میڈیاضابطہ اخلاق کیسسماعت 6ستمبرکوکوئٹہ میں کرنیکا فیصلہ
چینل مالکان کوجواب جمع کرانے کی ہدایت،اظہاررائے کومتوازن کرناپڑیگا،سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق وضع کرنے اور صحافیوں کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق دائر پٹیشن کی سماعت 6 ستمبر کو کوئٹہ میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور چینل مالکان کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کو متوازن کرنا پڑے گا کیونکہ اس کا تعلق انسانی عظمت سے ہے۔
پیر کو جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل بینچ نے صحافی ارشد شریف اور عاصمہ شیرازی کو بھی کیس میں فریق بننے کی اجازت دے دی جبکہ ایک عام شہری محمود اختر نقوی کی طرف سے فریق بننے کی درخواست مسترد کردی ۔ درخواست گزار حامد میر نے عدالت کو بتایا کہ میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق بن گیا ہے لیکن میڈیا مالکان اسے لاگو کرنے میں سنجیدہ نہیں۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا اگر ضابطہ اخلاق بن گیا تواس سے 18 کروڑ عوام کو فا ئدہ ہوگا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا سب سے پہلے عدالت دائرہ اختیار کو دیکھے گی ، پھر کمیشن کے قیام پر غور کیا جائے گا ۔
فاضل جج نے کہا اظہار رائے میں توازن لانا پڑے گا ، امریکا میں بھی قانون میں ترمیم ہوئی لیکن میڈیا کو بے لگام نہیں چھوڑا گیا ، اب بھی وہاں بہت سارے معاملات میں رائے زنی کی اجازت نہیں۔عدالت نے معاملے کی مزید سماعت کوئٹہ میں کرنے کا فیصلہ کیا تو وکلاء نے اس کی مخالفت کی ، زاہد حسین بخاری نے کہا عدالت کو اس معاملے میں نہیں دھکیلنا چا ہیے ، میڈیا خود اپنے لیے ضابطہ اخلاق وضع کرے۔
پیر کو جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل بینچ نے صحافی ارشد شریف اور عاصمہ شیرازی کو بھی کیس میں فریق بننے کی اجازت دے دی جبکہ ایک عام شہری محمود اختر نقوی کی طرف سے فریق بننے کی درخواست مسترد کردی ۔ درخواست گزار حامد میر نے عدالت کو بتایا کہ میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق بن گیا ہے لیکن میڈیا مالکان اسے لاگو کرنے میں سنجیدہ نہیں۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا اگر ضابطہ اخلاق بن گیا تواس سے 18 کروڑ عوام کو فا ئدہ ہوگا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا سب سے پہلے عدالت دائرہ اختیار کو دیکھے گی ، پھر کمیشن کے قیام پر غور کیا جائے گا ۔
فاضل جج نے کہا اظہار رائے میں توازن لانا پڑے گا ، امریکا میں بھی قانون میں ترمیم ہوئی لیکن میڈیا کو بے لگام نہیں چھوڑا گیا ، اب بھی وہاں بہت سارے معاملات میں رائے زنی کی اجازت نہیں۔عدالت نے معاملے کی مزید سماعت کوئٹہ میں کرنے کا فیصلہ کیا تو وکلاء نے اس کی مخالفت کی ، زاہد حسین بخاری نے کہا عدالت کو اس معاملے میں نہیں دھکیلنا چا ہیے ، میڈیا خود اپنے لیے ضابطہ اخلاق وضع کرے۔