عیدی کیلیے 30 لاکھ شہریوں نے 54 ارب روپے کے نئے نوٹ لیے
بلیک مارکیٹ میں10روپے کی گڈی100روپے،20روپے کی گڈی150روپے،50اور100روپے نوٹوں کی گڈی200سے 250روپے اضافی قیمت پر فروخت
عید کے موقع پر نئے کرنسی نوٹوں کی مانگ میں عام دنوں کی نسبت کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے جب کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بڑے پیمانے پر نئے کرنسی نوٹ جاری کیے جاتے ہیں۔
گزشتہ چندسال سے اسٹیٹ بینک نے عوام کی سہولت کے لیے ایس ایم ایس سروس کا آغاز کیا جس کے تحت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور قریبی بینک کی برانچ کا کوڈ درج کرکے 8877پر ایس ایم ایس بھیج کر کوئی بھی شہری 1800روپے مالیت کے نئے کرنسی نوٹ حاصل کرسکتا ہے۔
اس سال بھی اس سروس کا آغاز کیا گیا تاہم عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر ایس ایم ایس کے ذریعے بکنگ کرائے جانے کی وجہ سے یہ سہولت چند روز میں ہی اپنی گنجائش پوری کرنے کی وجہ سے بند کردی گئی اس سہولت کے تحت بکنگ کرانے والوں کو 31مئی تک بینکوں کی شاخوں سے نئے کرنسی نوٹ فراہم کیے گئے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 30لاکھ سے زائد شہریوں نے اس سہولت سے فائدہ اٹھایا اور مجموعی طورپر 54ارب روپے سے زائد مالیت کے کرنسی نوٹ عوام کو اس سہولت کے ذریعے جاری کیے گئے، کمرشل بینکوں کو بھی اپنے کھاتے داروں کی طلب پوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر نئے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے اور اسٹیٹ بینک کے صدر دفتر اورذیلی و علاقائی دفاتر سے بھی نئے کرنسی نوٹ فراہم کیے گئے۔
وافر مقدار میں جاری کردہ نئے کرنسی نوٹ مانیٹرنگ کا موثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے بلیک مارکیٹ میں فروخت کردیے گئے، اس سال بلیک مارکیٹ کا ریٹ نئے کرنسی نوٹوں کی فراوانی کی وجہ سے گر گیا۔
کراچی میں نئے کرنسی نوٹوں کی مارکیٹ بولٹن مارکیٹ پر قائم ہے جہاں 100کے لگ بھگ اسٹالز پر نئے کرنسی نوٹ فروخت کیے جارہے ہیں، اس بازار میں 12مہینے نئے کرنسی نوٹ فروخت کیے جاتے ہیں فٹ پاتھوں پر اسٹالز کے علاوہ پختہ دکانوں میں بھی کرنسی نوٹوں کا کاروبار ہوتا ہے، عام دنوں میں شادی بیاہ اور تقریبات میں نچھاور کرنے اور نوٹوں کے ہار بنانے کے لیے کرنسی نوٹ خریدے جاتے ہیں۔
محافل سماع اور نعت خوانی کی مذہبی محافل میں بھی عقیدت مند چھوٹی مالیت کے کرنسی نوٹ نچھاور کرتے ہیں ان تمام ضرورتوں کو کرنسی مارکیٹ سے پورا کیا جاتا ہے۔
بلیک مارکیٹ کے کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں فروخت کے لیے زیادہ تر کرنسی نوٹ اسٹیٹ بینک کا عملہ فراہم کرتا ہے، اسٹیٹ بینک کے افسران کے علاوہ نچلے عملہ تک کو عید کے دنوں میں تنخواہیں نئے کرنسی نوٹوں کی شکل میں جاری کی جاتی ہیں جو زیادہ تر بلیک مارکیٹ میں 10سے 15فیصد اضافی رقم کے عیوض فروخت کردی جاتی ہیں،اس سال بھی عید کے موقع پر نئے کرنسی نوٹوں کی وافر مالیت بازار میں فروخت کی جارہی ہے۔
