مخیر افراد اور اداروں نے مستحقین میں لاکھوں راشن بیگ تقسیم کر دیے

امداد کا مقصد غریبوں کو بھی رمضان اور عید کی خوشیوں میں شریک کرنا ہے، امداد کا سلسلہ پورے رمضان جاری رہتا ہے


عامر خان June 01, 2019
مخیر افراد زکوٰۃ، فطرہ، صدقات اور عطیات مستحق خاندانوں میں رقم، راشن، کپڑوں اور عید تحائف کی صورت میں تقسیم کرتے ہیں

کراچی آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا شہر اور معاشی حب ہے، کراچی شہر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ملک کے کسی بھی علاقے میں کوئی قدرتی آفت آئے اس شہر کے باسی ہم وطنوں کی امداد کے لیے ہمیشہ آگے بڑھتے ہیں شہر کے مخیرافراد عام دنوں میں غریب اور مستحقین کی امداد کرتے ہیں تاہم رمضان المبارک میں اس مدد کا سلسلہ دگنا ہوجاتا ہے۔

مخیر افراد ، سماجی اداروں اور تنظیموں کی جانب سے یکم رمضان سے28 رمضان المبارک تک لاکھوں بے سہارا مستحق اور غریب خاندانوں کی امداد کی جاتی ہے اور ان خاندان میں راشن بیگ اور عید گفٹ تقسیم کیے جاتے ہیں، امداد کا مقصد غریبوں کو بھی رمضان اور عید کی خوشیوں میں شریک کرنا ہوتا ہے ، کراچی کے ہر علاقے میں غریب اور مستحق خاندانوں کی امداد کا سلسلہ مخیر حضرات کی جانب سے پورے رمضان جاری رہتا ہے ، آج کل مخیر حضرات اور فلاحی ادارے اپنی مدد آپ کے تحت راشن پیکٹس یا عید گفٹس تیار کروا کر اپنے خاندانوں میں موجود مستحق افراد یا محلے یا پھر دیگر سفید پوش گھرانوں میں تقسیم کردیتے ہیں، کھارادر ، میٹھادر ، اولڈ سٹی ایریا، صدر، رنچھورلائن، گارڈن، پی آئی بی کالونی، ڈیفنس، کلفٹن، گلشن اقبال، ناظم آباد، نارتھ کراچی ، لانڈھی،کورنگی ملیر اور دیگر علاقوں میں راشن زیادہ تقسیم کیا جاتا ہے ، مخیر حضرات بڑی تعداد زکواۃ کے علاوہ فطرہ ، صدقات اور عطیات بھی غریبوں اور مستحق خاندانوں میں نقد رقم، راشن،کپڑوں کی خریداری اور عید تحائف کی صورت میں تقسیم کرتے ہیں، شہر میں مخیر حضرات کے علاوہ مخیر خواتین بھی کھارادر ، ڈیفنس ، کلفٹن ، عثمان آباد ، گارڈن ، دھوراجی ، حسین آباد اور دیگر علاقوں میں امدادی اشیا تقسیم کرتی ہیں ۔

صاحب ثروت افراد راشن بیگ اپنی نگرانی میں تیارکراتے ہیں، حاجی تسلیم
لیاقت آباد میں غریبوں میں امدادی سامان تقسیم کرنے والے حاجی تسلیم نے بتایا کہ شہر کے کئی مخیر حضرات تو اپنی زکوۃ ، صدقات ، عطیات اور فطرہ تو بڑے خیراتی اسپتالوں ، مدارس ، یتیم خانوں اور فلاحی اداروں کو دے دیتے ہیں، تاہم صاحب ثروت افراد زیادہ تر خود راشن بیگس اپنی نگرانی میں تیار کراتے ہیں، بیشتر افراد یا تو زیادہ تر خود مقامی سطح پر راشن تقسیم کرتے ہیں یا پھر یہ راشن کے پیکٹ سماجی اداروں اور تنظیموں کو دے دیے جاتے ہیں جو ان کو تقسیم کرتے ہیں انھوں نے بتایا کہ مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوگئی ہے اوران مسائل کی وجہ سے کئی ہزار غریب گھرانے باعزت طریقے امداد چاہتے ہیں تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں ۔

کھارادرمیں راشن کی تقسیم کاکام محدودہوگیا،عمران الحق
فلاحی اداروں اور مخیر حضرات کی جانب سے مختلف مالیت کے راشن بیگ اور عید تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں، مقامی فلاحی ادارے کے رضا کار عمران الحق نے بتایا کہ کراچی میں مخیر حضرات کی جانب سے رمضان میں امدادی اشیا کی بڑے پیمانے پر تقسیم کا مرکز کھارادر ہوا کرتا تھا لیکن اب یہ امدادی کام محدود ہو گیا ہے، زیادہ تر صاحب ثروت افراد اپنے عطیات فلاحی اداروں اور تنظیموں کو دے دیتے ہیں اور انہی کی معرفت سے راشن اور عید تحائف تقسیم کراتے ہیں انھوں نے بتایا کہ کراچی میں مخیر حضرات اور فلاحی اداروں کی جانب سے 1500روپے سے لے کر 7 ہزار روپے تک کا راشن بیگ تیار کرایا جاتا ہے۔

