ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی شکست پر سابق پلیئرز برہم
انگلینڈ کیخلاف پیر کو شیڈول میچ میں کامیابی حاصل کرکے حوصلے بلند کرنا ہوں گے
MUHAMMAD ZAFAR:
سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں عبرت ناک شکست سے ہمارے سرشرم سے جھک گئے جب کہ میچ کے دوران کسی بھی قسم کا کوئی پلان ہی نہیں نظر آیا ایسا لگ رہا تھا کہ کپتان کی ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ بنتی ہی نہیں ہے۔
ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں پاکستانی ٹیم کی شرمناک ہار کی وجہ سے سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا غصہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہو سکا ہے اورانھوں نے کھل کر قومی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ساتھ ہی ان پلیئرز نے گرین شرٹس کو انگلینڈ کیخلاف کامیابی کے حصول کے لیے قیمتی مشوروں سے بھی نوازا ہے۔
سابق کپتان مصباح الحق نے کہا پاکستان کی ٹیم نے اتنی ناقص کارکردگی دکھائی ہے کہ ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں صرف 105 رنز پرہی آؤٹ ہوجانا قومی ٹیم کی جگ ہنسائی ہے، پاکستان ٹیم نے جیت کاایک مو قع توگنو ا دیا ہے اوراب ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کی ٹیم انگلینڈ کے خلاف عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کرے اورکامیابی حاصل کرے تاکہ اس کے حوصلے بلند ہوسکیں۔
وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم کو یہ اندازہ ہونا چاہیے کہ وہ اب شارجہ یا یو ا ے ای کی وکٹوں پر نہیں کھیل رہی بلکہ انگلش وکٹوں پر کھیل رہی ہے جو بہت تیز ہیں اوریہاں پرگیند بہت تیزی سے نکلتی ہے افسوس کی بات ہے کہ کوئی بھی بیٹسمین ابھی تک انگلش ماحول میں ایڈجسٹ نہیں ہوسکا۔
سابق کپتان جاوید میانداد نے کہا ہے کہ کرکٹ ورلڈکپ کے اپنے پہلے میچ میں قومی کرکٹ ٹیم ٹی 20 طرز کی سوچ سے کھیلی اور اسی وجہ سے 50 اوورز کا میچ مختصر وقت میں ختم ہو گیا۔نجی ٹی وی سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ کسی حکمت عملی کے بغیر کھیلا گیا جو افسوسناک ہے، پاکستانی بیٹسمین اپنی غلطیوں کی وجہ سے ہار گئے۔
شعیب اختر نے کہا کہ پاکستان نے بزدلانہ کھیل پیش کیا یہاں تک کہ ان کی میچ میں کوئی دلچسپی نہیں آئی ، البتہ انھوں نے محمد عامر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پیسر نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم نے اس قدر ناقص کھیل پیش کیا کہ شرمندگی ہورہی ہے ورلڈکپ میں ایسے کھیل سے کھلاڑی خود انڈر پریشر آجاتے ہیں اور ان کو اگلے میچزمیں بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ایسے موقع پر ٹیم مینجمنٹ کا کام ہوتا ہے کہ وہ کوئی پلان بتائے مگر میچ کے دوران کسی بھی قسم کا کوئی پلان ہی نہیں نظر آیا ایسا لگ رہا تھا کہ کپتان کی ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ بنتی ہی نہیں ہے۔
سابق کرکٹر عبدالرزاق نے کہاکہ ایک میچ ہارنا ورلڈ کپ میں اچھی بات نہیں ہے ہر میچ میں کامیابی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اگلے میچز میں کوئی مشکل نہ پیش آئے ۔
سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں عبرت ناک شکست سے ہمارے سرشرم سے جھک گئے جب کہ میچ کے دوران کسی بھی قسم کا کوئی پلان ہی نہیں نظر آیا ایسا لگ رہا تھا کہ کپتان کی ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ بنتی ہی نہیں ہے۔
ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں پاکستانی ٹیم کی شرمناک ہار کی وجہ سے سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا غصہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہو سکا ہے اورانھوں نے کھل کر قومی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ساتھ ہی ان پلیئرز نے گرین شرٹس کو انگلینڈ کیخلاف کامیابی کے حصول کے لیے قیمتی مشوروں سے بھی نوازا ہے۔
سابق کپتان مصباح الحق نے کہا پاکستان کی ٹیم نے اتنی ناقص کارکردگی دکھائی ہے کہ ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں صرف 105 رنز پرہی آؤٹ ہوجانا قومی ٹیم کی جگ ہنسائی ہے، پاکستان ٹیم نے جیت کاایک مو قع توگنو ا دیا ہے اوراب ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کی ٹیم انگلینڈ کے خلاف عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کرے اورکامیابی حاصل کرے تاکہ اس کے حوصلے بلند ہوسکیں۔
وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم کو یہ اندازہ ہونا چاہیے کہ وہ اب شارجہ یا یو ا ے ای کی وکٹوں پر نہیں کھیل رہی بلکہ انگلش وکٹوں پر کھیل رہی ہے جو بہت تیز ہیں اوریہاں پرگیند بہت تیزی سے نکلتی ہے افسوس کی بات ہے کہ کوئی بھی بیٹسمین ابھی تک انگلش ماحول میں ایڈجسٹ نہیں ہوسکا۔
سابق کپتان جاوید میانداد نے کہا ہے کہ کرکٹ ورلڈکپ کے اپنے پہلے میچ میں قومی کرکٹ ٹیم ٹی 20 طرز کی سوچ سے کھیلی اور اسی وجہ سے 50 اوورز کا میچ مختصر وقت میں ختم ہو گیا۔نجی ٹی وی سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ کسی حکمت عملی کے بغیر کھیلا گیا جو افسوسناک ہے، پاکستانی بیٹسمین اپنی غلطیوں کی وجہ سے ہار گئے۔
شعیب اختر نے کہا کہ پاکستان نے بزدلانہ کھیل پیش کیا یہاں تک کہ ان کی میچ میں کوئی دلچسپی نہیں آئی ، البتہ انھوں نے محمد عامر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پیسر نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم نے اس قدر ناقص کھیل پیش کیا کہ شرمندگی ہورہی ہے ورلڈکپ میں ایسے کھیل سے کھلاڑی خود انڈر پریشر آجاتے ہیں اور ان کو اگلے میچزمیں بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ایسے موقع پر ٹیم مینجمنٹ کا کام ہوتا ہے کہ وہ کوئی پلان بتائے مگر میچ کے دوران کسی بھی قسم کا کوئی پلان ہی نہیں نظر آیا ایسا لگ رہا تھا کہ کپتان کی ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ بنتی ہی نہیں ہے۔
سابق کرکٹر عبدالرزاق نے کہاکہ ایک میچ ہارنا ورلڈ کپ میں اچھی بات نہیں ہے ہر میچ میں کامیابی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اگلے میچز میں کوئی مشکل نہ پیش آئے ۔