بلیک مارکیٹ میں پلاسٹک کی پیکنگ میں رم (دس گڈیوں کا پیکٹ) دستیاب ہے جس پر خفیہ شناختی نمبر بھی درج ہیں ، بڑے پیمانے پر نئے کرنسی نوٹ مارکیٹ میں آنے سے بلیک مارکیٹ کا ریٹ گر گیا،10روپے مالیت کی گڈی 100روپے، 20روپے مالیت کی گڈی 150روپے جبکہ 50اور 100روپے مالیت کے کرنسی نوٹوں کی گڈی 200سے 250روپے اضافی قیمت پر فروخت کی جارہی ہے،گزشتہ سا ل کے مقابلے میں نئی کرنسی 100سے 150روپے کم قیمت پر فروخت ہورہی ہے۔
بلیک مارکیٹ کے ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اس وقت نئے کرنسی نوٹوں کا کاروبار پورے عروج پر چل رہا ہے جتنی مالیت کی بھی نئی کرنسی درکار ہے بلیک مارکیٹ میں دستیاب ہے یہ کاروبار چاند رات تک جاری رہے گا۔
کرنسی فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سال مارکیٹ میں کرنسی فروخت کرنے والے زیادہ اور خریدار کم ہیں زیادہ تر آبائی علاقوں کو جانے والا محنت کش طبقہ اپنے ہمراہ نئے کرنسی نوٹ خرید کر لے جارہا ہے اسی طرح بینکوں سے مایوس ہونے والے شہری بھی عید کے لیے نئے کرنسی نوٹ خرید رہے ہیں۔
بولٹن مارکیٹ سے نئے کرنسی نوٹ خریدنے والے ایک خریدار نے کہا کہ اس نے اسٹیٹ بینک کی ایس ایم ایس سروس کے آغاز کے دنوں میں کئی مرتبہ ایس ایم ایس کے ذریعے بکنگ کرانے کی کوشش کی لیکن تصدیق کا ایس ایم ایس موصول نہیں ہوا جس پر بلیک مارکیٹ سے 10روپے والے نوٹوں کی گڈی 1100روپے میں خریدناپڑی، خریدار کا کہنا تھا کہ بچوں کی خوشی کے لیے نئے نوٹ خریدنے پڑتے ہیں بچے پرانے نوٹ کی عیدی قبول نہیں کرتے اور دینے والوں کو بھی نئے نوٹ کی عیدی دینے میں خوشی ہوتی ہے۔
بولٹن مارکیٹ کے کرنسی ڈیلرز نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی ایس ایم ایس سروس 8877سے کرنسی نوٹ حاصل کرنے والے عام شہریوں نے بھی نئے نوٹوں پر مشتمل اضافی رقم بلیک مارکیٹ میں فروخت کردی ہے۔
ڈیلرز کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں نئے کرنسی نوٹوں کا کاروبار 20سے 30روپے فی گڈی کمیشن پر کیا جاتا ہے اصل فائدہ وہ سرکاری ملازمین اور عملہ اٹھارہے ہیں جو بلیک مارکیٹ میں لاکھوں روپے مالیت کے کرنسی نوٹ فروخت کررہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک اسٹالز پر کرنسی کی غیرقانونی فروخت روکنے میں ناکام
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سابق گورنر شمشاد اختر کی ہدایت پر نئے کرنسی نوٹوں کی بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام کے لیے حکمت عملی مرتب کی گئی تھی اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو جاری کردہ نئے کرنسی نوٹ کی سیریل نمبر کی بنیاد پر بلیک مارکیٹ پر چھاپہ مارکارروائیاں کرتے ہوئے متعلقہ بینکوں پر جرمانے عائد کیے تھے جنھوں نے عوام کے لیے جاری کردہ نوٹ بلیک مارکیٹ میں فروخت کردیے تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ کارروائیاں روک دی گئیں۔
کرنسی کی بلیک مارکیٹ کے ڈیلرز کا کہنا ہے کہ کرنسی کی بلیک مارکیٹ میں فروخت میں خود اسٹیٹ بینک کا عملہ ملوث ہے، ان کے اس دعوے کی تصدیق بولٹن مارکیٹ پر واقع اسٹیٹ بینک کے دفتر کے مرکزی دروازے کے ساتھ لگے ہوئے اسٹالز سے بھی ہوتی ہے ملک کے مالیاتی نظام کو رواں دواں رکھنے کی آئینی ذمہ داری اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر عائد ہوتی ہے لیکن اسٹیٹ بینک اپنے دفتر کے مرکزی دروازے کے ساتھ ہی فٹ پاتھ پر لگے اسٹالز پر کرنسی کی غیرقانونی فروخت کی روک تھام میں ناکام ہے جو اسٹیٹ بینک کے نئے گورنر کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔
