رتو ڈیرو کے بعد شکارپور میں بھی ایچ آئی وی کا انکشاف
پھندا لگی لاش زرینہ کی تھی جس کو 9مئی کوایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر میں رجسٹرڈ کیا گیا
رتو ڈیرو کے بعد شکارپور میں بھی ایچ آئی وی کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ ڈاکٹر مسعود سولنگی نے کہا ہے کہ گلے میں پھندا لٹکی لاش زرینہ نامی خاتون کی ہے جس کی7مئی کو رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی سینٹرمیں تصدیق کی گئی تھی اور 9مئی کوایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر لاڑکانہ میں متوفیہ کو رجسٹرڈ کیا گیا جس کا محکمہ صحت کے ریکارڈ کے مطابق رجسٹریشن نمبر2473ہے۔
زرینہ رند ضلع شکار پور تعلقہ گڑھی یٰسین کے ٹاؤن دکھن کی رہائشی تھی، 3 مئی کو ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر شکارپور میں ابتدائی خون کی اسکریننگ میں ایچ آئی وی پازٹیوکی تصدیق کی گئی تھی جس کے بعد متوفیہ زرینہ کا اس کے اہلخانہ کے خون کے نمونے لیکر صوبائی ریفرل لیبارٹری سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام سول اسپتال کراچی بھیجے گئے تھے جہاں اس کو ایچ آئی وی پازٹیوکی تصدیق کی گئی جس کے بعد زرینہ کو لاڑکانہ کے کے ایچ آئی وی سینٹر میں رجسٹرڈکے لیے بھیجا گیا تھا جہاں 9مئی متوفیہ زرینہ کے علاج کیلیے Anti Retro viral تھراپی شروع کردی گئی تھی۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرشکار پور ڈاکٹروحید نے متوفیہ زرینہ کو ایچ آئی وی پازٹیوکی تصدیق کرتے ہوئے ایکسپریس کو بتایاکہ اس کا شوہر بہادر رند اوراس کے 4بچوں میں ایچ آئی وی نہیں، بعدازاں زرینہ رندکی پراسرارموت گردن میں دوپٹے سے پھندا لٹکی لاش ایک درخت سے ملی وہ اس وقت خالقی حقیقی سے جاملی تھی۔
متعلقہ پولیس حکام نے 29 مئی کو زرینہ رندکی وجہ موت معلوم کرنے کے لیے متعلقہ اسپتال کے ایم ایل اوکو لیٹرلکھا جس کی کاپی بھی ایکسپریس کو موصول ہوئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ میرخان رند ولیج گڑھی یاسین دکھن کے رول ہیلتھ سینٹر میں پوسٹ مارٹم کیاگیا جس میں ڈاکٹروں نے ابتدائی طورپر بتایا کہ متوفیہ کے گلے میں چادر اور دوپٹے کی مدد میں پھندا لگاکردرخت سے لٹکایا گیا ہے، ابتدائی میڈیکولیگل رپورٹ میں اس کوStrangulation کہاگیا ہے۔
زرینہ رندکو ایچ آئی وی سینٹرکے حوالے سے ایکسپریس ٹربینون نے ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر لاڑکانہ کے انچارچ ڈاکٹرہولا رام سے رابطہ کیا انھوں نے بتایاکہ متوفیہ زرینہ رند تعلقہ ہیڈکواٹر اسپتال رتووڈیرومیں قائم سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے ایچ آئی وی اسکریننگ کیمپ سے7مئی کو لاڑکانہ ٹریٹمنٹ سینٹر بھیجی گئی تھی جہاں ایچ آئی وی کی تصدیق کے بعد بعد 9مئی کوعلاج کے حوالے سے ایچ آئی وی ایڈزکی ادویات فراہم کی گئی تھی جو ایک ماہ کی دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ ضلع ڈسٹرکٹ شکار تعقلہ گڑھی یسین اور دکھن گاوں کا فاصلہ 10کلومیٹر ہے۔
شکارپور کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسرنے ایکسپریس کو بتایا کہ شکارپور میں بھی ایچ آئی وی کے شبے میں عوام کی اسکریننگ شروع کردی گئی ابتدائی طورپرجس کی رپورٹ آئندہ چند دن میں جاری کردی جائیگی، متوفیہ زرینہ بھی شکار کی رہائشی تھی جبکہ لاڑکانہ میں جمعرات کو مزید 15 افراد ایچ آئی وی پازٹیو کی تصدیق کی گئی ان میں11بچے 3خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔
ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ ڈاکٹر مسعود سولنگی نے کہا ہے کہ گلے میں پھندا لٹکی لاش زرینہ نامی خاتون کی ہے جس کی7مئی کو رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی سینٹرمیں تصدیق کی گئی تھی اور 9مئی کوایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر لاڑکانہ میں متوفیہ کو رجسٹرڈ کیا گیا جس کا محکمہ صحت کے ریکارڈ کے مطابق رجسٹریشن نمبر2473ہے۔
زرینہ رند ضلع شکار پور تعلقہ گڑھی یٰسین کے ٹاؤن دکھن کی رہائشی تھی، 3 مئی کو ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر شکارپور میں ابتدائی خون کی اسکریننگ میں ایچ آئی وی پازٹیوکی تصدیق کی گئی تھی جس کے بعد متوفیہ زرینہ کا اس کے اہلخانہ کے خون کے نمونے لیکر صوبائی ریفرل لیبارٹری سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام سول اسپتال کراچی بھیجے گئے تھے جہاں اس کو ایچ آئی وی پازٹیوکی تصدیق کی گئی جس کے بعد زرینہ کو لاڑکانہ کے کے ایچ آئی وی سینٹر میں رجسٹرڈکے لیے بھیجا گیا تھا جہاں 9مئی متوفیہ زرینہ کے علاج کیلیے Anti Retro viral تھراپی شروع کردی گئی تھی۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرشکار پور ڈاکٹروحید نے متوفیہ زرینہ کو ایچ آئی وی پازٹیوکی تصدیق کرتے ہوئے ایکسپریس کو بتایاکہ اس کا شوہر بہادر رند اوراس کے 4بچوں میں ایچ آئی وی نہیں، بعدازاں زرینہ رندکی پراسرارموت گردن میں دوپٹے سے پھندا لٹکی لاش ایک درخت سے ملی وہ اس وقت خالقی حقیقی سے جاملی تھی۔
متعلقہ پولیس حکام نے 29 مئی کو زرینہ رندکی وجہ موت معلوم کرنے کے لیے متعلقہ اسپتال کے ایم ایل اوکو لیٹرلکھا جس کی کاپی بھی ایکسپریس کو موصول ہوئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ میرخان رند ولیج گڑھی یاسین دکھن کے رول ہیلتھ سینٹر میں پوسٹ مارٹم کیاگیا جس میں ڈاکٹروں نے ابتدائی طورپر بتایا کہ متوفیہ کے گلے میں چادر اور دوپٹے کی مدد میں پھندا لگاکردرخت سے لٹکایا گیا ہے، ابتدائی میڈیکولیگل رپورٹ میں اس کوStrangulation کہاگیا ہے۔
زرینہ رندکو ایچ آئی وی سینٹرکے حوالے سے ایکسپریس ٹربینون نے ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر لاڑکانہ کے انچارچ ڈاکٹرہولا رام سے رابطہ کیا انھوں نے بتایاکہ متوفیہ زرینہ رند تعلقہ ہیڈکواٹر اسپتال رتووڈیرومیں قائم سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے ایچ آئی وی اسکریننگ کیمپ سے7مئی کو لاڑکانہ ٹریٹمنٹ سینٹر بھیجی گئی تھی جہاں ایچ آئی وی کی تصدیق کے بعد بعد 9مئی کوعلاج کے حوالے سے ایچ آئی وی ایڈزکی ادویات فراہم کی گئی تھی جو ایک ماہ کی دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ ضلع ڈسٹرکٹ شکار تعقلہ گڑھی یسین اور دکھن گاوں کا فاصلہ 10کلومیٹر ہے۔
شکارپور کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسرنے ایکسپریس کو بتایا کہ شکارپور میں بھی ایچ آئی وی کے شبے میں عوام کی اسکریننگ شروع کردی گئی ابتدائی طورپرجس کی رپورٹ آئندہ چند دن میں جاری کردی جائیگی، متوفیہ زرینہ بھی شکار کی رہائشی تھی جبکہ لاڑکانہ میں جمعرات کو مزید 15 افراد ایچ آئی وی پازٹیو کی تصدیق کی گئی ان میں11بچے 3خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