نیب کو شہباز شریف کو باہر سے رقوم بھجوانے والی ایکسچینج کمپنیوں کا ریکارڈ مل گیا

شریف فیملی نے مختلف ملازموں کے نام پر بے نامی کمپنیاں بھی بنا رکھی ہیں، نیب رپورٹ


ویب ڈیسک June 01, 2019
منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل ہونے والی رقوم سے شہباز شریف کے فرنٹ مین بھی لاعلم رہے، نیب فوٹو: فائل

نیب کو سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور ان کے خاندان کو بیرون ملک سے رقوم بھجوانے والی منی ایکسچینج کمپنیوں کا ریکارڈ مل گیا ہے۔

نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے جانب سے احتساب عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے گھر والوں کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں نیب کو 10 غیر ملکی منی ایکسچینجر کا ریکارڈ مل چکا ہے۔ شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلمان شہباز کو برطانیہ کی 4 اور دبئی کی 6 منی ایکسچینج سے رقوم منتقل ہوئیں، دبئی میں الحسین ایکسچینج، الزرونی ایکسچینج، ملٹی نیٹ ٹرسٹ ایکسچینج، آر ایم گلوبل ایکسچینج دبئی، ریمس ایکسچینج اور کریم منی ایکسچینج سے رقوم موصول ہوئیں۔ برطانیہ میں میاں انٹرنیشنل، عثمان انٹرنیشنل ،ایف ایکس کرنسی اور کروس بار منی ایکسچینج شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے بیٹوں سلمان شہباز اور حمزہ شہباز سمیت فیملی کے دیگر اراکین کے اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ کے ذریعے جو رقوم منتقل کی جاتی رہی ان سے فرنٹ مین بھی لاعلم رہے۔ نیب نے جن افراد کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا ان میں قاسم قیوم اور فضل داد شامل ہیں جنہوں نے ایکسچینج کمپنیوں کو پہچاننے سے ہی انکار کر دیا، قاسم قیوم اپنے کزن شاہد رفیق کی صرف ایک کمپنی عثمان انٹرنیشنل کو پہچان سکا جب کہ فضل داد نے کسی بھی ایکسچینج کمپنی کے متعلق مکمل لاعملی کا اظہار کیا۔

نیب رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور ان کے دیگر اہل خانہ کو 10 کمپنیوں سے 37 کروڑ روپے سے زائد بھیجے گیے، اس حوالے سے ڈیمانڈ ڈرافٹ حاصل کر لیے گئے ہیں۔ شریف فیملی نے مخلتف ملازموں کے نام پر بے نامی کمپنیاں بھی بنا رکھی ہیں۔ منی لانڈرنگ کی زیادہ تر رقوم بے نامی کمپنیوں میں بھجوائی جاتی تھیں۔ بے نامی کمپنیوں سے شریف فیملی کے کمپنی اکاونٹس اور فیملی اکاونٹس میں رقم منتقل ہوتی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