گزشتہ چندسال سے اسٹیٹ بینک نے عوام کی سہولت کے لیے ایس ایم ایس سروس کا آغاز کیا جس کے تحت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور قریبی بینک کی برانچ کا کوڈ درج کرکے 8877پر ایس ایم ایس بھیج کر کوئی بھی شہری 1800روپے مالیت کے نئے کرنسی نوٹ حاصل کرسکتا ہے۔
اس سال بھی اس سروس کا آغاز کیا گیا تاہم عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر ایس ایم ایس کے ذریعے بکنگ کرائے جانے کی وجہ سے یہ سہولت چند روز میں ہی اپنی گنجائش پوری کرنے کی وجہ سے بند کردی گئی اس سہولت کے تحت بکنگ کرانے والوں کو 31مئی تک بینکوں کی شاخوں سے نئے کرنسی نوٹ فراہم کیے گئے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 30لاکھ سے زائد شہریوں نے اس سہولت سے فائدہ اٹھایا اور مجموعی طورپر 54ارب روپے سے زائد مالیت کے کرنسی نوٹ عوام کو اس سہولت کے ذریعے جاری کیے گئے، کمرشل بینکوں کو بھی اپنے کھاتے داروں کی طلب پوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر نئے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے اور اسٹیٹ بینک کے صدر دفتر اورذیلی و علاقائی دفاتر سے بھی نئے کرنسی نوٹ فراہم کیے گئے۔
وافر مقدار میں جاری کردہ نئے کرنسی نوٹ مانیٹرنگ کا موثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے بلیک مارکیٹ میں فروخت کردیے گئے، اس سال بلیک مارکیٹ کا ریٹ نئے کرنسی نوٹوں کی فراوانی کی وجہ سے گر گیا۔
کراچی میں نئے کرنسی نوٹوں کی مارکیٹ بولٹن مارکیٹ پر قائم ہے جہاں 100کے لگ بھگ اسٹالز پر نئے کرنسی نوٹ فروخت کیے جارہے ہیں، اس بازار میں 12مہینے نئے کرنسی نوٹ فروخت کیے جاتے ہیں فٹ پاتھوں پر اسٹالز کے علاوہ پختہ دکانوں میں بھی کرنسی نوٹوں کا کاروبار ہوتا ہے، عام دنوں میں شادی بیاہ اور تقریبات میں نچھاور کرنے اور نوٹوں کے ہار بنانے کے لیے کرنسی نوٹ خریدے جاتے ہیں۔
محافل سماع اور نعت خوانی کی مذہبی محافل میں بھی عقیدت مند چھوٹی مالیت کے کرنسی نوٹ نچھاور کرتے ہیں ان تمام ضرورتوں کو کرنسی مارکیٹ سے پورا کیا جاتا ہے۔
بلیک مارکیٹ کے کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں فروخت کے لیے زیادہ تر کرنسی نوٹ اسٹیٹ بینک کا عملہ فراہم کرتا ہے، اسٹیٹ بینک کے افسران کے علاوہ نچلے عملہ تک کو عید کے دنوں میں تنخواہیں نئے کرنسی نوٹوں کی شکل میں جاری کی جاتی ہیں جو زیادہ تر بلیک مارکیٹ میں 10سے 15فیصد اضافی رقم کے عیوض فروخت کردی جاتی ہیں،اس سال بھی عید کے موقع پر نئے کرنسی نوٹوں کی وافر مالیت بازار میں فروخت کی جارہی ہے۔
بلیک مارکیٹ میں پلاسٹک کی پیکنگ میں رم (دس گڈیوں کا پیکٹ) دستیاب ہے جس پر خفیہ شناختی نمبر بھی درج ہیں ، بڑے پیمانے پر نئے کرنسی نوٹ مارکیٹ میں آنے سے بلیک مارکیٹ کا ریٹ گر گیا،10روپے مالیت کی گڈی 100روپے، 20روپے مالیت کی گڈی 150روپے جبکہ 50اور 100روپے مالیت کے کرنسی نوٹوں کی گڈی 200سے 250روپے اضافی قیمت پر فروخت کی جارہی ہے،گزشتہ سا ل کے مقابلے میں نئی کرنسی 100سے 150روپے کم قیمت پر فروخت ہورہی ہے۔
