے یا اپنے گھرکی خوشبو استعمال کرے اس کے بعد نماز جمعہ کے لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان مسجد میں بیٹھے تو تفریق نہ کرے(یعنی درمیان میں سے انھیں نہ کاٹے) پھر جس قدر اس کی قسمت میں ہو نماز پڑھے پھر جس وقت امام خطبہ پڑھنے لگے تو خاموش رہے تو اس کے وہ گناہ جو اس جمعہ اور پچھلے جمعہ کے درمیان ہوئے بخش دیے جاتے ہیں۔''

حضرت اوس بن اوس سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ''تمہارے دونوں (ایام) میں سب سے فضیلت والا یوم جمعہ کا دن ہے بس تم اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو اس لیے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔''

چونکہ یہ ماہ رمضان المبارک ہے لہٰذا اس کا ہر جمعہ عام جمعہ سے بہت فضیلت والا ہے علاوہ ازیں جمعۃ الوداع یعنی ماہ صیام کا آخری جمعہ ہاتھ سے نہ جانے دیں، اس جمعۃ الوداع پر غربت بھی ہمیشہ کے لیے الوداع کہتی ہے جس طرح آیات، نماز، درود شریف کی کثرت ثابت کرتی ہے فیض حاصل ہوگا برکت آئے گی غربت دور ہوگی۔

اللہ تعالیٰ جس کو چاہے عزت دے خاص طور سے عبادات سے اللہ رب العزت مسلمان کے چہروں پر نور کی بارش فرماتا ہے لوگوں کے دلوں میں ہماری عزت زیادہ ہوجاتی ہے۔ یہ بھی دیکھا ہے ہمارے ارد گرد بہت سارے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بے شمار مال و زرکماتے ہیں بہت بڑا کاروبار ہے لیکن اللہ نے لوگوں کے دلوں میں اس شخص کی عزت نہیں رکھی وہ جس راستے بھی جاتا ہے لوگ اسے بری نگاہوں سے دیکھتے ہیں اگر وہ کسی ملک کا بادشاہ بھی ہے اللہ پاک کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں ویسے اس کی عزت کو کم کردیتے ہیں عزت دینے والی ذات صرف رب کریم کی ہے وہ جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے نہ چاہے کوئی اسے عزت دے ہی نہیں سکتا۔

سورۃ آل عمران میں ارشاد فرماتے ہیں ''اور کہہ دیجیے کہ بادشاہی کے مالک تو صرف اللہ پاک ہیں، اللہ پاک جسے چاہے بادشاہی دیتا ہے اور جسے چاہے بادشاہی لے لیتا ہے اور اللہ پاک جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلیل کردیتا ہے ہر طرح کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے بے شک تو قادر مطلق ہے۔''

اللہ پاک کا جو ذکرکرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں اللہ ان کی لوگوں کے دلوں میں عزت ڈال دیتا ہے۔ اس دنیا میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو مال و زر میں اس قدر زیادہ ہیں اگر لوگ ایسے لوگوں کی دل سے نہیں بلکہ پیسے کی وجہ سے عزت کرتے ہیں تو وہ بھی صرف ظاہری طور پر کرتے ہیں لیکن پوشیدہ طور پر جو دل میں عزت ہوتی ہے وہ اس شخص کی کبھی نہیں ہوتی۔ جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں تو رب تبارک تعالیٰ ہر شخص کے دلوں میں اس کی عزت فرما دیتے ہیں۔

دنیا میں بلکہ ہمارے اپنے معاشرے میں ایسے رؤسا، مال و زر والے لوگ موجود ہیں جن کا اخلاق نامناسب بلکہ وہ عام آدمی یا کسی غریب سے بات کرنا پسند نہیں کرتے انھیں یہ نہیں معلوم کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے دلوں سے عزت لے لی ہوتی ہے اور اس عبادت گزار غریب کی معاشرے میں عزت بڑھا دی ہوتی ہے۔ ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں لوگوں کے دلوں سے محبت کرتے ہیں لوگوں کو دین اسلام کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ اپنی زبان سے لوگوں کو نماز کی طرف راغب کرتے ہیں اچھے کاموں کی طرف لاتے ہیں اللہ پاک نے ان کو ایسی عزت دی ہے کہ لوگ ان پر خاصا اعتماد کرتے ہیں۔

دین اسلام میں ماہ رمضان، صیام کا آخری ہفتہ، جمعہ اور جمعۃ الوداع کی فضیلتیں برکتیں مسلمانوں کو عطا کی ہیں جو دنیاوی مال و زر سے بہت زیادہ ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں