بچوں کے رونے کا تجزیہ کرنے والا سافٹ ویئر
یہ پروگرام رونے کی پچ کا جائزہ لے کر بیماریوں کی شناخت کرے گا،محققین
شیر خواربچوں کے رونے سے ان کی ضروریات یا تکلیف کو صرف ماں ہی سمجھ سکتی ہے۔
جو بچے کے رونے کی آواز سن کر ہی جان لیتی ہے کہ بچے کو بھوک لگی یا وہ کسی تکلیف کی وجہ سے رو رہا ہے۔ لیکن اب طبی ماہرین بچے کے رونے کے پس پردہ عوامل کو سائنسی بنیادوں پر جانچ رہے ہیں۔
امریکا کی''براؤن یونیورسٹی'' اور ''وومین اینڈ انفینٹ'' ہسپتال کے محققین نے بچوں کے رونے کا تجزیہ کرنے کے لیے کمپیوٹر پروگرام بنا لیا ہے جو جلد ہی دنیا بھر میں اس شعبے میں تحقیق کرنے والے ریسر چر کے لیے دستیاب ہوگا۔ ریسرچر کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام بچے کے رونے کی آواز کو 12اعشا ریہ 5 ملی سیکنڈ کے ٹکڑوں(فریمز) میں توڑ کر اس کی پچ اور والیوم کا 80 مختلف پیرامیٹرز پر تجزیہ کرے گا۔
اور اس تجزیے کے نتائج سے نوزائیدہ بچے کی صحت کو لاحق خطرات شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔
ریسرچر کا کہنا ہے کہ دماغ میں موجود اعصاب رونے کے عمل کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اور ماضی میں کی گئی ریسرچ کے باوجود ہم ابھی تک اس مرحلے پر نہیں پہنچے ہیں جہاں رونے کی عادت کا تعلق کسی مخصوص صورت حال یا کسی مخصوص بیماری سے جو ڑ سکیں۔ تاہم ایک نوزائیدہ بچے کے رونے پراس کے والدین کی شراب نوشی ،برتھ انجریز یا دیگر عوامل اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ اور ہمارے بنائے گئے اس کمپوٹر پروگرام سے ہم بچے کے رونے کی آواز سے اس کے درد اور اعصابی نظام کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے1990میں ہونے والی ایک تحقیق کے بعد بچے کے رونے کا تعلق Cri du chat نامی خرابی سے جوڑا گیا تھا۔ بہت کم پائی جانے والی اس غیر معمولی جنیاتی (جینیٹک ) خرابی کا شکا ر بچوں کے رونے کی آواز بہت واضح اور ہائی پچ کی ہوتی ہے جس میں انسانی کان بھی امتیاز کر سکتا ہے۔
ووکل کارڈ کا فی سیکنڈ ارتعاش پچ کہلا تا ہے۔ اور ایک نارمل بچے کے رونے کی پچ تقریبا 400ہرٹز(سائیکل فی سیکنڈ) ہوتی ہے،جب کہ Cri du chat خرابی کا شکار بچے کے رونے کی پچ ایک ہزار ہرٹز یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق ہمارا کمپیوٹر پروگرام خود کار طریقے سے یہ تجزیہ کرکے جلدی اور زیادہ وضح نتائج دے گا۔
اس حوالے سے ''لیون چلڈرن ہسپتال'' کے'' نیورو ڈیویلپمنٹل ریسرچ'' کے ڈائریکٹر فلپ سینفورڈ زیسکنڈ کا کہنا ہے یہ پروگرام اس شعبے میں اہم پیش رفت ہے اور ''یہ تجزیہ ہم بچے کی پیدائش کے فوراً بعد سے کر سکتے ہیں اور اس سے ہمیں بچے کے اعصابی نظام میں کسی خرابی کا بھی پتا چل سکتا ہے۔''
ڈاکٹر زیسکنڈ کا کہنا ہے کہ وقت پر پیدا ہونے والے صحت مند بچوں کے رونے کے نیورو لوجیکل ایگزام کے بعد ان کے اعصابی نظام میں بھی والدین کی شراب نوشی کی وجہ سے خرابی پائی گئی۔ اور یہ بات چند سال قبل طبی جریدے ''انفینٹ بی ہیویئر اینڈ ڈیولپمنٹ'' میں شائع ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ''رونے کی پچ دماغ کے خلیات اور کھوپڑی میں موجوداعصاب کنٹرول کرتے ہیں جو دماغ کے خلیات اور لیرنکس(ایک عضلاتی عضو جو انسانوں اور دیگر ممالیہ میں آواز پید اکرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے )سے منسلک عضلات تک جاتے ہیں۔ رونے کی پچ سننے کا مطلب ہے کہ در حقیقت آپ دماغ کے خلیات کو سن رہے ہیں۔ اور بچے کے رونے کا مقصد ایک طرح سے معلومات کا تبادلہ ہے کہ کیسے بچے کو خوش کیا جائے اور بچوں کاہائی پچ میں رونا ان کے اعصابی نظام میں تناؤ کی علامت ہے۔