تاہم زیادہ تر 3 ہزار سے 5 ہزار روپے تک والے راشن کے تھیلے تقسیم کیے جاتے ہیں ان راشن کے تھیلوں میں آٹا ، چینی ، چاول ، مونگ یا چنے یا مسور کی دال ، بیسن ، سفید چنا ، گھی اور تیل کی تھیلی ، مصالحہ جات ، پتی ، کھجور ، شربت کی بوتل شامل ہوتی ہے یہ راشن بیگ 15 دن یا ایک مہینے کے لحاظ سے تیار کرائے جاتے ہیں، بیشتر مخیر حضرات بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز ، ہول سیل کریانہ مارکیٹوں اور علاقائی سطح پر کریانہ کی بڑی دکانوں سے یہ راشن بیگ تیار کراتے ہیں، راشن بیگ کی تیاری کے آرڈرز رمضان سے قبل ہی دے دیے جاتے ہیں پھر رمضان میں مرحلہ وار ان کی تقسیم ہوتی ہے۔

متوسط طبقے کے صاحب حیثیت افراد بھی غریبوں میں عید تحائف تقسیم کرتے ہیں
مخیر حضرات کے علاوہ متوسط طبقے کے گھرانوں کے صاحب حیثیت افراد بھی اپنے اپنے علاقوں میں موجود مستحق اور سفید پوش خاندانوں میں زکوۃ اور عطیات کی نقد رقم تقسیم کرنے کے بجائے کپڑے اور عیدی تقسیم کردیتے ہیں، سروے کے مطابق مخیر حضرات کی جانب سے مدارس اور یتیم خانوں میں بھی عید تحائف بھیجے جاتے ہیں عید تحائف میں مرد ، خواتین اور بچوں کے مختلف سائز کے تیار شدہ شلوار قمیص اور چپلیں شامل ہوتی ہیں، یہ شلوار قمیص اور چپلوں پر مشتمل عید گفٹس 1000روپے سے لے کر 2000 روپے تک تیار ہوتا ہے، بعض فلاحی ادارے کھلے عام مستحق افراد میں راشن تقسیم کرتے ہیں جس کی وجہ سے سفید پوش گھرانے ان اداروں کے بجائے مقامی مخیر حضرات سے امداد قبول کرنا بہتر سمجھتے ہیں۔

فلاحی ادارے 5 لاکھ خاندانوںمیں راشن تقسیم کرتے ہیں

فلاحی اداروں کے تحت رمضان المبارک میں 5 لاکھ خاندانوںمیں راشن کی تقسیم کی جاتی ہے، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے ٹرسٹی عارف لاکھانی نے بتایا ہے کہ سیلانی کے تحت رمضان میں40 ہزار خاندانوں میں راشن اور عید تحائف کی تقسیم کے علاوہ نقد عیدی بھی دی جاتی ہے یہ عمل انتہائی شفاف اور منظم طریقے سے کیا جا رہا ہے، المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے ٹرسٹی احمد رضا طیب امسال رمضان میں 5 ہزار خاندانوں میں 9 ہزار روپے تک مالیت کے راشن بیگ تقسیم کیے گئے ہیں، الخدمت ویلفیئر ٹرسٹ کے سی ای او انجینئر سلیم اظہر کے مطابق کراچی میں امسال 10ہزار خاندانوں میںراشن اور عید تحائف تقسیم کیے جا رہے ہیں، چھیپافائوڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپا نے بتایا کہ کراچی میں مخیر حضرات اور فلاحی ادارے غریب خاندانوں میں راشن تقسیم کرتے ہیں۔

تاہم یہ تقسیم پس پردہ ہوتی ہے،ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان انور کاظمی نے بتایا کہ ایدھی کے تحت راشن تقسیم نہیں کیا جاتا ہم اپنے 7 اداروں میں رہائش پذیر مستحق اور یتیم بچوں، خواتین، مردوں اور بزرگوں کی مدد کرتے ہیں، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی نے بتایا کہ ٹرسٹ کے تحت 50 ہزار خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا ہے، جعفریہ ڈیزاسٹر سیل کے سیکریٹری ظفر عباس کے مطابق جے ڈی سی کے تحت5ہزار راشن بیگس اور ایک لاکھ عید تحائف تقسیم کیے جارہے ہیں ، ایم کیوایم پاکستان کے ترجمان امین الحق کے مطابق خدمت خلق فانڈویشن کے تحت کئی ہزار گھرنوں میں ٹائون کی سطح پر راشن بیگ اور عید تحائف تقسیم کیے گئے ہیں، سنی تحریک ،جماعت اہلسنت سمیت دیگر تنظیموں اور فلاحی اداروں کے تحت بھی کئی ہزاروں راشن بیگ اور عید تحائف تقسیم کیے گئے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