بلیک مارکیٹ کے ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اس وقت نئے کرنسی نوٹوں کا کاروبار پورے عروج پر چل رہا ہے جتنی مالیت کی بھی نئی کرنسی درکار ہے بلیک مارکیٹ میں دستیاب ہے یہ کاروبار چاند رات تک جاری رہے گا۔
کرنسی فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سال مارکیٹ میں کرنسی فروخت کرنے والے زیادہ اور خریدار کم ہیں زیادہ تر آبائی علاقوں کو جانے والا محنت کش طبقہ اپنے ہمراہ نئے کرنسی نوٹ خرید کر لے جارہا ہے اسی طرح بینکوں سے مایوس ہونے والے شہری بھی عید کے لیے نئے کرنسی نوٹ خرید رہے ہیں۔
بولٹن مارکیٹ سے نئے کرنسی نوٹ خریدنے والے ایک خریدار نے کہا کہ اس نے اسٹیٹ بینک کی ایس ایم ایس سروس کے آغاز کے دنوں میں کئی مرتبہ ایس ایم ایس کے ذریعے بکنگ کرانے کی کوشش کی لیکن تصدیق کا ایس ایم ایس موصول نہیں ہوا جس پر بلیک مارکیٹ سے 10روپے والے نوٹوں کی گڈی 1100روپے میں خریدناپڑی، خریدار کا کہنا تھا کہ بچوں کی خوشی کے لیے نئے نوٹ خریدنے پڑتے ہیں بچے پرانے نوٹ کی عیدی قبول نہیں کرتے اور دینے والوں کو بھی نئے نوٹ کی عیدی دینے میں خوشی ہوتی ہے۔
بولٹن مارکیٹ کے کرنسی ڈیلرز نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی ایس ایم ایس سروس 8877سے کرنسی نوٹ حاصل کرنے والے عام شہریوں نے بھی نئے نوٹوں پر مشتمل اضافی رقم بلیک مارکیٹ میں فروخت کردی ہے۔
ڈیلرز کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں نئے کرنسی نوٹوں کا کاروبار 20سے 30روپے فی گڈی کمیشن پر کیا جاتا ہے اصل فائدہ وہ سرکاری ملازمین اور عملہ اٹھارہے ہیں جو بلیک مارکیٹ میں لاکھوں روپے مالیت کے کرنسی نوٹ فروخت کررہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک اسٹالز پر کرنسی کی غیرقانونی فروخت روکنے میں ناکام
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سابق گورنر شمشاد اختر کی ہدایت پر نئے کرنسی نوٹوں کی بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام کے لیے حکمت عملی مرتب کی گئی تھی اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو جاری کردہ نئے کرنسی نوٹ کی سیریل نمبر کی بنیاد پر بلیک مارکیٹ پر چھاپہ مارکارروائیاں کرتے ہوئے متعلقہ بینکوں پر جرمانے عائد کیے تھے جنھوں نے عوام کے لیے جاری کردہ نوٹ بلیک مارکیٹ میں فروخت کردیے تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ کارروائیاں روک دی گئیں۔
کرنسی کی بلیک مارکیٹ کے ڈیلرز کا کہنا ہے کہ کرنسی کی بلیک مارکیٹ میں فروخت میں خود اسٹیٹ بینک کا عملہ ملوث ہے، ان کے اس دعوے کی تصدیق بولٹن مارکیٹ پر واقع اسٹیٹ بینک کے دفتر کے مرکزی دروازے کے ساتھ لگے ہوئے اسٹالز سے بھی ہوتی ہے ملک کے مالیاتی نظام کو رواں دواں رکھنے کی آئینی ذمہ داری اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر عائد ہوتی ہے لیکن اسٹیٹ بینک اپنے دفتر کے مرکزی دروازے کے ساتھ ہی فٹ پاتھ پر لگے اسٹالز پر کرنسی کی غیرقانونی فروخت کی روک تھام میں ناکام ہے جو اسٹیٹ بینک کے نئے گورنر کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