جو بچے کے رونے کی آواز سن کر ہی جان لیتی ہے کہ بچے کو بھوک لگی یا وہ کسی تکلیف کی وجہ سے رو رہا ہے۔ لیکن اب طبی ماہرین بچے کے رونے کے پس پردہ عوامل کو سائنسی بنیادوں پر جانچ رہے ہیں۔
امریکا کی''براؤن یونیورسٹی'' اور ''وومین اینڈ انفینٹ'' ہسپتال کے محققین نے بچوں کے رونے کا تجزیہ کرنے کے لیے کمپیوٹر پروگرام بنا لیا ہے جو جلد ہی دنیا بھر میں اس شعبے میں تحقیق کرنے والے ریسر چر کے لیے دستیاب ہوگا۔ ریسرچر کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام بچے کے رونے کی آواز کو 12اعشا ریہ 5 ملی سیکنڈ کے ٹکڑوں(فریمز) میں توڑ کر اس کی پچ اور والیوم کا 80 مختلف پیرامیٹرز پر تجزیہ کرے گا۔
اور اس تجزیے کے نتائج سے نوزائیدہ بچے کی صحت کو لاحق خطرات شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔
ریسرچر کا کہنا ہے کہ دماغ میں موجود اعصاب رونے کے عمل کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اور ماضی میں کی گئی ریسرچ کے باوجود ہم ابھی تک اس مرحلے پر نہیں پہنچے ہیں جہاں رونے کی عادت کا تعلق کسی مخصوص صورت حال یا کسی مخصوص بیماری سے جو ڑ سکیں۔ تاہم ایک نوزائیدہ بچے کے رونے پراس کے والدین کی شراب نوشی ،برتھ انجریز یا دیگر عوامل اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ اور ہمارے بنائے گئے اس کمپوٹر پروگرام سے ہم بچے کے رونے کی آواز سے اس کے درد اور اعصابی نظام کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے1990میں ہونے والی ایک تحقیق کے بعد بچے کے رونے کا تعلق Cri du chat نامی خرابی سے جوڑا گیا تھا۔ بہت کم پائی جانے والی اس غیر معمولی جنیاتی (جینیٹک ) خرابی کا شکا ر بچوں کے رونے کی آواز بہت واضح اور ہائی پچ کی ہوتی ہے جس میں انسانی کان بھی امتیاز کر سکتا ہے۔
ووکل کارڈ کا فی سیکنڈ ارتعاش پچ کہلا تا ہے۔ اور ایک نارمل بچے کے رونے کی پچ تقریبا 400ہرٹز(سائیکل فی سیکنڈ) ہوتی ہے،جب کہ Cri du chat خرابی کا شکار بچے کے رونے کی پچ ایک ہزار ہرٹز یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق ہمارا کمپیوٹر پروگرام خود کار طریقے سے یہ تجزیہ کرکے جلدی اور زیادہ وضح نتائج دے گا۔
اس حوالے سے ''لیون چلڈرن ہسپتال'' کے'' نیورو ڈیویلپمنٹل ریسرچ'' کے ڈائریکٹر فلپ سینفورڈ زیسکنڈ کا کہنا ہے یہ پروگرام اس شعبے میں اہم پیش رفت ہے اور ''یہ تجزیہ ہم بچے کی پیدائش کے فوراً بعد سے کر سکتے ہیں اور اس سے ہمیں بچے کے اعصابی نظام میں کسی خرابی کا بھی پتا چل سکتا ہے۔''
ڈاکٹر زیسکنڈ کا کہنا ہے کہ وقت پر پیدا ہونے والے صحت مند بچوں کے رونے کے نیورو لوجیکل ایگزام کے بعد ان کے اعصابی نظام میں بھی والدین کی شراب نوشی کی وجہ سے خرابی پائی گئی۔ اور یہ بات چند سال قبل طبی جریدے ''انفینٹ بی ہیویئر اینڈ ڈیولپمنٹ'' میں شائع ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ''رونے کی پچ دماغ کے خلیات اور کھوپڑی میں موجوداعصاب کنٹرول کرتے ہیں جو دماغ کے خلیات اور لیرنکس(ایک عضلاتی عضو جو انسانوں اور دیگر ممالیہ میں آواز پید اکرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے )سے منسلک عضلات تک جاتے ہیں۔ رونے کی پچ سننے کا مطلب ہے کہ در حقیقت آپ دماغ کے خلیات کو سن رہے ہیں۔ اور بچے کے رونے کا مقصد ایک طرح سے معلومات کا تبادلہ ہے کہ کیسے بچے کو خوش کیا جائے اور بچوں کاہائی پچ میں رونا ان کے اعصابی نظام میں تناؤ کی علامت ہے۔